اسلام آباد (پی آئی ڈی) وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ اللہ پاک نے کرم کیا مالک نے جب کسی سے کوئی کام لینا ہوتا ہے تو پھر تدبیریں بھی بن جاتی ہیں۔ میرے پیشرو ایک عدالتی فیصلے کے نتیجے میں نااہل ہوے اور پھر اسمبلی کی اکثریت نے مجھے منتخب کیا یہ اللہ پاک کا خاص کرم تھا،میری ذات پر شروع میں اتفاق نہیں ہوا مگر پھر حالات نے پلٹا کھایا ایسے حالات اور اسباب ہوے کہ میں منتخب ہوا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ جب 20 اپریل کو اقتدار سنبھالا تو ترقیاتی بجٹ نہ ہونے کے برابر تھا،میرے پاس بجٹ کے دو ماہ تھے اور کام بہت تھا عید کی چھٹیوں پر صرف ایک دن کیلیے گھر گیا روانہ اٹھارہ گھنٹے کام کرتا ہوں،وفاق سے بات کی اور اس طرح ساڑھے گیارہ ارب کے قریب ریلیز حاصل کیں،اللہ نے کرم کیا کہ وہ رقم خالص شفاف انداز میں خرچ کی،جب ہم دین اسلام پر چلتے ہیں تو احتساب خود حاکم سے شروع ہوتا ہے میں نے پہلے خود کو احتساب کیلیے پیش کیا تاکہ کسی کو موقع نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کی تو انہوں نے بیڈ گورننس کے حوالے سے شکوے کئے میں نے انہیں یقین دلایا کہ گڈ گورننس کو یقینی بنایا جائے گا میں نے اپنا پروٹوکول ختم کیا،بغیر استحقاق کے گاڑیوں کا استعمال ختم کیا،احتساب کے نظام کو فعال کیا،میں نے یقینی بنایا کہ وزیراعظم کے منہ سے نکلا ہوا ہر جملہ قانون نہیں ہوتا،صوابدیدی اختیارات ختم کئے اور شفافیت کو رائج کیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ستر سال کے اسٹیٹس کو کو توڑا ہے خواہش سے خبر نہیں بنتی میں اتحادی حکومت کا وزیراعظم ہوں احتساب کے نظام کو شفاف بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزراء کو جلد محکمے دے دئیے جائیں گے سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے جاتے ہوے ترمیم کی جہاں وزراء کی تعداد کو محدود کر دیا گیا،جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو پہلے اس ترمیم کو ٹھیک کیا،بجٹ منظور کیا یہ سارے کام محدود وقت میں ہوے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاحت کے حوالے سے آوٹ آف باکس حل ڈھونڈیں گے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے اسے بہتر بنائیں گے۔سی بی آر میں تبدیلیاں کیں،ٹیکس کولیکشن بہتر ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہائیڈرل منصوبوں کے حوالے سے ٹیکس کی چھوٹ کے حوالے سے کابینہ فیصلہ کرے گی اس سے پہلے ابھی کچھ نہیں کیا جا سکتا،اگر کوئی بھی کام معاشی اور انتظامی طور پر قانون کے خلاف ہے تو ایکشن ہو گا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیلم جہلم کے حوالے سے ماضی کی حکومتوں نے کوتاہی کی،لوگوں کو بتانا چاہیے تھا کہ اصل کیا ہے،میں اپنے لوگوں کا مقدمہ پوری جرات سے لڑوں گا،اقتدار میری زندگی کی سب سے بڑی آزمائش ہے شہر اقتدار سے زیادہ بے وفا دنیا میں کوئی شہر نہیں ہے۔میں پوری تندہی سے اپنے عوام کیلیے کام کروں گا جس ملک کے ساتھ میرا پیدائش سے پہلے کا تعلق ہے اسکے مفادات کا تحفظ میری اولین ترجیح ہو گی پاکستان روشن ہو گا تو میرا چہرہ جگمگاتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل ڈائسپورہ کا ہماری معیشت میں اہم کردار ہے ہمیں سب سے پہلی اپنی کریڈیبیلیٹی موثر بنانا ہو گا،کسی کو افعال کی بنیاد پر متاثر کیا جا سکتا ہے،انشائاللہ جب تک میں وزیراعظم ہوں قومی مفادات کا تحفظ ہو گا،انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں بہت میچور پولیٹیکل کلچر ہے،جب آندھی طوفان چلتے ہیں تو چھوٹے مکان بھی ان کی زد میں آتے ہیں مفاد پرستی ہر جگہ ہے آزادکشمیر میں اس سے مبرا نہیں ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرکٹ ڈپلومیسی سے مجھے کوئی امید نہیں ہے ہمارا اصولی موقف ہے کہ 5 اگست کے بھارت کے اقدامات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری نہیں آ سکتی۔انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف کی کاکول اکیڈمی میں تقریر اور مسئلہ کشمیر پر جاندار موقف سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوے۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کو آئے تھوڑے دن ہوے ہیں آزادکشمیر حکومت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی،بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں نولاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ فوج کے بل پر بیالیس لاکھ ہندؤں آباد کر رہا ہے مگر اسے ناکامی ہو گی۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں