اسلام آباد (پی این آئی) شفاف اور پرامن بلدیاتی الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ الیکشن کے بعد بلدیاتی اداروں کو انتظامی اور مالی طور پر بااختیار بنایا جائے تاکہ وہ عوام کی خدمت کرنے کے قابل ہوسکیں۔ ان خیالات کا اظہار سنٹر فار پیس، ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارمز (سی پی ڈی آر ) کے زیر اہتمام بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی، نون لیگ، مسلم کانفرنس اور تحریک انصاف کے رہنماؤں، وکلا، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آزادکشمیر پیپلزپارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر چودھری لطیف اکبر نے کہا کہ ہم بلدیاتی نظام کو موثر اور مضبوط بنانے کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔ حکومت اگر مخلص ہے تو اسمبلی میں بل پیش کرے۔ اپوزیشن ایک ایسا بلدیاتی نظام لانا چاہتی ہے جو عہد حاضر کے تقاضوں کے مطابق ہو۔
نچلی سطح پر مالی اور انتظامی اختیارات کی منتقلی کے بغیر الیکشن کرانے سے بلدیاتی ادارے شہریوں کی توقعات کے مطابق ان کی خدمت نہیں کرسکیں گے اور عوام ان سے مایوس ہوں گے۔ انہوں نے کہا الیکشن کمشن کو اس پراسیس کو لیڈ کرنا چاہیے اور اسے حکومت کی طرف دیکھنے کے بجائے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنی چاہیے۔مسلم لیگ کے صدر شاہ غلام قادر نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ سیاسی جماعتیں بلدیاتی اداروں کے قیام کے خلاف ہیں۔ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ موثر اور باوقار بلدیاتی نظام قائم ہوجو شہریوں کی توقعات پر پورا اترنے کے قابل ہو۔ یہ طے ہونا چاہیے کہ ضلع اور یونین کونسل کے ارکان کے کیا اختیارات ہیں۔ انہیں مالی وسائل کہاں سے فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ کس کے کیا اختیارات ہیں اور الیکشن کے بعد یہ نظام کیا شکل اختیار کرے گا۔ شاہ غلام قادر نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے۔ اسے اپنی غیر جانبداری ثابت کرنی چاہیے۔ وہ شفاف الیکشن کرانے کا ذمہ دار ہے۔ حتمی ذمہ داری الیکشن کمشن کی ہوگی۔تقریب سے ڈاکٹر شاہین اختر، قمر رحیم، فاطمہ انور، محوش بخت، اکرم علی، ارتعزا محمد، وصی طاہر، بلال راجپوت،عمران علی چودھری اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔مسلم کانفرنس کے مرکزی رہنما سردار عثمان علی خان نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن کی بطور ادارہ صرف الیکشن کرانا ذمہ داری ہے اس کے باوجود اس کے پاس درست ووٹرز کی فہرستیں ہوتی ہیں اور نہ ہی وہ بروقت درست حلقہ بندیان کرپاتاہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ الیکشن کمیشن کی استعداد بڑھانے کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔
تاکہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقہ سے ادا کرسکے۔ انہوں نے کہ مسلم کانفرنس اقتدار کو نچلی سطح پر منتقل کرنے اور سیاسی کارکنان کو مقامی انتظامی امور میں شریک کرنے کی پرزور حامی ہے۔ سردار عثمان نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کو فتح اور شکست کو پیمانےپر پرکھنے کے بجائے اسے سیاسی عمل کا ایک حصہ سمجھاجائے اور تلخیاں نہ پیدا کی جائیں۔سابق وزیر فرزانہ یعقوب نے کہا کہ بلدیاتی ادارے جمہوریت کی روح ہیں جن کےبغیر نئی لیڈرشپ پروان چڑھ سکتی ہے اور نہ سیاسی جماعتیں مضبوط ہوسکتی ہیں۔ اس لیے یہ بلدیاتی الیکشن کا تسلسل کے ساتھ ہونا اشد ضروری ہے۔یس ڈی جیز کے کوآرڈینیٹر برائے آزادکشمیر سیّد علی حسنین گیلانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مقرر کردہ سسٹینبل ڈیولپمنٹ گولز کے مطابق آزاد کشمیر کے ترقی اور خوشحالی کے اعشاریہ بالخصوص تعلیم اور صحت میں دیگر خطوں سے بہتر ہیں۔ لیکن عورتوں اور نوجوانوں کے لیے مزید مواقع پیدا کرنے ہوں گے تاکہ انہیں باعزت روزگار کی فراہمی کے علاوہ فیصلہ سازی کے عمل کابھی شراکت دار بنایا جاسکے۔ سابق ڈپٹی سپیکر شاہین کوثر ڈار نے نومبر کے آخری ہفتے میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن کو تاریخ ساز پیشرفت قراردیا اور کہا اس طرح اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا عمل ممکن ہوگا اور شہری بھی سیاسی نظام کا حصہ بن جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کی تشکیلِ نو کی بدولت پاکستان کے چاروں صوبوں میں خواتین کے لیے 33 فیصد نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔ جن کا انتخاب بالواسطہ اور بلاواسطہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آزادکشمیر میں بھی آئینی ترمیم کے ذریعے مقامی حکومتوں میں خواتین اور نوجوانوں کی شرکت کا دائرہ وسیع کیا جائے۔سی پی ڈی آر کے ڈائریکٹر ارشاد محمود نے کہاکہ مقامی حکومتوں کے قیام سے سیاسی جماعتوں کے پاس منتخب کارکنان کا ایک وسیع نیٹ ورک موجود ہوگا جو قدرتی آفات یا کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں سیاسی جماعتوں کا ہی بلکہ ریاست کا بھی اثاثہ ثابت ہوگا۔ انہوں کہا کہ مقامی حکومتوں کے نمائندوں کی کامیابی کا زیادہ تر انحصار منصوبہ بندی، بجٹ سازی اور مالیاتی انتظام میں مہارت حاصل کرنے پر ہوگا۔ اس حوالے سے سی پی ڈی آر حکومت کے ساتھ اشتراک کے لیے تیار ہے تاکہ منتخب نمائندوں کی استعداد بڑھائی جاسکے۔ تقریب کے میزبان ڈاکٹر وقاض علی نے کہا کہ تین عشروں بعد مقامی حکومتوں کے الیکشن ہورہے ہیں جنہیں معاشرے کے لیے مفید بنانے کی ضرورت ہے۔
تمام سیاسی جماعتوں کو منتخب ہوکر آنے والے کونسلروں کو سیاسی نظام کا حصہ بنانا چاہیے اور ان کی تربیت کرنی چاہیے تاکہ وہ وہ کارآمد لیڈرشپ فراہم کرسکیں۔ریٹائرڈ سیکرٹری سلیم بسمل نے تجویز پیش کی کہ بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے انہیں مقامی سطح پر ٹیکس جمع کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ان کے پاس اپنے مالی وسائل ہوں۔ سابق چئیرمین یونین کونسل سردار الطاف خان نے کہا کہ الیکشن ملتوی کرانے کی کوششوں کے بجائے بلدیاتی نظام کو مضبوظ بنانے پر توجہ دی جائے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں