نیو یارک (پی آئی ڈی ) صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ او آئی سی مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرانے کے لئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے کیونکہ مسئلہ کشمیر گزشتہ 75سالوں سے حل طلب ہے اور مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پر ہیں اور ہم توقع رکھتے ہیں کہ مسلم اُمہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کشمیری عوام کی آواز بنیں گے۔
اس سلسلے میں او آئی سی نے جہاں ہمیشہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کی ہے وہاں او آئی سی مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم بند کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ 5اگست 2019ء کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کی حکومت نے آرٹیکل 370اور 35-Aکو ختم کر کے کشمیری عوام کی الگ شناخت کواُن سے چھینتے ہوئے اپنے مذموم اور غیر قانونی منصوبے کو عملی جامہ پہنایا۔ جس کے بعد بھارت کی نو لاکھ قابض فوج کے لئے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کرنے اور اُن کی امنگوں کو کچلنے کے لئے راستہ ہموار کر دیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل کے قوانین میں تبدیلی کر کے آبادی کے ڈھانچے کو تبدیل کیا جا رہا ہے اس غیر قانونی اقدام سے غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل جاری کیے جا رہے ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جا سکے۔ ان غیر قانونی اقدامات سے کشمیری شناخت، ثقافت، مذہب اور روایات سب کو خطرہ ہے اور یہ تمام غیر قانونی اقدامات بین الاقوامی قانون چوتھے جنیوا کنونشن کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر او آئی سی تعاون تنظیم کے کشمیر کنٹیکٹ گروپ کے نیو یارک میں منعقدہ خصوصی اجلاس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر او آئی سی تعاون تنظیم کے کشمیر کنٹیکٹ گروپ کے نیو یارک میں منعقدہ خصوصی اجلاس میں پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑاورپاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی بھی موجود تھے۔ صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ بھارتی قابض فوج مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، تشدد، خواتین کی عصمت دری اور دیگر طریقوں سے طاقت کا بے تحاشہ استعمال کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام اس وقت بھارت کی طرف سے کیے جانے والے مظالم پر مسلم اُمہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی طرف سے 2018 اور2019ء میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں کیے جانے والے انسانیت سوز مظالم کو دستاویزی شکل پیش کی گئی ہے اور رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کو جلد انکوائری کمیشن تشکیل دینا چاہیے۔
1989ئسے اب تک مقبوضہ جموں وکشمیر میں 96000سے زیادہ کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے اور قابض فوج کی جانب محاصروں کے دوران ہزاروں کشمیری سیاسی رہنماؤں، کارکنوں، وکلاء اور میڈیا کے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ حریت قیادت بشمول یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم بٹ کو نظر بند کیا گیا۔ بھارتی حکام نے کشمیریوں کی ایک سرکردہ آواز کو خاموش کرنے کے لئے یاسین ملک کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ عالمی برادری کشمیریوں کی اس حالت زار پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔ جمہوریت کے علمبردار ملکوں کی خاموشی کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ظالم افواج کے حوصلے بلند ہیں اور وہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر دیدہ دلیری سے مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ اخلاقیات اور انصاف کی اقدار پر یقین رکھنے والے ہر شخص اور ہر قوم کو مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کا ساتھ دینا چاہیے کیونکہ کشمیری عوام کی تین نسلیں بے پناہ مصائب سے گزر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ صدر ریاست آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ کشمیری عوام اسلامی تعاون تنظیم، سیکرٹری جنرل اسلامی تعاون تنظیم اور کشمیر کنٹیکٹ گروپ کے ممبران کی طرف سے کشمیریوں کی انمول حمایت اور مدد پر اُن کے شکر گزار ہیں۔ دریں اثناء صدر ریاست آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے موقع پر مسئلہ کشمیر کو اُٹھانے، کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی مذمت کرنے پر اُن کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں