مظفرآباد (پی این آئی) قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیر میں اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ جی 20 ممالک کو جموں و کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کے منصفانہ حل تک بھارت کے کسی ڈھونگ اجلاس میں شرکت نہیں کرنی چاہئے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوے انہو نے کہا ہے کہ جی 20 ممالک کو جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت سے آگاہ ہونا چاہیے، نیز یہ بھی جاننا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں جی 20 کا اجلاس بلا کر بھارتی قابض حکام جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کی جس منصوبہ بندی پر کام کر رہا ہے اس سے کشمیری عوام کے اندر شدید تشویش پائی جارہی ہے بھارت نے مئی میں سری نگر میں جی 20 کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کے اجلاس کا انعقاد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے کشمیری اسے بھارت کی مکروہ سازش کا حصہ سمجھتے ہیں۔ چوہدری لطیف اکبر نے جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں ایک بین الاقوامی اجلاس بلانے کے بھارتی اعلان کو غیرقانونی قرار دیا ہے اور اس پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
آزادکشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے بھارتی حکومت کے اس شاطرانہ اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ 70 سال سے حل طلب ہے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت ایک متنازعہ علاقے میں ایک بین الاقوامی اجلاس بلوا کر نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظر انداز کر کہ خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے بلکہ ایسے اقدامات سے وہ بین الاقوامی اصولوں کی نفی کر رہا ہے۔ چوہدری لطیف اکبر نے عالمی برادری بالخصوص جی 20 کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے قتل و غارت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے اور بھارت کی دوغلی پالیسی کے پیش نظر سرینگر میں اس وقت تک اجلاس میں شرکت سے گریز کرنا چاہیے جب تک کے بھارت مظلوم کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق خودارادیت دینے کا وعدہ پورا نہیں کرتا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں