اسلام آباد (پی آئی ڈی) آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ کی طرف سے کشمیری حریت پسند راہنما افضل گورو کوبے گناہ پھانسی دینا ہندوستان کے عدالتی نظام اور ہندوستانیوں کے اجتماعی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ افضل گورو پر عائد الزامات ثابت نہیں ہو سکے لیکن بھارت کے عوام کے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنے کے لئے انھیں پھانسی کی سزا دی جا رہی ہے دنیا بھر میں اس طرح کے عدالتی قتل کی مثال نہیں ملتی۔
بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ بھارتیوں کی انتہاء پسندانہ ذہنیت اور انتہا پسندانہ ضمیر کو مطمئن کرنے کی بدترین نظیر ہے۔ بھارت میں ہندو انتہا پسندی کے خلاف آج ہندوستان کی اقلیتوں کے وہ لوگ بھی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں رکھتے ہیں۔ 9فروری 2013 کوافضل گورو کے خون نا حق اور عدالتی قتل کے بعد انھیں جیل کے احاطہ میں ہی دفن کیا گیااور ان کی میت ان کے خاندان کے حوالے نہیں کی گئی جو کہ بدترین ہندو انتہاء پسندی کا عملی مظاہرہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیری حریت پسند راہنما افضل گورو شہید کی برسی پر اپنے خصوصی بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ افضل گورو کو بے گناہ تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ اور ان کا خون ناحق کیا گیا۔ ان کی شہادت سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو تقویت ملی ہے افضل گورو کشمیریوں کے ہیرو ہیں ان کا قصور صرف یہ تھاکہ انہوں نے کشمیریوں کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کی جو ہر کشمیری کا پیدائشی حق ہے۔ افضل گورو اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے۔ ہندوستان کی سپریم کورٹ میں افضل گورو شہید پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا اور عدالت نے تسلیم کیا کہ افضل گورو پر جو الزامات عائد کئے گئے ہیں وہ ثابت نہیں ہو سکے لیکن بھارتیوں کے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنے کے لیے انھیں سزائے موت دی جا رہی ہے،یہ عدالتی قتل کی بدترین مثال ہے اور دنیا بھر میں اس طرح کے عدالتی قتل کی کوئی مثال نہیں۔ افضل گورو کو پھانسی دینے کا اقدام ہندوستان کی انتہا پسندی اور ہندو ذہنیت کا واضح عکاس ہے۔ ہندوستان میں ہندوانتہاء پسندی دھشت گردی میں تبدیل ہو چکی ہے اس انتہاء پسندی اور دھشت گردی سے مسلمانوں سمیت کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے اور بھارت میں ہندو انتہا پسندی اور دھشت گردی کے خلاف اقلیتوں کا اٹھ کرکھڑا ہونا فطری عمل ہے دنیا کو بھارت کی اس انتہا پسندی کا نوٹس لینا ہو گا۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ کشمیر میں جو جدوجہد جاری ہے وہ حق خودارادیت کی جدوجہد ہے کشمیریوں کا حق خودارادیت اقوام متحدہ نے تسلیم کر رکھا ہے۔ کشمیری اپنے پیدائشی حق کے لیے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے اندر انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں شروع کر رکھی ہیں لیکن عالمی برادری نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ جس سے خطہ کا امن داؤ پر لگ گیا ہے۔ دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ریاستی جبر اور کالے قوانین کا نوٹس لینا ہو گا۔اگر عالمی برادری نے کشمیر میں مظالم کا نوٹس نہ لیا تو خطہ تباہی کا شکار ہو جائے گا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں