مظفرآباد (آئی این پی) پاسبانِ حُریت جموں کشمیر کے زیر اہتمام 10 اپریل 1993 کو لال چوک سرینگر میں بھارتی فوجیوں کی جانب سے نہتے شہریوں کے اجتماعی قتل عام، سینکڑوں دوکانوں، رہائشی گھروں کو جلائے جانے کیخلاف احتجاج کیا گیا۔مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری شہریوں کے قتل عام میں ملوث قابض بھارتی فوجیوں اور انکے آفیسرز کیخلاف ہیگ کی ”عالمی عدالت انصاف” میں کاروائی کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کیمطابق مقبوضہ ریاست کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے لالچوک سانحہ کو گزرے آج تیس سال ہوگئے۔
بھارتی دہشتگردوں کے ہاتھوں بپا ہوئے اس دردناک واقعہ اور قتل عام کے دیگر واقعات میں ملوث بھارتی فوجیوں کیخلاف تادیبی کاروائی کے مطالبے کیلئے پاسبان حریت کے زیر اہتمام شہریوں نے سنٹرل پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔ جنہوں نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر 10 اپریل 93 کے اندوہناک واقعہ کیخلاف مزمتی جملے درج تھے۔ بینرز پر اقوام متحدہ سے مجرم ہندی فوجیوں کیخلاف تادیبی کارروائی کی عبارات درج تھیں۔ کشمیری مظاہرین ” انخلاء انخلاء بھارتی فوجیوں کا انخلاء ” بھارتیو غاصبو جموں کشمیر چھوڑ دو” کے نعرے بلند کر رہے تھے۔ بھارت مخالف مظاہرے سے چیئرمین پاسبان حریت عزیراحمدغزالی، حریت رہنما مشتاق السلام، سید اظہر گیلانی، جاوید احمد کار، عثمان علی ہاشم، محمد اسلم انقلابی، چویدری محمد اسماعیل، مولانا فضل ربی، تنظیر اقبال، خواجہ محمد صادق، محمد فیاض خان، فیصل فاروق، تنویراحمد درانی اور اسحاق شاہین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت گزشتہ تینتیس برسوں سے نہتی کشمیری عوام پر ظلم اور بربریت کا راج قائم کیئے ہوئے ہے بھارتی قابضین نے بیسیوں واقعات میں شہریوں کا اجتماعی قتل عام کیا۔ بھارتی دہشت پسندوں نے سینکڑوں جعلی انکاؤنٹر میں ہزاروں نہتے نوجوانوں کو ترقی اور انعامات کی لالچ میں شہید کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے زیر قبضہ ریاست میں منظم منصوبہ بندی سے کشمیری عوام کی نسل کشی کررہا ہے۔ مزید کہنا تھا کہ 10 اپریل 1993 کو لالچوک میں رونما ہوا واقعہ بھارتی جعلی جمہوریت کے منہ پر بد نما داغ ہے جس میں درجنوں کشمیری شہریوں کو قتل اور کروڑوں مالیت کی تعمیرات کو جلایا گیا تھا۔ بھارتی فوجیوں نے جان بچانے والے نہتے شہریوں کو جہلم دریا کے اندر کشتیوں پر بھی گولیوں سے نشانہ بنا کر بھون ڈالا۔ انکا کہنا تھا کہ بھارت ایک بدترین سامراج کی طرح نہتے کشمیریوں کو قتل کررہا ہے۔ مقررین نے دنیا بھر کے انصاف پسند ممالک اور تنظیموں کے سامنے سوال اٹھایا کہ اگر دنیا کے کسی علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث فوجیوں کو سزائیں دی جاتی ہیں انہیں انصاف کی اداروں کے سامنے کھڑا کیا جاتا ہے تو کیا وجہ ہے کہ کشمیریوں کے قاتل بھارتی فوجی گرفت میں نہیں لائے جا رہے۔ مقررین نے اقوامِ متحدہ سے ایک بار پھر مطالبہ دہرایا کہ وہ بھارتی سفاک فوجیوں کو ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں کھڑا کرے۔ انہوں نے تحریک آزادی میں جانیں قربان کرنے والے شہدائے کرام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کشمیری عوام کی ہمت، دلیری، شجاعت اور بھارتی فوجی استعمار کیخلاف ثابت قدمی پر انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں