اسلام آباد ( پی آئی ڈی) وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ پرامن ہڑتالیں اور احتجاج زندہ معاشروں کا زیور ہیں،اقتدار کو قائم رکھنے کے لیے دعوے نہیں کرتا،ہائیڈل ایشوز اور بجلی کے بلوں کے معاملات حل نہ ہوئے تو عوام پر کوئی ٹیکس لگانے کی اجازت نہیں دوں گا، اگر ان مسائل کو حل نہ کر سکا تو عہدہ چھوڑنے میں دیر نہیں لگاوں گا۔وفاقی حکومت پر بوجھ نہیں ہیں بلکہ ملک کی معیشت میں بڑا حصہ ڈال رہے ہیں۔
وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا کہ ملازمین کی تنخواہیں نہ بڑھائیں۔جہاں سے بجلی پیدا ہوتی ہے پہلا حق وہاں کے لوگوں کا ہے۔ پونچھ ، مظفرآباد اور منگلا ڈیم کے متاثرین کا مقدمہ لڑ رہا ہوں۔اللہ نے موقع دیا تو چند ماہ میں آزادکشمیر کے ہائیڈل پوٹینشل میں لوگوں کے حقوق کے حوالے سے بڑا بریک تھرو ہوگا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ بجلی کی قیتموں میں اضافہ 1967 کے منگلا ڈیم معاہدے کو بنیاد بنا کر کیا جاتا ہے اور اس میں حکومت کا عمل دخل نہیں ہوتا، حکومت آزادکشمیر نے کبھی بجلی کی قیتموں میں اضافہ کیا نہ ایسا ہوتاہے، جونہی پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو آزادکشمیر میں بھی اسی تناسب سے اضافہ کر دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ ہم نے بجلی پر اضافی ٹیکسز کو معطل کیا اور شہریوں سے گذشتہ سال کے ٹیرف کے مطابق بل وصول کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزادکشمیر میں روایات کی بنیاد پر حکومت ہوتی رہی ہے پہلی مرتبہ میں نے enabling legislation کی، ایگزیکٹو اتھارٹی آئین کے تابع ہوتی ہے۔ چوہدری انوار الحق نے کہاکہ آزادکشمیر کا موجودہ انتظامی ڈھانچہ صرف تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے ہی Justifiable ہے اگر کسی اور نظر سے دیکھیں تو جوازیت نہیں بنتی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نگران وزیر خارجہ سے ملاقات تازہ ہوا کا جھونکا تھی انکی مسئلہ کشمیرپر کمٹمنٹ ہے، آرمی چیف کا کشمیر پر بیان کشمیریوں کے لیے حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزرات خزانہ میں بھی وفاقی نگران وزیر خزانہ سے ملاقات ہوئی،پاکستان اس وقت مالی مشکلات کا شکار ہےتاہم ان مشکلات میں وفاقی وزارت خزانہ کو باور کروا رہے ہیں کہ آزادکشمیر وفاقی حکومت پر بوجھ نہیں بلکہ ملک کی معیشت میں بڑا حصہ ڈال رہا ہے۔ جتنا ہائیڈل پوٹینشل ہم پیدا کر کے دے رہے ہیں اس حساب سے تو ہمیں عشروعشیر فنڈز بھی نہیں ملتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آزادکشمیر فی من آٹے پر 3000 روپے سبسڈی دے رہی ہے۔ ایک سوال پر وزیراعظم آزادکشمیر نے کہاکہ ملازمین کی تنخواہیں کے حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا کہ تنخواہیں نہ بڑھائیں لیکن ہم نے ترقیاتی فنڈز پر کمپرومائز کر کے تنخواہوں کو بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں سے بجلی پیدا ہوتی ہے پہلا حق وہاں کے لوگوں کا ہے اس پرجاندار انداز میں معاملہ اٹھایا ہوا ہے، کشمیریوں کے حقوق پر ببانگ دہل بات کرتا رہوں گا۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں