انکرہ، ترکیہ (پی این آئی) ریاست جموں و کشمیر کے دونوں اطراف کے رہنماؤں کے ایک وفد نے ترک پارلیمنٹ میں ممبر پارلیمنٹ ڈوگن بیکن کے ساتھ ایک اہم ملاقات کی، جو استنبول کی ری پروسپریٹی پارٹی کےنائب کے عہدے پر بھی فائز ہیں اور ترکیہ ممبر پارلیمنٹ بھی ہے۔ وفد میں کشمیر کے دونوں اطراف کی شخصیات شامل تھیں۔ ریاست جموں و کشمیر کے وفد میں آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر وفد کے سربراہ چوہدری لطیف اکبر؛ کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر محمود احمد ساگر، آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے سابق رکن عبدالرشید ترابی؛ کل جماعتی حریت کانفرنس جموں کشمیر کے سینئر رکن الطاف احمد بٹ اور کشمیر ڈائیسپورا کولیشن کے سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر مبین شاہ شامل تھے ۔
یہ میٹنگ ایک خوشگوار اور ماحول میں منعقد ہوئی، جس میں ترکش ممبر اسمبلی کی طرف سےکشمیر کاز کو حکومتی سطح پر آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ مسٹر بیکن نے وفد کا پرتپاک استقبال کیا، کشمیر کاز کے لیے اپنی حمایت کی تصدیق کی اور خطے میں انصاف اور انسانی حقوق کے لیے جاری جدوجہد کے لیے اپنی آواز بلند کرنے کا عہد کیا۔ وفد نے کشمیری عوام کے حقوق اور امنگوں کی وکالت کے لیےرکن ترکش اسمبلی بیکن کی لگن اور کوششوں کو تہہ دل سے سراہا۔ وفد نے اپنے اہم مطالبات کو بیان کیا۔ مسئلہ کشمیر اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی توجہ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وفد نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ کی شمولیت اور اسے فعال کرنے پر زور دیا۔وفد کا کہنا تھا اس معاملے میں او آئی سی کے سفارتی اثر و رسوخ کو شامل کرنے کا مطالبہ پرامن اور منصفانہ حل کی راہ ہموار کرنے کے لیے ضروری ہے۔ مزید برآں، وفد نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر انتہا درجے کا ظلم ڈھایا جارہاہے ہمارے مستقبل یعنی نئی نسل کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے انکے تعلیمی کیریر کو تباہ کیا جارہا ہے لہذا کشمیری نوجوانوں کو انصاف اور آزادی کی جدوجہد میں تعلیمی مواقع فراہم کرنا بااختیار اور مضبوط کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔ اسی طرح بھارتی حکمرانوں اور فوجیوں نے پانچ اگست کے غیر قانونی غیر اخلاقی اور غیر سیاسی اقدامات کے ڈریعے کشمیر کی شناخت کے ساتھ ساتھ گشمیر کے تمار تعلی،صحت اور انتظامی ادارو کو دہلی سے کنٹرول اور غیر کشمیریوں کو تعینات کرکے تباہ کرکے مقبوضہ کشمیر کے تمام قدرتی وسائل پر قبضہ کیا جارہا ہے اس حوالے سے ترک اراکین پارلیمنٹ پر زور دیا گیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے او آئی سی پر اپنا نمایاں اثر و رسوخ استعمال کرنے پر زور دے کر اہم کردار ادا کریں۔ ایسے اقدامات کی وجئ سے کشمیریوں کی حالت زار اور اس کے فوری حل کی ضرورت پر عالمی سطح پر بات چیت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ وفد نے کہا کہ ہم کونئی چیز کی مطالبہ نہیں کرتے بلکہ علمی اداری اقوام متحدہ کی کشمیر سے متعلق قراردادوں کی عملدر آمد چاہتے ہے جس کے لئے فوری طور پر مقبوضہ کشمیر جو کہ اس وقت دنیاں کی سب سے بڑی فوجی چھاونی ہے سے فوری طور پر فوجی انخلاء شروع کیا جائے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں