مظفرآباد(پی آئی ڈی)آزادجموں وکشمیر قانو ن ساز اسمبلی کا اجلاس سپیکر چوہدری انواز الحق کی زیر صدارت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا اجلاس میں وزیر بلدیات و دیہی ترقی خواجہ فاروق احمد نے مسودہ قانون آزادجموں و کشمیر رحمت اللعالمین اتھارٹی ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا گیا جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔اجلاس میں متعدد قراردایں پیش کی گئی جو اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں۔
اجلاس میں پیر مظہر سعید شاہ کی تحریک پر سپیکر اسمبلی چوہدری انوار الحق نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ 27رمضان یوم قرآن کے طور پر منایا جائے گا۔مشیر مذہبی امور و اوقاف حافظ حامد رضا کی قرارداد میں کہا گیا کہسویڈن اور ہالینڈمیں انتہأ پسندوں کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے عمل سے عالم اسلام رنجیدہ ہوا ہے۔قرآن پاک کی توہین کا عمل احمقانہ، اشتعال انگیز اور اسلاموفوبک ہے۔ یہ غیر اخلاقی واقعہ بلاوجہ اشتعال انگیزی اور دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کا عمل ہے۔ توہین قرآن کا اقدام آزادی اظہار کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ہمارے ایمان کا مسئلہ ہے۔اس غیر اخلاقی اقدام کی وجہ سے عالمی امن کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔توہین قرآن کے اس اقدام کے باعث عالم اسلام میں شدید بے چینی اور اضطراب پایا جاتا ہے۔ملک بھر اور بالخصوص آزاد کشمیر کے تمام مسالک کے جید علمائے کرام، مذہبی حلقوں اور عوام الناس میں شدید بے چینی اور اضطراب پایا جاتا ہے۔ قرآن کریم کی بے حرمتی کی وجہ سے پورے عالم اسلام میں غم کی کیفیت پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے عالمی امن کو شدید نقصان پہنچا ہے۔عالمی برادری اسلاموفوبیا کے خلاف مشترکہ عزم کا مظاہرہ کرے۔اشتعال انگیزانتہاپسندعناصر مسلمانوں کے مقدس اقدار کی توہین کرتے ہیں۔اس مثال سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلاموفوبیا، نفرت اور عدم رواداری کس خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ایسے وحشیانہ اقدامات کی وجہ سے مسلمانوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔قرآن پاک کی بے حرمتی کے اس خبیث فعل کی مذمت کے لئے الفاظ کافی نہیں ہیں، بلکہ عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ رونماء نہ ہوں۔ آزادی اظہار کے لبادے کو دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔یہ اقدام ناقابل قبول ہے۔یہ اقدام بدترین اور انتہائی دل آزاری والا فعل ہے۔
کسی بھی مہذب معاشرے میں الہامی کتا ب کی بے حرمتی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔آزادی اظہار رائے کی آڑ میں ایسا واقعہ ہر گز برداشت نہیں۔ نفرت کے نظریے کو فروغ دینے والے انتہا پسند اور بنیاد پرست عناصر کو نفرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔نفرت کو ہوا دینے اور مذہبی جذبات کو بھڑکانے والے لاپرواہ طریقوں سے دیگر جرائم کے علاوہ آزادی کے تصور کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔رواداری اور بقائے باہمی کی اقدار کو مستحکم کرنے کے لئے بین الاقوامی کوششوں کی ضررورت ہے۔ عالم اسلام کو اس مذموم فعل کی شدید مذمت کرنے کے بجائے سویڈن اور ہالینڈسے اس معاملہ کوسفارتی سطح پر اٹھاتے ہوئے مجرموں کو قرار واقعی سزا دیئے جانے کی ڈیمانڈ کرنی چاہئے۔جب تک مجرم کیفرکردار تک نہیں پہنچ جاتے سفارتی تعلقات ختم کیئے جائیں اور ان کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔لہذا قانون ساز اسمبلی آزاد جموں و کشمیر کا یہ اہم اجلاس مطالبہ کرتاہے کہ سویڈن اور ہالینڈحکام اس نفرت انگیز جرم کے مرتکب افراد کے خلاف ضروری اقدامات کرتے ہوئے قرار واقعی سزا دیں۔اقوام متحدہ، عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں، او آئی سی، عرب لیگ اور رابطہ عالم اسلامی کو قرآن کریم نذر آتش کرنے کے مذموم واقع کا نوٹس لیتے ہوئے متفقہ لائحہ عمل تیار کرتے ہوئے آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ضروری قانون سازی کریں۔پارلیمانی سیکرٹری پیر سید مظہر سعید شاہ کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہآزادجموں وکشمیر قانون سازاسمبلی کا یہ اجلاس سویڈن اور ہالینڈ میں ہونے والے حالیہ واقعات، قرآن مجید کی بے حرمتی کے اشتعال انگیز، گھناؤنے اور شرمناک فعل صرف یہ قرآن کو جلانا نہیں بلکہ دنیا کے ایک چوتھائی انسانوں (کروڑوں مسلمانوں) کو مشتعل کرنے، ان کے دینی اقدار، جذبات، احساسات کو مجروح کرنے اور ان کے ایمانی غیرت کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ جس کی مذمت کے لئے یہ الفاظ ناکافی ہیں۔جو کہ ایک قبیح عمل ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کے امن کو سبوتاژ کرنے والا ایک بیہودہ عمل بھی ہے۔ آزادی اظہار رائے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ شعائر اسلام کی بے حرمتی کی جائے۔ دینی اور مذہبی شعائر کی بے حرمتی کرنا بین لااقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت پاکستا ن اور عالم اسلام اس کے خلاف ٹھوس عملی اقدام اٹھائے۔ نیزیہ ایوان بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ اس طرح کے توہین آمیز،اشتعال انگیز، قبیح افعال کے مرتکبین کو کھلی چھوٹے دینے کے بجائے قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ امن عالم متاثر نہ ہو۔ایم ایل اے محترمہ نبیلہ ایوب کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ قانون سازاسمبلی آزادجموں وکشمیر کا یہ اجلاس سویڈن اور ہالینڈ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے حالیہ واقعہ کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے آزادی اظہار کے نام پر مذاہب اور مقدسات کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اس قسم کے مذموم اقدام سے ایک ارب سے زائد انسانوں کے دینی اور روحانی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ اس ایوان کی رائے میں قرآن حکیم پوری دنیا کے لئے مشعل راہ ہے اور مسلمانوں کے لئے جان سے زیادہ عزیز ہے۔ مغرب میں تواتر کے ساتھ وقتاً فوقتاً ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں اور آزادی کے نام پر مسلمانوں کی دل آزاری کی جارہی ہے۔ اس واقعہ پر پورا عالم اسلام سراپا احتجاج ہے۔ا یوان کی رائے میں اسلام فوبیا پر مبنی اشتعال انگیزی صرف نفرت اور انتہا پسندی کو فروغ دیتی ہے۔ ہم بحیثیت مسلمان تمام مذاہب کے احترام پر یقین رکھتے ہیں۔ اس طرح کے اقدامات تصادم، انتشار اور عالمی امن کے لئے خطرات کا باعث ہیں۔ یہ ایوان حکومت پاکستان اور عالم اسلام سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس معاملہ کو تمام عالمی فورم پر بھرپور انداز میں اٹھایا جائے اور اس کے خلاف ٹھوس اقدامات عمل میں لائے جائیں اور اس شرمناک اور قبیح فعل میں شامل افراد کو قرار واقعی سزادلائی جائے۔ایم ایل اے سردار عامر الطاف کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ قانون سازاسمبلی آزادجموں وکشمیر کا یہ اجلاس مملکت خداداد پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے جنیوا میں ڈونرز کانفرنس منعقدکروانے پر وزیراعظم پاکستان جناب میاں محمد شہباز شریف اور وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو زردای کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ یہ ایوان پاکستان میں پی ڈی ایم کی حکومت برسر اقتدار آنے کے بعد پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کے ذریعے پاکستان کے معاشی استحکام کے سلسلہ میں کامیاب حکمت عملی اپنانے پر بھرپور خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ یہ ایوان برداراسلامی ملک سعودی عربیہ اور دیگر ممالک اور مالیاتی اداروں جنہوں نے سیلاب متاثرین کے لئے دل کھول کر امداددی، کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ بالخصوص سعودی عربیہ کی جانب سے پاکستان میں 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے فیصلہ کوخراج تحسین پیش کرتا ہے او رتوقع کرتا ہے کہ بردار اسلامی ملک کے اس فیصلہ کے ثمرات مستقبل قریب میں نظر آئیں گے۔ اس معزز ایوان کی رائے میں سیلاب متاثرین کے حوالے سے10ارب ڈالر سے زائد کی امداد سے سیلاب متاثرین کی بحالی ممکن ہوسکے گی۔اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر کی طرف سے بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر بھارتی ظلم وجبراور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف قرارداد پیش کی گئی جسے اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں