اب مسئلہ کشمیر کے اہم اور فیصلہ کن موڑ پر اس چیز کی زیادہ ضرورت ہے کہ مزید موثر انداز میں کشمیری عوام کے حق میں آواز اُٹھائی جائے، صدر کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری

اسلام آباد(پی این آئی) صدرریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ او آئی سی نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کی ہے اور اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالی پر بھارت کی مذمت کرتے ہوئے اصولی موقف اپنایا ہے لیکن اب مسئلہ کشمیر کے اہم اور فیصلہ کن موڑ پر اس چیز کی زیادہ ضرورت ہے کہ مزید موثر انداز میں کشمیر ی عوام کے حق میں آواز اُٹھائی جائے۔

جبکہ اسلامی ممالک انفرادی طور پر بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارت کی ریشہ دوانیوں کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔ ہم او آئی سی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت سے تعلقات قائم کرنے پر نظر ثانی کرے اور بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرے اور مقبوضہ کشمیرمیں جاری ظلم و بربریت بند کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں ایوان صدر کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں اسلامی ممالک کے سفیروں کے اعزاز میں اپنی طرف سے دئیے گئے افطار ڈنر کے موقع پرمختلف ممالک کے سفیروں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ترکی، فلسطین،سائپرس، بحرین، لبنان، سوڈان، بوسنیا، ہرزیگوینیا، ملائشیاء، عراق، کرغستان، قازقستان، آذربائیجان، مصر، شام، صومالیہ، لیبیا، افغانستان، اردن اور دیگر اسلامی ممالک کے سفیروں نے افطار ڈنر میں شرکت کی۔ اس موقع پر صدر ریاست آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اسلام آباد میں تعینات اسلامی ممالک کے سفیروں کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ 5اگست 2019ء کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی میں اضافہ کر دیا ہے اور کشمیری عوام مقبوضہ کشمیر میں ایک مشکل صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں لہذا انٹرنیشنل کمیونٹی بالخصوص اُمہ مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم بند کرانے کے لئے اپنا رول ادا کریں۔ اسلامی ممالک کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ مسئلہ کشمیر صرف کشمیری عوام کا ہی نہیں بلکہ اُمہ کا بھی مسئلہ ہے کیونکہ جب مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکا جاتا ہے، خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے اور بچوں، خواتین کی پیلٹ گن سے بینائی چھینی جاتی ہے اور نوجوانوں اور حریت قیادت کو پابند سلاسل کیا جاتا ہے اور مسلمانوں کو اُن کی مذہبی آزادی نہیں دی جاتی۔ تو ایسے میں مسلم اُمہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھارت کو اُس کے مذموم عزائم سے روکے اور کشمیری عوام کواقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اُن کا حق خودارادیت دلوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں