جینوا (پی آئی ڈی) جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے کشمیری وفداوردیگر مندوبین کا احتجاج ،تنازعہ کشمیر کے جلد حل، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کا مطالبہ ۔بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں تیزی سے بگڑتی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرانے کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرے کا انعقاد جینوا میں موجود کشمیری وفد، تحریک کشمیر یو کے،ورلڈ مسلم کانگریس اور فرینڈز آف کشمیر فرانس نے مشترکہ طور پر کیا۔ جبکہ تقریب سے پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے صدر چوہدری محمد یاسین،الطاف حسین وانی،تحریک کشمیر یو کے کے صدر فہیم کیانی،کشمیری رہنماؤںمرزا آصف جرال، سردار امجد یوسف،سید فیض نقشبندی، حسن البنا،ایڈووکیٹ پرویز، ڈاکٹر ولید اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا ۔
مقررین نے بھارتی مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد خطے کی صورتحال مزید بگڑ گئی ہے ۔
انہوں نے بی جے پی حکومت کے یکطرفہ فیصلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس غیر قانونی اقدام نے خطے کو تشدد، لاقانونیت، افراتفری اور غیر یقینی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہؤا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو بھارت کی جارحانہ اور کشمیر مخالف پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر تیزی سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کی نظربندی کشمیر میں ایک نیا معمول بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “عوامی اجتماع پر ابھی بھی پابندی عائد ہے جبکہ ہزاروں کشمیری نوجوان اور سیکڑوں سیاسی رہنماؤں کو اب بھی بھارتی جیلوں میں مقید ہیں”۔سپیشل پاورز ایکٹ (SPA)، آرمڈ فورسز اسپیشل پروٹیکشن ایکٹ (AFSPA) اور کشمیر میں نافذ ہو اے پی اے ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کشمیری عوام کے خلاف کالے قوانین کا غلط استعمال کر رہی ہے۔انہوں نے دیرینہ تنازعہ کو خطے میں امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کو یقینی بنانے کے لیے دیرینہ تنازعہ کا جلد اور پرامن حل ناگزیر ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے مقررین نے بھارتی فوج کو کشمیریوں کے خلاف کیے جانے والے جنگی جرائم کے لیے جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کو غیر قانونی قرار دینے کی بھارتی کوششوں، ریاستی دہشت گردی میں اضافہ، کشمیری نوجوانوں کی نسل کشی اور بھارتی قابض افواج کی جانب سے شہریوں کے خلاف طاقت کے بے تحاشا استعمال کی بھی مذمت کی۔کشمیری رہنماؤں کی مسلسل نظربندی پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ 5 اگست 2019 سے پہلے اور اس کے بعد گرفتار کیے گئے کشمیری قیدیوں کی جلد از جلد رہائی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔انہوں نے مودی حکومت کی جانب سے غیر ریاستی عناصر کو شہریت کے حقوق دے کر مقبوضہ کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششوں کی بھی مذمت کی۔انہوں نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ 2019 سے لائی گئی آئینی تبدیلیوں کو واپس لے، قابض افواج کو بڑے پیمانے پر استثنیٰ دینے والے تمام کالے قوانین کو منسوخ کرے اور 5 اگست سے پہلے اور اس کے بعد گرفتار کیے گئے تمام سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو رہا کرے۔
انہوں نے بااثر عالمی حکومتوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے حل میں مدد کے لیے اپنا فعال کردار ادا کریں، جو ان کے بقول خطے میں خونریزی اور تشدد کی بنیادی وجہ اور نتیجہ ہے۔مقررین نے کہا کہ عالمی دنیا کے سامنے بھارت دہشتگرد ملک ثابت ہو چکا ہے ‘مودی کے بارے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا بیانیہ سچ ثابت ہو رہا ہے ، بطور وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے عالمی دنیا میں بھارت کی دہشت گردی کو بے نقاب کیا ،بھارت کینیڈا میں قتل کروا سکتا ہے تو مقبوضہ کشمیر میں کیا نہیں کر سکتا ، اقوام متحدہ مودی اور را کے سربراہ کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں