اسلام آباد (پی این آئی) صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ میرا حالیہ دورہ برطانیہ، یورپ، امریکہ اور ترکی کا بنیادی مقصد 05اگست2019 کے مودی حکومت کی طرف سے ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جس سے وہ مسئلہ کشمیر کو ختم کرکے ہڑپ کرنا چاہتا تھا اور مقبوضہ کشمیر میں 42لاکھ انڈین ہندؤں کی آبادکاری کرکے ریاست کی ڈیمو گرافی کی تبدیلی اور وہاں کا وزیر اعلیٰ بنانے کے گھناؤنے اقدامات کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا تھا اور مودی کو منہ توڑ جواب دینا تھا۔
میری 35سالہ بیرون ممالک مسئلہ کشمیر کے سلسلہ میں دوروں میں یہ دورہ سب سے کامیاب دورہ تھا۔مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اس مسئلہ کو حل کروانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ میں نے اس دورہ کے دوران بین الاقوامی ضمیر کو بھی مسئلہ کشمیر پر جھنجوڑا ہے۔بین الاقوامی دنیا کے سامنے بھارت کا سیاہ چہرہ بری طرح بے نقاب ہوچکا ہے جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا اس وقت تک خطہ میں امن کا قیام ممکن نہیں۔میری سیاست کا آغاز مسئلہ کشمیر سے ہوا ہے اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی تک میری جدوجہد جاری رہے گی۔بیس کیمپ سے تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو متحد ومنظم کرنا اور خطہ کی تعمیر و ترقی کرکے یہاں سے کرپشن اور اقربا ء پروری کا خاتمہ کرنا ہے۔ان خیالات کا اظہا رانھوں نے 20روزہ یورپ، برطانیہ، امریکہ اور ترکی کے دورہ کے بعد میرپور میں بہت بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جلسہ سے آزادکشمیر کے وزیر برقیات چوہدری ارشد حسین، وزیر مال چوہدری محمد اخلاق، وزیر فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ چوہدری یاسر سلطان و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔صدر ریاست آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمو د چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ میرا حالیہ دورہ برطانیہ،یورپ،امریکہ اور ترکی سے مسئلہ کشمیر حقیقی معنوں میں بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوا ہے۔ مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم اور بھارت کے اندر دیگر مذاہب کے حقوق سلب کررکھے ہیں اس لیے بھارت کو سیکولر ہونے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انھوں نے کہاکہ اس دورہ کے دوران میں نے اقوام متحدہ سمیت یورپی پارلیمنٹ میں ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کی بھرپور نمائندگی کی ہے۔کشمیر کمیٹی سمیت ممبران پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کی ہیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دو ٹوک موقف اختیار کیا ہے۔انھوں نے کہاکہ میں نے مودی کو پہلے پیغام دیا تھا کہ وہ دنیا میں جہاں بھی جائے گا میں اس کا پیچھا کروں گا اسی وجہ سے میں نے دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کشمیریوں کے موقف کو جرات مندی کے ساتھ اٹھایا۔
05فروری یوم یکجہتی کے موقع پر بھارتی ہائی کمیشن سے برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گا ہ پر مارچ کیا اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کیا۔انھوں نے کہاکہ بھارت کی کوشش تھی کہ وہ مسئلہ کشمیر کو ختم کردے لیکن بھارت نے خود بین الاقوامی سطح پر ایسی غلطیاں کی ہیں جس کے باعث بین الاقوامی رائے عامہ بھارت کے خلاف ہو رہی ہے۔بھارت اپنے آپ کو بڑا جمہوری ملک سمجھتا تھا لیکن اس نے بھارت سمیت مقبوضہ کشمیر میں اقلیتوں کے جس طرح حقوق غصب کیے ہیں اس سے اس کا سیکولرازم کو پول دنیا کے سامنے کھل گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر جس طرح دنیا بھر میں اجاگر ہورہا ہے اس کا کریڈٹ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی خاطر لہو دینے والے شہداء کی قربانیوں کے باعث ہے۔شہداء کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کے عوام کو جلد آزادی ملے گی۔ صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہاکہ میں جہاں مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کیا ہے وہاں پر اب آزاد کشمیر میں بہتری کے لیے بھی اپنا کردار ادا کروں گا۔ بیرونی دورہ کے بعد اب میری توجہ آزادی کے بیس کیمپ کی حکومت کی طر ف ہے۔رٹھوعہ ہریام برج،ایئرپورٹ اور بیروزگاری کے خاتمہ کے لیے حکومت جو اقدامات اٹھا رہی ہے اس میں بہتری لائیں گے۔آزادکشمیر میں کرپشن اور زیادتی کرنے والوں کا خاتمہ کریں گے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں