مودی ہندوتوا کی پالیسیوں کو دوام دیتے ہوئے یاسین ملک کا عدالتی قتل کروانا چاہتا ہے، میں اس لیے زیادہ متحرک ہوں کہ اگلے سال بھارت میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، بیرسٹر سلطان محمود کی صدراتی اعزازی مشیر برائے کیلگری کینیڈا راجہ قدیر خان سے گفتگو

اسلام آباد (پی این آئی ) صدرآزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے اس فیصلہ کن اور نازک موڑ پر میں اس لئے زیادہ متحرک ہوں کیونکہ اگلے سال بھارت میں عام انتخابات ہونے جار ہے ہیں تو ان انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے مودی مقبوضہ کشمیر میں انتہاء پسندی کو بڑھاوا دینا چاہتا ہے تاکہ وہ ہندوتوا پالیسیوں پر گامزن ہوتے ہوئے بھارت میں مقیم اقلیتوں اور کشمیری عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ سکے۔

جس طر ح کہ حال ہی میں بھارت میں ریاست منی پور میں عیسائیوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے گے اسی طرح مودی نے 05اگست2019کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے جبکہ وہ اپنی ہندوتوا کی پالیسیوں کو دوام دیتے ہوئے یاسین ملک کا عدالتی قتل کروانا چاہتا ہے۔ لہذا ایک ایسے مشکل اور کڑے وقت میں ہمیں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کااظہار کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کی جانب انٹرنیشنل کمیونٹی کی توجہ مبذول کرانے کے لئے جارحانہ انداز میں بین الاقوامی سطح پر سفارتی کوششیں تیز کرنا ہونگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں ایوان صدر کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں اپنے صدارتی اعزازی مشیر برائے کیلگری (کینیڈا) راجہ قدیر خان سے تفصیلی ملاقات میں کیا۔ صدر ریاست آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی میں آئے روز اضافہ کر رہا ہے۔ لہذا بین الاقوامی برادری بھارت کو اُس کے توسیع پسندانہ اور مکروہ عزائم سے باز رکھنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

اسی طرح اوورسیز کشمیری مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی بربریت کو بے نقاب کرنے کے لئے اُٹھ کھڑے ہوں اور ہر فورم پر مظلوم کشمیری عوام کی آواز بنیں۔ اس موقع پر اعزازی صدارتی مشیر برائے کیلگری (کنیڈا) راجہ قدیر نے صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اُجاگر کرنے کی کوششوں کو سراہا اور انہیں کینیڈا کے دورے کی دعوت دی جو صدر ریاست آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی کینیڈا کا دورہ کریں گے کیونکہ کینیڈا ایک اہم ملک ہے اور اس کا انسانی حقوق پر ایک بہترین ٹریک ریکارڈ ہے اور اُس کے پاک بھارت دونوں سے دوستانہ اور یکساں تعلقات ہیں اور وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لئے بہترین ملک ثابت ہو سکتا ہے۔ حال ہی میں کینیڈا نے سکھوں کے ریفرنڈم کی حمایت کی ہے جبکہ مودی سرکار نے اسے رکوانے کی درخواست کی تھی جو کینیڈا نے مسترد کر دی تھی۔ لہذا میں اوورسیز کشمیریوں سے کہوں گا کہ وہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت، مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم رکوانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں