اسلام آباد (پی آئی ڈی) وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ بلا تفریق شفاف احتساب کو یقینی بنایا جائے گا ۔بجلی کے بل اب پرانے ٹیرف پر ہی آئیں گے کسی کو کوئی جرمانہ نہیں ہو گا ۔بیوروکریسی میں شفاف لوگوں کو اوپر لا رہے ہیں اس سے نظام میں بہتری آ ئے گی۔پروٹوکول ختم کر دیا ہے اٹھارہ گھنٹے کام کرتا ہوں میری کابینہ میرے ساتھ ہے اور میری پالیسی کو فالو کرتی ہے ۔
مجھے مسائل کا ادراک ہے لیکن صدیوں کی خطاؤں کا ازالہ لمحوں میں ممکن نہیں ہے ،اللہ تعالیٰ کا قانون ہے سپر نیچرل پر جا کر وجود باقی نہیں رہتا ،اعلانات بہت ہوے مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوا ۔ایک نوٹیفکیشن جاری کرنے کیلیے بڑی مشقت کرنی پڑتی ہے ،عدلیہ کا احترام کرتا ہوں عدلیہ کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد ہو گا ۔وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور اور میرپور پروٹیکشن فورم کے ارکان سے خطاب کرتے ہوے کیا ۔موسٹ سینئر وزیر،وزیر خزانہ کرنل(ر) وقار نور ،وزراء حکومت راجہ فیصل ممتاز راٹھور ،چوہدری ارشد حسین ،میاں عبدالوحید ،چوہدری قاسم مجید ،چوہدری یاسر سلطان ،چوہدری اکبر ابراہیم ،چوہدری اخلاق ،چوہدری اظہر صادق ،چوہدری نثار انصر ابدالی ،ممبر اسمبلی محترمہ تقدیس گیلانی ،صدر ڈسٹرکٹ بار میرپور کامران طارق ،جںرل سیکرٹری فضل رازق ،میرپور پروٹیکشن فورم کے صدر ساجد ملک ،جنرل سیکرٹری عامر بٹ ،سرپرست اعلی ظفر اقبال ،چیف آرگنائزر مرزا واجد ایڈوکیٹ ،صدر میرپور چیمبر آف کامرس سید صابر حسین شاہ ،صدر انجمن تاجران راجہ خالد محمود ،صدر انجمن تاجران چوہدری نعیم ،سابق صدر چیمبر آف کامرس فیصل منظور ،انجمن تھوک فروشاں کے سرپرست حاجی منظور حسین ،سابق صدر بار امتیاز حسین راجہ ایڈوکیٹ ،متاثرین منگلا ڈیم اضافی کنبہ جات کے صدر راجہ عبد المجید ،سابق صدر بار شوکت علی مغل ایڈوکیٹ ،پراپرٹی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر اذکار ،اینٹی منگلا ڈیم توسیع کمیٹی کے صدر چوہدری محمد عارف ،صدر ڈڈیال بار ندیم کیانی ایڈوکیٹ ،جماعت اسلامی میرپور یوتھ کے صدر آصف بٹ ،انجمن آڑھتیاں کے صدر ساجد یونس بھٹی ،ٹرانسپورٹ یونین کے رہنماء خواجہ طاہر محمود پہلوان ،سابق صدر بار راجہ ذوالفقار احمد ،صدر مغل فاؤنڈیشن مرزا افتخار قیوم ،چئیرمین ضلع زکواتہ کمیٹی خواجہ ادریس زرگر ،تاج الدین ایڈوکیٹ ،سابق کسٹوڈین خلیق الزمان ایڈوکیٹ اور کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کے صدر ممتاز رسول میر کے علاؤہ سول سوسائٹی کے ارکان موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ منگلا ڈیم کا تحریری معاہدہ موجود ہے ،ہمیں آئسولیشن میں نہیں رہنا ،مظالبات جائز ہونگے تو پورے ہونگے،2003 میں جو معاہدہ ہوا اسمیں کابینہ کی منظوری شامل ہے ،بجلی کا ٹیرف ایک سال کیلیے 2.59 ہے اسکے پاس مسئلہ کمیٹی کے پاس جانا تھا جس کے سارے ممبر پاکستان سے تھے ۔انہوں نے کہا کہ یہ رولز آف بزنس پہلی دفعہ 1985 میں نافذ ہوئے ،برقیات کے ریکارڈ کے مطابق 1910 میں مہاراجہ کا بجلی ایکٹ تھا ،1959 میں وہ پھر نافذ ہوا ،تیریویں ترمیم تک ٹیرف کا اختیار کشمیر کونسل کے پاس تھا ،پھر یہ آزاد حکومت کو ملا ،2022 کے اس نوٹیفکیشن کو معطل کر دیا جس میں ڈی جی کمرشل کو ٹیرف میں اضافے کا اختیار دیا گیا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے ساتھ ٹیرف کے معاملے پر گفت و شنید ہوئی ہے اور انہیں سارا معاملہ بتایا ہے جس کو انہوں نے مان لیا ،پٹرول کی لیویز بڑھنے کا اثر بھی آزادکشمیر پر پڑتا ہے ،سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی میں بھی اپنا مدعا بیان کیا ،جہاں سے بھی ہائیڈرل پوٹینشل پیدا ہو رہا ہے پہلا حق اس علاقے کا ہوتا ہے ،جو ہم نے تسلیم کرا لیا ہے،ہم اپنی پسند کے مطابق چیزیں پڑھتے اور پھیلاتے ہیں،منگلا ڈیم اپ ریزنگ ایمنڈڈ ایگریمنٹ کے مطابق ایک روپے دس پیسے واٹر یوز چارجز دئیے جائیں گے اسی طرح نیلم جہلم کے بھی ساتھ ہی نیپرا جو ٹیرف مقرر کرے گی اسکے مطابق بلنگ ہو گی ۔ساری پرانی فائلیں اٹھارہ گھنٹے لگا کر کریدیں تو پتہ چلا جو چیز یں پہلے طے ہو سکتی تھیں اب نہیں ہو سکتیں ،رٹھوعہ ریام ،میرپور واٹر سپلائی سکیم ،سیوریج کے مسائل ،جیسے امور 2003 کے ۔معایدے میں طے ہونے چاہیں تھے انہوں نے کہا کہ معاہدے میں کنبہ جات کا تو ذکر ہے ذیلی کنبہ جات کا نہیں ہے ،ایم ڈی ایچ اے بنایا تو اسکے پیچھے جو کمیٹی تھی ان کا کام تھا کہ ان ایشوز کو حل کرتے ،ذیلی کنبہ جات کو اپنے فنڈ سے سیٹل کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں ،2003 کے حل طلب مسائل کو حل کرنا ہے، رٹھوعہ ہریام پر اہم کام ہو گا جسے جلد مکمل کیا جائے گا ،اس پر جلد پیشرفت ہو گی ،ذیلی کنبہ جات کے مسئلہ حل کرنے کیلیے بھی کام کریں گے ،ایک ڈاکٹر کو مریض کو اصل صورتحال بتانی چاہیے ،میری عادت اور فطرت چیزوں کو آگے پیچھے کرنے کی نہیں ہے ،وزیراعظم کے طور پر جو اختیار ہے اسے استعمال کرونگا ،کتاب کے مطابق چل رہا ہوں اور چلوں گا ایکٹ 74 میرے اختیارات کو واضح کرتا ہے ،آپ نے پرامن جدوجہد کی ہے جس نے مجھے سارے معاملات پر ڈسکس کا موقع ملا ہے ،آزادکشمیر میں حقوق کے حوالے سے جو بیداری کی لہر چلی ہے وہ بری نہیں ہے اسے تخریب سے بچا کر منزل تک پہنچانا اصل کام ہے ۔انہوں نے کہا کہ 20 اپریل 2023 کے بعد کے واقعات کا ذنہ دار ہوں میری حکومت میں اگر کوئی کام ہے تو اٹھ کر بتا دیں میں لگی لپٹی کے بغیر بات کرتا ہوں جو آپ کے حقوق ہیں ان پر دلیرانہ انداز میں بات کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے اداروں تک بھی آپ کے جینوئن ایشوز پہنچائے ،ریڈ لائنز بھی بتائیں ،پچھلے پچیس سے تیس سال میں بیانیہ ہی تبدیل کر دیا گیا اب جب میں نے بیانیہ بدلا ہے تو آوازیں اٹھ رہی ہیں ،آپ کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہوں ،ہماری حکومتوں سے جو کوتاہیاں ہوئی ہیں ان کا ذنہ دار کوئی نہیں ہے نہ واپڈا نہ کوئی اور ،نیلم جہلم سے 430 میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے جبکہ 950 میگا واٹ پیدا ہونا چاہیے ،یہ آف سیزن کا گیپ آئی پی پیز پورا کرتے ہیں جس کیلیے فئیول استعمال ہوتا ہے اور وہ چارجز پھر سارے صوبے اور آزادکشمیر ہر تقسیم کر دیا جاتا ہے ۔11 جنوری 2022 کا معاہدہ ہم نے منسوخ کر دیا ہے ،پہلے معاہدوں میں واپڈا ،منسٹری آف پاور اور حکومت آزادکشمیر اسکے فریق تھے ،آزادکشمیر کے اندر گرڈ ہمارے حوالے کئے جائیں دو سال کیلیے آزادکشمیر سے پیدا ہونے والی بجلی سے ہی ہمیں فراہم کی جائے ،اگر ہم 39 گرڈ کے لیتے ہیں تو ہم اپنے لوگوں کو بجلی فراہم کر سکیں گے اسظرح ہمارا ڈسٹری بیوشن سسٹم بن جائے گا ،پہلے قدم کے طور پر نیپرا کی طرز پر سیپرا SEPRA بنائیں گے جس کا ڈرافٹ کابینہ نے منظور کر دیا ہے،انہوں نے کہا کہ منگلا ڈیم ریزنگ ایمنڈڈ ایگریمنٹ کابینہ اور صدر کی منظوری کے بغیر جاری ہوا ،بجلی کے بلات پر عوام کو ریلیف دیا ،مگر مستقل حل کیلیے نئے ارینجمنٹ کی ضرورت ہے ،اگلے ایک ماہ میں چار سو میٹر ریڈر بھرتی کر رہے ہیں واپڈا کے سٹینڈرڈ کے مطابق تا کہ بلنگ کا نظام ٹھیک ہو،وزیراعظم سیکرٹریٹ میں میٹر لگوایا اکتیس لاکھ کا بل آیا،بعد میں ٹھیک کروایا تو چار لاکھ بنا ،عام آدمی کا کیا بنے گا ،برقیات کے ملازمین سے بات کرونگا کہ محکمہ چلانا ہے یا بند کرنا ہے ،بجلی کے بل جو دے رہے ہیں ایکسٹریم دے رہے ہیں اور کوئی کچھ نہیں دے رہے ، انہوں نے کہا کہ ایکشن کمیٹی بنائیں ایڈمنسٹریشن آپ کے ساتھ لگاتا ہوں بڑے گھروں کے میٹر چیک کر لیں ،قانون ،قاعدہ اور کتاب کے مطابق آگے بڑھنا ہے ،پوسٹیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت لگی ہیں،ہر آدمی کو احتساب سے گزرنا ہو گا عام آدمی کے بجلی کنکشن اس وقت تک نہیں کاٹنے دونگا جب تک اشرافیہ بل نہیں دے گی ۔انہوں نے کہا کہ مجھے سپیس دیں مجھے بتائیں سو فیصد میٹرنگ کس طرح کرنی ہے آپ کی تجاویز کے مطابق آگے بڑھوں گا ،برقیات کے محکمے کو مضبوط کرنا ہے میٹرنگ کرنی ہے ریوینیو جنریٹ کرنا ہے اور پھر اسے عام آدمی کی طرف منتقل کرنا ہے ،مظفرآباد میں دریا کے بہاؤ کو بہتر بنائیں گے واپڈا سے کہا ہے چالیس سے پینتالیس ارب کی واٹر باڈیز بنا کر دیں ،میری طاقت آپ لوگ ہیں ،اپنی زمہ داریاں بھی پوری کرنا ہونگی حقوق و فرائض ساتھ ساتھ چلتے ہیں ،میں نے اپنے پروٹوکول کو کم کر دیا ہے ،لوگوں کے ٹیکسوں کے پیسے سے عیاشی کسی طور مناسب نہیں ہے ،یورپ میں حکمران کو مسلمہ دیانتدار ہونا لازمی ہے ،جو کر سکتا ہوں وہ میں کر رہا ہوں ،سارے نظام کو بلڈوز ہونے سے بچانا ہے،ہماری سیاسی تاریخ ہے جس کے لئے سب نے قربانیاں دی ہیں ،پاکستان کے مفادات کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا ہے اور آگے بھی بڑھنا ہے ، انہوں نے کہا کہ جعلی ڈومیسائل بنانے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی اس پر زیرو ٹالرنس ہے ،میرپور میں پانی اور سیوریج کے مسائل کو حل کرنا ہے اس میں کوتاہی کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا جس کیلیے جوڈیشل کمیشن قائم کریں گے تاکہ زمہ داران کا تعین کیا جا سکے ۔رٹھوعہ ہریام میں غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف بھی ایکشن لیں گے ۔1923 میں مہاراجہ کے دور میں آبیانہ کا ایک معاہدہ ہوا تھا اس پر بھی کام کر رہے ہیں وہ اگر ہو گیا تو اس سے میرپور کو بہت دائرہ ہو گا ۔کرپشن کو روک دیا ہے ،اس کا اثر پڑا ہے آٹے کی مد میں ٹھوس اقدامات کئے ہیں اور محکمہ خوراک میں اہم تبدیلیاں کی ہیں جن کا اثر آیا ہے ۔سی بی آر میں دو کمشنر بدلے ہیں ،چئیرمین سی بی آر ایسے آفیسر کو لگایا ہے جو بس پر سفر کرتا ہے ،بیورکریسی کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں اچھے آفیسرز کو پروموٹ کر رہا ہے اچھے لوگوں کو پروموٹ کر رہا ہوں داغدار لوگوں کو ڈی موٹ کر رہا ہوں مجھے امید ہے اس طرح سسٹم میں بہتری آ ئیگی ۔ایم ڈی ایچ اے کے سسٹم کو بہتر بنایا جائے گا ،مظفرآباد میں واٹر باڈیز کیلیے اگر 2007 میں دو ارب درکار تھا اب وہ 35 ارب میں بنیں گی ،چالیس ہزار ٹیچرز ہیں انہوں نے سٹرائیک کی کہ پنجاب کے مطابق مراعات دیں اگر مراعات لینی ہیں تو کام بھی اسی جتنا کرنا ہو گا اربوں کا انفراسٹرکچر ہے ،آزادکشمیر میں بائیو میٹرک نافذ کیا ہے،سسٹم کو ٹھیک کر رہے ہیں ،ریاست کا وزیراعظم اگر کام کر رہا ہے تو ٹیکس کے پیسے سے مراعات لینے والے ہر شخص کو کام کرنا ہو گا ،میں رہتا اپنے ڈیرے پر ہوں ،گرمیوں میں درختوں کے نیچے اے سی سے مجھے ویسے ہی نفرت ہے ،پروٹوکول کے خلاف ہوں تین دفعہ بھمبر گیا ہوں پرائیویٹ گاڑی میں گیا ہوں ۔انسان کا ضمیر زندہ ہونا چاہیے سب کو کہہ دیا ہے کہ میری پالیسیوں کو فالو کرنا ہو گا ،سوسائٹی والوں کو خود بھی زندگی ضمیری کا مظاہرہ کرنا ہو گا ،بند راستوں میں سے راستہ تلاش کرنا سیاسی دانشمندی ہے میں اپنے وزیروں کو کریڈٹ دونگا وہ میرے ساتھ ہیں ،سرکار کے ٹیکسوں کے پیسوں سے کوئی عیاشی نہیں ہو گی ،چار سے ساڑھے چار سو گاڑیاں ہیں جو نیلام کرنے جا رہے ہیں ۔آزادکشمیر میں وضح داری اور سیاسی بالیدگی ہے،عدالتی فیصلوں پر مکمل عملدرآمد ہو گا عدلیہ کا دل سے احترام کرتا ہوں ،میرہور کا بھی جلد دورہ کرونگا پہلے پونچھ جاؤنگا،پراپرٹی ٹیکسوں کے حوالے سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ جس شہر سے ٹیکس لیا جا رہا ہے وہ اسی شہر کے باسیوں کی فلاح وبہبود ہر خرچ ہو ،میرپور کا پیسہ میرپور ،راولاکوٹ کا رولاکوٹ ،نیلم کا نیلم ہر خرچ ہو ۔پراپرٹی ٹیکس کے امور کو بہتر بنایا جائے گا،بجلی کے بلوں کا سافٹ وئر ڈویلپ کریں گے اور کوشش کریں گے اسے میرپور میں لایا جائے ،آزادکشمیر اسمبلی ایم ڈی اے کے حوالے سے لیجسلیشن کرنا چاہے تو اس مد میں انہیں تجویز دونگا اسمبلی کی مرضی ہے وہ کرے یا نہ کرے ۔چیف پراسیکیوٹر کو ڈس مس کر دیا ،احتساب بیورو اور پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین مسلمہ دیانتدار شخصیت کو لگاؤں گا اس سے ہمارا روشن مستقبل جڑا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلا تفریق شفاف احتساب کو یقینی بنائیں گے۔صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور کامران طارق ،صدر چیمبر آف کامرس سید صابر حسین شاہ ،صدر انجمن تاجران سہیل شجاع،چوہدری عارف ایڈوکیٹ ،پراپرٹی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر اذکار ،کونسلر سردار شفیق،چیف آرگنائزر میرپور پروٹیکشن فورم مرزا واجد ایڈوکیٹ ،ملک ارشد اور راجہ مجید نے بھی خطاب کیا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں