آزاد کشمیر میں بھی NIRM طرز کا ادارہ بنائیں گے، وزیر اعظم آزاد کشمیر کی NIRM کے دورے کے موقع پر گفتگو

اسلام آباد (پی آئی ڈی) وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر سردار تنویرالیاس خان نے کہا ہے کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ری ہیبلی ٹیشن میڈیسن جیسے ادارے کسی نعمت سے کم نہیں جنہوں نے قدرتی آفات کے نتیجے میں مستقل معذوری کا شکار افراد کی بحالی میں گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔2005 کے زلزلے کی ہولناکیاں ہم ابھی تک بھول نہیں پائے ہیں۔ زلزلے کے نتیجے میں مستقل معذوری کا شکار افراد کو دیکھ کر وہ زخم پھر تازہ ہو جاتے ہیں۔

آزادکشمیر میں بھی NIRM طرز کا ادارہ بنائیں گے۔وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ری ہیبلی ٹیشن میڈیسن کے دورے کے دوران کیا۔ اس سے قبل گزشتہ دنوں وزیراعظم آزاد کشمیر کو جب بیرون ملک سے آئے ہوئے ایک وفد کے رکن کی طرف سے ان پرمننٹ معذور افراد کی حالت زار کے بارے میں بتایا گیا توانکی ہدایت پر ممبران اسمبلی وپارلیمانی سیکرٹری جاوید بٹ اور پارلیمانی سیکرٹری بیگم امتیاز نسیم نے ادارے کا دورہ کرکے معذور افراد کے حوالے سے وزیراعظم کو رپورٹ پیش کی۔ وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویرالیاس خان نے ری ہیبلی ٹیشن سینٹر میں 18 سال سے موجود 2005 کے زلزلے میں تاحیات معذور ہو جانے والی آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والی خواتین کی خیریت دریافت کی۔اس موقع پر وزیراعظم سردار تنویرالیاس خان نے خواتین سے میڈیکل سہولیات، رہائش کے بارے میں دریافت کیا اور انکے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلیے ان سے تجاویز طلب کیں۔وزیراعظم جب قومی ادارہ برائے طبی بحالی معذوران میں 18 سال قبل زلزلہ میں تاحیات معذور ہو جانے والے افراد کی عیادت کیلیے پہنچے تو 18 سال قبل ہونے والے حادثے کے نتیجے میں معذور افراد کی حالت زار دیکھ کر آبدیدہ ہو گئے۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے دورہ کے موقع پر آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے معذور نوجوان سے اس کی معذوری علاج،معالجہ، کھانے پینے اور دیگر سہولیات بارے دریافت کیا۔ اس موقع پر نوجوان نے وزیراعظم آزاد کشمیر سے سرکاری ملازمت سے نکالنے کی شکایت کی جس پر وزیراعظم نے فوری ایکشن لیتے نوجوان کو دوبارہ اپنی ملازمت پر بحال کرنے کی ہدایات جاری کیں اور نوجوان کو دیگرسہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے احکامات بھی دیے۔

انہوں نے کہا کہ 18 سال تک معذور افراد کا حال تک نہ پوچھنا ہماری معاشرتی زندگی کی روایات و اقدار و انسانیت کا جنازہ ہے۔ 8اکتوبر 2005 کا زلزلہ جہاں پہ ہماری قیمتی جانیں لے گیاجس میں لوگوں نے شہادت کا درجہ پایا قیمتی املاک کا نقصان ہوا وہیں پہ ہماری غیرت، عزت اور انسانیت بھی دفن ہو گئی۔انہوں نے کہا کہ بعض چیزیں بیان کرنے کیلیے اور لکھنے کیلیے جتنی کوشش کریں ہمت نہیں ہو پاتی 2005 کے زلزلے کی ہولناکیوں پر انفرادی اور ہر فیملی کی اجتماعی طور وہ داستانیں کہانیاں ہیں جو کسی افسانے اور ناول میں نہیں ہیں یہ ہماری زندگی کے حقیقی کردارہیں۔ انھوں نے کہا کہ نہایت افسوس کا مقام ہیکہ ہم کس طرح تاریخ انسانی کے اتنے بڑے سانحہ کے متاثرین کو بھول گئے۔ سال در سال گزر گئے کتنی حکومتیں گزر گئیں، کروڑوں اربوں کی امداد بھی ختم ہو گئی لیکن بدقسمتی سے ہمارے متاثرین آج بھی اسی طرح ہسپتالوں میں 18 سال سے بے یار و مددگار پڑے ہیں۔ڈر ہیکہ ان حالات میں ہم پھر کسی نئی آزمائش یا سانحہ کا شکار نہ ہو جائیں، اللہ پاک ہم سب کو راہ ہدایت دے اور ہمیں محفوظ رکھے۔انہوں نے کہا کہ ہم NIRM طرز کا سٹیٹ آف دی آرٹ ادارہ بنائیں گے جس میں آزادکشمیر و گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں سے معذور افراد کو طبی اور رہائشی سہولیات دی جائیں گی۔ان متاثرین سے تفصیلی بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے ان سے معلوم کیا کہ کیا وہ واپس اپنے گھروں کو جانا چاہتے ہیں یا کسی اور ادارے یا ہسپتال میں منتقل کیا جائے جس پر ان معذور افراد نے کہا کہ وہ یہاں پر ہی رہ سکتے ہیں کیونکہ ہمارے علاقوں اور گھروں میں وہ سہولیات میسر نہیں ہیں جو اس ادارے میں ہمیں میسر ہیں۔وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان کے ہمراہ وزراء حکومت چوہدری اکمل سرگالہ، چوہدری مقبول گجر، پارلیمانی سیکریٹری جاوید بٹ، پولیٹیکل ایڈوائزر سردار افتخار رشید،پاکستان تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر چوہدری ظفرانور، نائب صدر پی ٹی آئی میر عتیق، معاون خصوصی راجہ سبیل ریاض، کوآرڈینیٹر طارق قریشی، سید وارث گیلانی، ترجمان وزیراعظم توصیف عباسی و دیگر بھی موجود تھے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں