مظفرآباد (پی آئی ڈی)یورپین پارلیمنٹ کے وفد کا آزادجموں وکشمیر کا دورہ، آزادکشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد میں وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر سردارتنویر الیاس خان سے ایوان وزیرعظم میں ملاقات کی۔یورپین پارلیمنٹ کے وفد میں مسٹر Herve Juvin اورمسز Virginie Joron شامل تھے۔جبکہ اس موقع پر حکومت آزادکشمیر کے سینئر موسٹ وزیر خواجہ فاروق احمد، وزیر خزانہ عبدالماجد خان، وزیر جنگلات اکمل سرگالہ، چیئرمین معائنہ کمیشن راجہ منصور خان،چیف سیکرٹری محمد عثمان چاچڑ، سیکرٹری صدارتی امور ڈاکٹر سید آصف حسین، پرنسپل سیکرٹری احسان خالد کیانی،سیکرٹری سروسز راجہ امجد پرویز خان و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سیکرٹری صدارتی امور ڈاکٹر سید آصف حسین نے یورپین پارلیمانی وفد کو مسئلہ کشمیر،مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیر ایشو کے تاریخی پس منظر کے بارہ میں بریفنگ دی۔ یورپی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر سردارتنویر الیاس خان نے کہاکہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، 5اگست 2019کو ہندوستان نے آرٹیکل 370اور 35Aکا خاتمہ کر کے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالا۔ ہندوستان لاکھوں غیر ریاستی باشندوں کو ڈومیسائل جاری کر کے مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔مقبوضہ کشمیر کے اندر آئے روزلوگوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔ ہماری ماؤں،بہنوں،بیٹیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے اندر جاری ظلم و ستم پر عالمی دنیا کی خاموشی معنی خیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیرمیں گزشتہ سات دہائیوں سے تعمیر و ترقی کا عمل تیزی سے جاری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم امن کے خواہاں ہیں اور مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ عالمی ممالک سے جو بھی یہاں آنا چاہیں ہم انہیں ہر طرح کی سہولیات فراہم کریں گے۔ ہم یہاں آنے والے لوگوں کو دکھانا چاہتے ہیں کہ آزادکشمیر میں لوگ اپنی مرضی سے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے یورپین پارلیمنٹ کے ممبران نے کہاکہ عالمی مسائل کے حوالہ سے آگاہ ہیں، جب بھی ہم کشمیر کا نام سنتے ہیں تو ہمارے ذہن میں خوبصورت پہاڑ،دریا اور ندی نالے ذہن میں آتے ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کہ ہمارے لوگ آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے بارے میں فرق نہیں جانتے۔
ہم آزادکشمیر کی تصویر دنیا کے سامنے لے کر جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ یہاں ہم خود کو محفوظ سمجھتے ہیں اور ہم یہاں لوگوں سے بھی ملے ہیں جو ایک واضح فرق ظاہر کرتا ہے کہ یہاں کے لوگ آزادی سے زندگی بسر کر رہے ہیں جن کا مقبوضہ کشمیر کی عوام سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس موقع پر سینئر وزیر خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ لائن آف کنٹرول اور مقبوضہ کشمیر کے اندر ہندوستانی افواج انسانیت سوز مظالم ڈھا رہی ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں عورتوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے۔ ہم یورپی پارلیمنٹ کے وفد کے ذریعہ ساری دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو ان کا بنیادی حق خودارادیت دیا جائے تاکہ وہ اپنی مرضی کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔انہو ں نے کہا کہ بھارت دنیا میں ایک بڑی معیشیت ہے،ساری دنیا مفادات بھارت سے جڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے مظلوم کشمیریوں کی آواز کو ہر فورم پر بھارت دبانے کی کوشش کرتا ہے۔ آزادجموں وکشمیر کے لوگ گزشتہ سات دہائیوں سے تحریک آزادی کشمیر کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں۔ جب تک مظلوم نہتے کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق حق خودارادیت مل نہیں جاتی ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ چیف سیکرٹری محمد عثمان چاچڑ نے کہا کہ ہندوستان ایک بڑی معاشی طاقت ہے جو عالمی دنیا کی مسئلہ کشمیر پر خاموشی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اگر یہاں عام لوگ اپنے لوکل ایشوز پر بھی بات کریں تو ہندوستانی میڈیا اس حوالہ سے پروپیگنڈہ کر تا ہے۔ ہمیں دونوں اطراف کے لوگوں کے لیے کام کرنا ہے تاکہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں