مظفرآباد (پی این آئی ) صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ 5اگست2019 تحریک آزادی کشمیر کی تاریخ میں ایک سیاہ دن کی حیثیت رکھتا ہے۔ جب مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو آرٹیکل 370 اور 35A کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کی لیکن بھارت جان لے کہ اس کے جبر و استبداد سے کشمیریوں کے جذبہ حریت میں کبھی کمی نہیں آئے گی اور کشمیر ی شہداء کا خون اور قربانیاں انشاء اللہ ایک دن رنگ لائیں گی اور مقبوضہ کشمیر جلد بھارتی تسلط سے آزاد ہو کر رہے گا اور مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی صبح کا سورج طلوع ہو گا۔
میں نے دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کو 5اگست کو احتجاجی مظاہرے کرنے کی کال دے دی ہے اور اس سلسلے میں 5اگست کو نیو یارک میں ٹائم سکوائر کے سامنے جبکہ لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے، پیرس میں ایفل ٹاور کے سامنے، دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے سامنے، برسلز میں بھارتی ہائی کمیشن اور یورپی پارلیمنٹ کے سامنے، بروشیا اٹلی میں جبکہ آئرلینڈ ڈبلن سمیت دنیا بھر کے مختلف شہروں میں بیرون ممالک مقیم کشمیری زبردست احتجاجی مظاہرے کریں گے اور دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و بربریت کی جانب مبذول کروائیں گے۔ بھارت میں عام انتخابات ہونے والے ہیں اور اس کو جیتنے کے لیے مودی مختلف حربے استعمال کرے گا اسی طرح بھارت یاسین ملک کی عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں 8اگست کو عدالت میں سماعت ہے۔ میں نے برطانیہ میں مقیم بیرسٹرز پر مشتمل ایک ڈیفنس کمیٹی بھی تشکیل دے رکھی ہے جو یاسین ملک کی سزا کے خلاف اپنے طور پر کام کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں ایوان صدر مظفرآباد میں پرنٹ، الیکٹرانک، ملکی، مقامی اور انٹرنیشنل میڈیا کی ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ 5اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو آرٹیکل 370 اور 35A کے ذریعے ختم کرنے کے بعد سے لے کر اب تک بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پالی میں بے انتہا اضافہ کر دیا ہے اور کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے اور وہاں کشمیری ایک سنگین صورت حال سے گزر رہے ہیں۔ لہذا انٹرنیشنل کمیونٹی مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جبر و استبداد بند کروانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دلوانے کے لیے اقوام عالم آگے بڑھیں۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں شروع کر دی ہیں اور اس سلسلے میں اس نے مقبوضہ کشمیر میں 42لاکھ سے زیادہ غیر ریاستی لوگوں کو غیر قانونی ڈومیسائل جاری کیے ہیں جبکہ 4ہزار سے زیادہ غیر ریاستی سرمایہ کاروں کو جگہ دی ہے اور مقامی لوگوں کو بے گھر کیا جا رہا تاکہ غیر ریاستی لوگوں کو وہاں آباد کیا جا سکے اور آبادی کا تناسب اپنے حق میں کر سکے۔ اسی طرح وہ وہاں کی حلقہ بندیاں بھی تبدیل کر رہا ہے جس سے وہ ایک ہندو وزیراعلیٰ لانے کی راہ ہموار کر رہا ہے تاکہ وہ مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ اور مسئلہ کشمیر کو ختم کر سکے۔ لیکن ہم بھارت کے ان غیر آئینی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور بھارت یہ جان لے کہ وہ اپنے توپ و تفنگ سے کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکتا اور مقبوضہ کشمیر انشاء اللہ جلد بھارت کے غاصبانہ اور ناجائز قبضے سے آزاد ہو کر رہے گا۔ اقوام متحدہ کی مسئلہ کشمیر پر قرار دادیں اب بھی موثر ہیں لہذا اقوام متحدہ کشمیری عوام کو ان کا حق خوداردیت دلوانے کے لیے رول ادا کرے اور اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو اس کے مکروہ عزائم سے باز رکھے۔ بھارت نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ خود بھارت میں بھی اقلیتوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ ڈالے ہیں یہاں تک کہ بھارت میں مسلمانوں، سکھوں، گورکھوں، دلت اور اب بھارت کی ریاست منی پور میں عیسائیوں پر بھی مظالم کی انتہا کر دی ہے۔ جس کے بعد انٹرنیشنل کمیونٹی نے منی پور کو علیحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ امریکی صدر اوبامہ نے بھی اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر بھارت نے اپنی روش نہ بدلی تو بھارت کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ جبکہ میں خود بھی ایک طویل عرصہ سے یہ کہہ رہا ہوں کہ بھارت جو کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار ہے وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت نہیں بلکہ بھارت میں اقلیتوں پر مسلط ایک ہندو آمریت ہے جو کہ آئے روز وہاں پر مقیم اقلیتوں پر نت نئے طریقوں سے مظالم ڈھا رہی ہے۔ لہذا بھارت کے ان عزائم سے دنیا کے سامنے اس کے دنیا کے سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعوے کی قلعی کھل گئی ہے اور مودی سرکار کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے آشکار ہو گیا ہے۔ اسی طرح اقوام متحدہ کے کمیشن برائے ہیومن رائٹس نے بھی 2018ء اور 2019ء میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی تھی جس میں مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھاتاکہ یہ کمیشن اپنی رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو پیش کر ے۔ لہذا ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و بربریت بند کروانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے اور کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دلانے کے لیے دنیا اپنا کردار ادا کرے۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں