مظفرآباد (پی آئی ڈی) وزیر اعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ جنگ بندی لائن کے دونوں جانب مقیم ریاست جموں وکشمیر کے لوگ،پاکستانی اور بیرون ملک بسنے والے کشمیری اور پاکستانی 5اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں۔ 5اگست 2019کو بھارت میں مودی کی زیر قیادت انتہا پسند گروپ بی جے پی اور آر ایس ایس کی حکومت نے ہندتوا کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ جس طرح گزشتہ ایک دہائی سے ہندوستان کی حکومت کی جانب سے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور دلتوں کے لیے ہندوستان کی سرزمین کو تنگ کیا جارہا ہے اور اسے صرف بنیاد پر ست ہندووں کا ملک بنایا جارہا ہے، بالکل اسی طرح مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے یوم استحصال کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر گزشتہ چار سال سے جیل میں تبدیل ہے۔ نو لاکھ سے زائد بھارتی قابض افواج مقبوضہ کشمیر کے عوام سے جینے کا حق، اسمبلی کا حق، رائے کے اظہار کا حق، جائیداد کا حق اور تمام بنیادی انسانی حقوق چھین رہی ہے۔ تمام حریت قیادت، انسانی حقوق کے کارکن اور آزاد صحافی بے بنیاد مقدمات میں قید ہیں۔نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ پریس اور سوشل میڈیا پر بھی بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھانے پر پابندی ہے۔ کشمیر میں آبادی کے ہیت کو بدلنے اور کشمیر ی ثقافت و تہذیب کو نقصان پہنچانے کے لیے ہندوستان نے ڈومیسائل کا نیا قانون متعارف کروایا اور اس وقت تک بھارتی حکومت نے 4.2ملین ڈومیسائل جاری کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی معاہدوں اور انسانی حقوق کے کنونشنز کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ جموں وکشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت نے جموں وکشمیر کے ایک بڑے حصے پر زبردستی قبضہ کر رکھا ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی مسلح تصادم ہے جہاں بین الاقوامی قانون انسانیت بھی لاگو ہوتا ہے۔ بھارت جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے جو کہ جنیوا کنونشنز کی خلاف ورزی ہے۔وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہا کہ 5اگست 2019کا بھارتی اقدام کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تمام قرار دادوں بالخصوص 1951کی قرار داد 91اور 1957کی قرار داد 122کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور قبضہ تنازعہ کشمیر کی حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ کشمیر سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر حل طلب مسئلہ کے طور پر ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں پر فوری عمل درآمد کے ذریعے کشمیریوں کو حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جرات، بہادری اور عزم کو سلام پیش کرتا ہوں کہ وہ بھارت کے تمام جبر کے باوجود حق خودارادیت کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کشمیری عوام حق خودارادیت کی جدوجہد جاری رکھیں گے اور بھارت کے غاصبانہ اور غیر اخلاقی قبضے کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ کشمیر ی عوام کی طر ف سے میں ان تمام ممالک، بین الاقوامی اداروں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافتی تنظیموں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے بھارت کے عزائم کو بے نقاب کیا اور اب بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آواز اٹھا رہے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں