نومنتخب وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے پندرہویں وزیراعظم کے منصب کا حلف اٹھا لیا

مظفرآباد (پی آئی ڈی) نومنتخب وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر چوہدری انوار الحق نے آزادکشمیر کے پندرویں وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا۔صدرآزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ان سے حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب جمعرات کے روز ایوان وزیراعظم میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں ممبران اسمبلی،سیکرٹری صاحبان، سربراہان محکمہ جات اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

سیکرٹری سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے نومنتخب وزیراعظم کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا جسکے بعد صدر آزادجموں وکشمیر نے نومنتخب وزیراعظم نے حلف لیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزادجموں وکشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ مجھے تمام ممبران اسمبلی نے جس بھاری مینڈیٹ کے ساتھ منتخب کیا ہے اس سے میری ذمہ داری اور بھی بڑھ گئی ہے۔ اقتدار پھولوں کا بستر نہیں بلکہ کانٹوں کی سیج ہے جسے صرف عوام کی خدمت کے لیے استعمال کروں گا۔اتحادی اپنے اتحادیوں باالخصوص پی ڈی ایم اور باقی ممبران اسمبلی کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ سب نے جس طر ح میرے ساتھ تعاون کیا میں ایک لمحے کے لیے بھی کسی سے بدعہدی کا مرتکب نہیں ہونگا۔انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کی خواہشات پوری کرنے کی بھرپور کوشش کروں گا،لیکن اتحادیوں سے بھی میری گزارش ہے کہ وہ صبر سے کام لیں۔ میں آج عوام سے یہ وعدہ ہر گز نہیں کروں گا کہ آزادکشمیر کل جنت کا منظر پیش کرے گا یہ یہاں ایک دن میں فرشتوں کا راج قائم ہوجائے گا۔ تبدیلی کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔ لیکن ہم جیسے ہی حکومت سازی کا ابتدائی مرحلہ مکمل کرلیں گے آپ کو تبدیلی نظر آئے گی۔ میں آج یہ بات بھی واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ کشمیر ایک ناقابل تقسیم وحدت ہے،تقسیم کشمیر کے کسی بھی فارمولے پر میری موجودگی میں عملدرآمد نہیں ہوسکتا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں پروٹوکول پر نہیں بلکہ عوام کی خدمت پر یقین رکھتا ہوں۔ آج میں صحت اور تعلیم کے شعبوں سے وابستہ ڈاکٹرز،پیرامیڈیکل سٹاف اور اساتذہ کو خبردار کرتا ہوں کہ وہ چوبیس گھنٹوں کے اندر اپنی اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہوجائیں،ورنہ نتائج کے لیے تیار رہیں۔آزادکشمیر کی حکومت تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کی حکومت ہے میں آج اپنے مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کے تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کے لیے اندرون ملک اور بیرون ملک پوری قوت سے انکی آواز پہنچاوں گا۔انہوں نے کہا کہ اقتدار سے نہ میرا رویہ تبدیل ہوگا اور نہ ہی میری شخصیت میں کوئی تبدیلی آئے گی،آزادکشمیر میں جس طرح گورننس کو خراب کیا گیا ہے اور عوام کے وسائل کو جس بے دردی سے لوٹا گیا ہے جلد آپ کے سامنے لاوں گا۔میں آج کے دن مسلح افواج پاکستان کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو ہماری محافظ ہیں اور اس ملک کے لیے قربانیاں دے رہی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اقتدار اللہ تعالی کی دین ہے کل تک میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ آج میں اس منصب پر ہونگا۔لیکن اکتالیس لاکھ کشمیری عوام کے نمائندہ ایوان نے جس طرح مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا اس پر میں تمام اتحادیوں کا شکرگزار ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں اسوقت عمر کے جس حصہ میں ہوں اس میں تبدیلی اور تغیر کا زیادہ تصور نہیں کیا جا سکتا۔ انسان ساری دنیا سے لڑ سکتا ہے لیکن اپنے ضمیر کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ مجھے اس نظام میں بہتری لانے کے لیے وقت درکار ہے اس لیے تمام اتحادیوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کے وہ صبر اور ہمت سے میرا ساتھ دیں۔میں نے جو کچھ اپنے سیاسی اور روحانی استاد چوہدری صحبت علی سے سیکھا ہے وہ میری رگوں اور خون میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں اسوقت ہیں ایک پوری ریاست کا مکمل انفراسٹرکچر میسر ہے لیکن یہ انفراسٹرکچر ہمیں عیاشی کے لیے نہیں بلکہ عوام کی خدمت کے لیے ملا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھے سٹیٹس کو کے لفظ سے نفرت ہے آپ کو اب آزادکشمیرسے سٹیٹس کو ختم کریں گے اور آپ کو جلد یہاں بہتری نظر آئے گی۔میری بیوروکریسی سمیت تمام سرکاری ملازمین کو باخبر کرتا ہوں کہ وہ اپنی توانائیاں عوام کی خدمت اور ریاست کی بہتری کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیں،یا پھر طویل رخصت پر چلے جائیں۔ گفتگو سے تبدیلی نہیں آتی بلکہ تبدیلی کے لیے اپنے عمل سے ثابت کرنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں تمام دوستوں کو ساتھ لے کر چلنے کی یقین دہانی کرواتا ہوں،میری کوشش ہے کہ جلد از جلد کابینہ بھی تشکیل دیدی جائے۔انہوں نے کہا کہ بیڈ گورننس کی وجہ سے ریاست کا سارا سٹرکچر تباہ کیا گیا اور وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا۔ اس کے ثبوت آنے والے وقت میں عوام کے سامنے رکھوں گا۔ احتساب کے نظام کو شفاف بنائیں گے اور عوا م کو حقیقی معنوں میں احتساب ہوتا نظر آئے گا۔ہماری حکومت اتحادی حکومت ہے جس کو فزیکلی نظر آنے کے لیے کچھ وقت درکار ہے،ابھی حکومت سازی مکمل نہیں ہوئی اس لیے میں حکومت کا تاثر اپنی گفتگو سے نہیں دینا چاہتا۔حکومت سازی مکمل کرنے کے بعد پوری آب وتاب کے ساتھ آپ کو حکومت نظر آئے گی۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے ان بارہ ممبران اسمبلی کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں مجھ پر اعتماد کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ بیس کیمپ کی حکومت تحریک آزادی کشمیر کو جلا بخشنے کے لیے قائم کی گئی ہے۔مودی مقبوضہ کشمیر میں جتنے مرضی ہتھکنڈے اپنا لے میں اپنے کشمیری بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کے انکا مقدمہ پوری قوت سے لڑوں گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں