مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے زیر اہتمام ”مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں اور عالمی برادری کی ذمہ داری“ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے برطانیہ کی پارلیمنٹ کے اراکین سمیت مقررین نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج اورکٹھ پتلی انتظامیہ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ برطانوی پارلیمنٹ سمیت دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر کشمیری عوام کے حق خودارادیت،کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق اور ان کے پیدائشی حق،حق خودارادیت کے لیے بھرپور آواز بلند کی جائے گی۔
جامعہ کشمیر اور تحریک حق خودارادیت (عالمی) کے زیر اہتمام سیمینار سے وزیر اعظم پاکستان کی معاون خصوصی اور وزیر مملکت برائے انسانی حقوق مشال ملک،برطانوی پارلیمنٹ کے رکن اینڈریوگوائن،برطانیہ کی پارلیمنٹ میں آل پارٹیزپارلیمانی کشمیرگروپ کے وائس چیئرمین سیم ٹیری،برطانوی رکن پارلیمنٹ اور شیڈومنسٹر نازشاہ،تحریک حق خودارادیت کے چیئرمین راجہ نجابت حسین،وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر محمد کلیم عباسی، (ستارہ پاکستان)کوارڈینیٹر ماس کمیونیکشن ڈیپارٹمنٹ جامعہ کشمیر ڈاکٹر شاہدہ خلیق نے خطاب کیا اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مملکت برائے انسانی حقوق مشال ملک نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کا سب سے بڑا فوجی ارتکاز کا علاقہ قراردیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں دو عالمی جنگوں کے علاوہ متعدد فوجی تنازعات میں عورتوں اور بچوں کے ساتھ وہ مظالم نہیں ہوئے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر روا رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں عورتوں،بچوں حتی کہ مردوں کے خلاف جنسی تشدد کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے۔مشال ملک نے خبردارکیا کہ آر ایس ایس کی سرپرستی میں قائم بی جے پی کی جنونی حکومت سے یہ بعید نہیں کہ وہ اپنے فاشسٹ ایجنڈا کو آگے بڑھانے کے لیے ایٹمی ہتھیار وں کا استعمال کرنے سے بھی دریغ نہ کرے اور یہ دنیا کو جان لینا چاہیے کہ وہ کس قسم کی ریاست کے ساتھ اشتراک کرکے تجارت کرنا چاہتی ہے۔بھارتی حکومت کی طرف سے تہاڑ جیل میں نظربند اپنے خاوند اور تحریک آزادی کشمیر کے رہنماء یاسین ملک کے ساتھ روا رکھے جانے والے مظالم کا تذکرہ کرتے ہوئے مشال ملک نے کہا کہ مودی کی حکومت انتخابات جیتنے اور انتہا پسند ہندوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے یاسین ملک کا عدالتی قتل کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کو ایک جھوٹے مقدمے میں قانونی دفاع کا حق بھی نہیں دیا جارہا ہے جو دنیا کے مسلمہ انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔وزیر مملکت نے کہا کہ سید علی گیلانی جن کی وفات نظربندی کے دوران ہوئی ہے،اسی طرح سید شبیرشاہ،آسیہ اندرابی اور دوسرے رہنماء جو پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں انہیں سالہا سال سے جیلوں میں بند رکھ کہ کشمیریوں کی پرامن جدوجہد کو طاقت سے دبایاجارہا ہے۔اب تو صورتحال یہ ہوگئی ہیکہ بھارت کے فاشزم سے اختلافی رائے رکھنے والے ہندوستانی دنیا کے کسی ملک میں بھی محفوظ نہیں ہیں جس کی مثال کینیڈا میں خالستان تحریک کے رہنماء ہرپیت سنگھ نجارکا بھارتی ایجنٹوں کے ہاتھوں قتل ہے۔مشال ملک نے کہا کہ سکھ رہنماء کا کینیڈا کی سرزمین پر قتل عالمی برادی کے لیے بھارتی دہشت گردی سے خطرے کی گھنٹی ہے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی پارلیمنٹ کے رکن اینڈریوگوائین نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیرگروپ اور لیبر پارٹی میں فرینڈز آف کشمیر کے پلیٹ فارم سے کشمیریوں کے حق خودارادیت اور متنازعہ خطے میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر جو لوگ اپنی آواز ایک عرصے سے بلند کررہے ہیں ان آوازوں میں میری آواز بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے حلقہ انتخاب میں آبادکشمیریوں سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کی دردناک تفصیلات سننے کے بعد اپنے آپ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ میں برطانوی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ان لوگوں کی آواز بنوں گا جن کی آواز نہیں سنی جارہی اور میں نے گزشتہ کئی سالوں کے دوران برطانوی پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ سے باہر اپنے اس وعدے کو نبھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ عیسائیت کے عقیدے پر یقین رکھتے ہیں اور حضرت عیسی ؑ کی تعلیمات بھی یہی ہیں کہ حق،انصاف اور مظلوم کا ساتھ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری گزشتہ 76سال سے حق و انصاف کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور اگر دنیا نے ان کا ساتھ نہ دیا تو ان کی جدوجہد اور ان پر ظلم کا عرصہ مزید 76سال طویل ہوسکتا ہے۔برطانوی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیرگروپ کے وائس چیرمین سیم ٹیری نے کہا کہ وہ اور ان کے ہم خیال اراکین پارلیمنٹ برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھیں گے کیونکہ برطانوی ریاست بنیادی انسانی حقوق کی عالمی سطح پر حمایت کرتی ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیری حق خودارادیت کا مطالبہ کررہے ہیں جو تمام بنیادی انسانی حقوق میں اولیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین کا ایک قابل ذکر حصہ کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق اور ان کے حق خودارادیت کی حمایت میں کھڑا ہے اور وہ انہیں اپنی اس جدوجہد میں تنہاء نہیں چھوڑے گا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے غربی بریڈفورڈ سے لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اور شیڈومنسٹر ناز شاہ نے کہا کہ کشمیر کی ایک بیٹی ہونے کے ناطے انہوں نے مظلوم کشمیریوں کی حمایت کو ہمیشہ اپنا فرض اولین سمجھا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ سات دہائیوں سے بچوں اور عورتوں کو قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں بدترین مظالم کا سامنا ہے جبکہ آزادکشمیر میں لوگوں کو اپنا کاروبار،تعلیم حاصل کرنے اور ترقی کرنے کے آزادانہ مواقع میسر ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ پہلی بار مظفرآباد کا دورہ کررہی ہیں اور انہوں نے یہاں دیکھا کہ مقبوضہ کشمیر کی طرح یہاں والدین کو اپنے بچوں کو سکول میں بھیجتے ہوئے ایسا کوئی اندیشہ نہیں کہ وہ زندہ واپس آئیں گے یا نہیں اور یہی وہ آزادی اور غلامی اور مقبوضہ کشمیر اورآزادکشمیر میں بنیادی فرق ہے۔لیبرپارٹی کی رہنماء نے کہا کہ وہ برطانوی لیبر پارٹی اور برطانوی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیرگروپ کے پلیٹ فارم سے کشمیریوں انسانی حقوق اور ان کے حق خودارادیت کے لیے پہلے کی طرح آئندہ بھی کشمیریوں کے سفیر کی حیثیت سے اپنا کردارادا کرتی رہیں گی۔اپنے خطاب میں آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے برطانوی پارلیمنٹ خاص طور پر تحریک حق خودارادیت کے چیرمین راجہ نجابت حسین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے آزادجموں وکشمیر کے طلبہ اور اساتذہ کو کشمیر کے حوالے سے برطانوی اراکین پارلیمنٹ کے خیالات سننے کا موقع فراہم کیا۔انہوں نے کہا کہ آزادجموں وکشمیر یورنیوسٹی نے ہمیشہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے انسانی حقوق اور ان کے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے پلیٹ فارم مہیا کیا اور آج کا سیمینار بھی جامعہ کشمیر کی اسی دیرینہ پالیسی کا تسلسل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی حکومت نہ صرف بھارت میں مسلمانوں سمیت دوسری اقلیتوں،کشمیری عوام اور ریاست پاکستان کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے بلکہ ہندوانتہاپسندی کی لہر پوری دنیا کے لیے بھی ایک خطرہ بن چکی ہے۔تحریک حق خودارادیت (عالمی) کے چیئرمین راجہ نجابت حسین نے آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے طلباء و طالبات اور اساتذہ پر زور دیا کہ وہ تعلیم یافتہ ہونے کے ناطے دنیا بھر کے لوگوں تک کشمیریوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کو اخبارات رسائل اور سوشل میڈیا کے ذریعے پہنچائیں۔انہوں نے کہا کہ وہ جب بھی مظفرآباد آتے ہیں تو وہ جامعہ کشمیر کے وائس چانسلر،طلبہ اور اساتذہ سے مل کر ان پر زور دیتے ہیں کہ وہ تعلیم یافتہ ہونے کے ناطے جدیدمواصلاتی ذرائع و وسائل کے استعمال سے عالمی برادی کی توجہ مقبوضہ کشمیر کے مظالم کی طرف مبذول کروائیں۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں