مظفرآباد (پی آئی ڈی)وزیر اعظم آزادکشمیر سردار تنویرا لیاس خان کا سینٹرل جیل راڑہ (مظفرآباد) کا اچانک معائنہ۔ وزیرا عظم کو اچانک جیل کے اندر دیکھ کر قیدیوں میں زبردست جوش وخروش، سردار تنویر الیاس خان قیدیوں سے گھل مل گئے۔ جیل میں موجود ایک ایک فرد سے مصافحہ کیا،خیریت دریافت کی، قیدیوں نے وزیرا عظم کے سامنے ذاتی مسائل اور شکایات بیان کیں۔
جمعہ کے روز وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان مظفرآباد سینٹرل جیل راڑہ میں اپنی پرائیویٹ گاڑی خود چلاتے ہوئے پہنچے تو جیل کے اندر اسکوارڈ کی گاڑیاں دیکھ پہلے پریشانی پیدا ہوئی تاہم بعدازاں جب جیل انتظامیہ کو معلوم ہوا کہ وزیر اعظم تشریف لائے ہیں تو قیدیوں میں خوشی اور مسرت کے جذبات نمایاں ہو گئے اور جو ش وخروش میں قیدی وزیرا عظم کے استقبال کے لیے اپنی بارکوں میں متحرک ہو گے۔ وزیراعظم کے سینٹرل جیل پہنچنے پر جیل انتظامیہ نے جیل کے اندرونی حصوں کے حوالہ سے بریفنگ دی۔ سردار تنویر الیاس خان ایک ایک بیرک میں گئے جہاں انہوں نے تقریبا دوگھنٹے قیدیوں کے ساتھ گزارے۔ وزیراعظم نے ایک ایک قیدی سے ذاتی مسائل اور ان کے کیسز کے حوالہ سے معلومات حاصل کی۔ قیدیوں کے توجہ دلانے پر وزیرا عظم نے جیل کے اندر پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے احکامات جاری کیے جبکہ وضو کے لیے گرم پانی کا اہتمام کرنے کا بھی حکم جاری کیا۔ اس موقع پر جیل کی بیرکوں میں موجود قیدیوں سے بات چیت کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ جیلیں جرائم کی نرسری نہیں بلکہ اصلاح کا مرکز ہونی چاہیے جو لوگ جیل آتے ہیں انہیں کوئی ہنر سیکھ کر باہر جانا چاہیے تاکہ معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں اور معمولی جرائم کے حامل افراد کو ایک ہی جگہ رکھنے سے مسائل پیدا ہونے کے امکانات ہیں اس لیے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ منشیات فروشی، قتل اور چوری کے مجرم الگ الگ بیرکوں میں رکھ جائیں تاکہ حوالاتی اور معمولی جرائم میں جیل آنے والے مجرموں سے محفوظ رہ سکیں اور کم قیدیوں کی تربیت پر خصوصی توجہ دی جائے۔
وزیراعظم نے جیل میں خواتین اور بچوں کے بیرکوں کا خصوصی وزٹ کیا اور ان کا خصوصی خیال رکھنے کی ہدایات کیں۔ وزریراعظم نے حوالاتیوں اور قیدیوں سے ان کے عدالتوں میں زیر کار کیسوں کے حوالہ سے بھی معلومات حاصل کی اور جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ہر قیدی اور حوالاتی کا اس کے کیس کے حوالہ سے مکمل ریکارڈ بھی جیل کے اندر ہونا چاہیے۔ زیادہ تر قیدیوں اور حوالاتیوں کے کیس عدالتوں میں چالان پیش کر کے دیگر ریکارڈ سے لاتعلقی اختیار کر لی جاتی ہے۔ وزیرا عظم نے جیلوں میں آنے والے تمام افراد کا ریکارڈ مرتب کرنے اور بائیو میٹرک سسٹم نصب کرنے کے لیے احکامات جاری کیے۔ جیل بیرکوں کے دورے کے دوران آوارہ گردی کے الزام میں چھ ماہ سے جیل کے اندر موجو دایک قیدی جو اپنی سزا کاٹ چکا تھا کا دس ہزار روپے جرمانہ وزیراعظم نے اپنی جیب سے ادا کر کے اسے پر امن اور شریف شہری کے طور پر زندگی گزارنے کی تلقین کے ساتھ رہا کروا دیا۔ وزیراعظم نے نوجوان قیدیوں سے ان کی تعلیم اور ہنر کے حوالہ سے بھی معلومات حاصل کیں، ایک نوجوان قیدی نے اپنی تعلیم آئی کام بتائی تو وزیرا عظم نے اس سے مختلف سوالات بھی کیے اور تعلیم جاری رکھنے کی ہدایت بھی کی۔ قیدیوں کے توجہ دلانے پر وزیراعظم نے گرم اور معیاری کھا نا فراہم کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔ وزیراعظم نے جیل انتظامیہ کو جیل کے اندر ناظرہ قرآن کی تعلیم یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر ایک قیدی نے وزیر اعظم کو بتایا کہ وہ جیل کے اندر قرآن کی تعلیم حاصل کر رہا ہے اور اب تک اٹھارہ سپارے پڑھ چکا ہے۔ اس مو قع پر بات چیت کے دوران وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ سزائیں قیدیوں اور عدالتوں کا معاملہ ہیں،ہم صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وہ بنیادی حقوق جو بحیثیت انسان ریاست اپنے شہری کو دیتی ہے انہیں یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کی جیل موجودگی کے دوران قیدی انتہائی پرجوش رہے اور کسی ہچکچاہٹ کے بغیر وزیرا عظم کے ساتھ مصروف گفتگو رہے۔ بعد ازاں سردار تنویر الیاس خان جیل سے رخصت ہوئے تو قیدیوں اور جیل انتظامیہ نے انہیں رخصت کیا۔ سردار تنویر الیاس خود گاڑی چلاتے ہوئے شہر کی حدود میں داخل ہوئے تو راہگیروں نے ہاتھ ہلا کران کا خیر مقدم کیا۔ شہری وزیر اعظم کو خود گاڑی چلاتے دیکھ کر خوشی کا اظہار کرتے رہے جبکہ موٹر سائیکل سوار نوجوانوں نے وزیراعظم کے اسکورڈ کے ساتھ شامل ہو کر وکٹری کے نشان بنائے اور سلفیاں بھی بنائی۔ وزیر اعظم کے ہمراہ سیکرٹری اطلاعات انصر یعقوب اور ضلعی انتظامیہ کے آفیسران بھی موجود تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں