مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے یوم شہداء جموں اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا

مظفرآباد(امتیاز اعوان) آزادکشمیر،مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے یوم شہداء جموں اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا کہ شہداء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کشمیری کی مکمّل آزادی اور حق خودارادیت کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی۔6 نومبر 1947 کے شہدائے جموں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے آزادکشمیر کے دارالحکومت میں پاسبان حریت جموں کشمیر کے زیر اہتمام سمینار اور ریلی کا انعقاد کیاجس میں آزادی پسند رہنماؤں، مختلف سیاسی، مذہبی جماعتوں کے قائدین اور سیئول سوسائٹی کے عمائدین سمیت شہریوں کی بڑی تعدا نے شرکت کی۔

6 نومبر 1947 جموں سے پاکستان ہجرت کرکے آنے والے اڑھائی لاکھ مسلمانوں کو ڈوگرہ سپاہیوں، سکھ جتھوں ، ہندو انتہاء پسند تنظیموں بجرنگ دل، اکالی دل ،  راشٹریہ سیوک سنگھ کے دہشت گردوں نے بے دردری سے شہید کردیا تھا سیمینار سے سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدرخان،  چیئرمین پاسبان حریت جموں کشمیر عزیر احمد غزالی سمیت دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی محبت میں اپنی جانوں اور عصمتوں کی قربانی پیش کرنے والے شہداء کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا مقررین کا کہنا تھا کہ ڈوگرہ فورسز نے نہ صرف جموں کے اڑھائی لاکھ کے قریب نہتے مسلمانوں کو قتل کیا بلکہ ہزاروں بچوں خواتین کو اغواء کرنے کے ساتھ لاکھوں مسلم خاندانوں کو اپنی ریاست، شہر گھر بار جبری طور پر چھوڑنے پر مجبور کیا مقررین کا کہنا تھا کہ 6 نومبر 1947 کا جموں میں قتل عام  انسانی قدروں پر ایک سیاہ دھبہ ہے۔  جموں کے مسلمانوں کے دردناک اجتماعی قتل عام کا مقصد ریاست جموں کشمیر کی مسلم آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنا تھا۔ آج پچھتر برس گزرنے کے باوجود بھی 6 نومبر جموں کا قتل عام ہندوتوا دہشت گرد تنظیموں کے مجرمانہ چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کررہا ہے۔ 1947 سے آج تک بھارتی حکمران جموں کشمیر کے عوام کو کچلنے، مٹانے اور تباہ کرنے کی سازشوں پر بڑی ڈھٹائی کے ساتھ عمل پیرا ہیں مقررین نے اقوام متحدہ اور آزادی پسند قوتوں کو بھارت کی جانب مقبوضہ ریاست میں کشمیریوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ۔ پاسبان حریت جموں کشمیر کے زیر اہتمام سمینار کے شرکاء نے شہدائے جموں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے اولڈ سیکرٹریٹ سے آزادی تک ریلی بھی نکالی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں