مظفر آباد، اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا اسمبلی اجلاس، متحدہ اپوزیشن کو حکومت پر سیاسی اور عددی برتری حاصل رہی

مظفرآباد (آئی اے اعوان)اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیے گئے قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے دوران متحدہ اپوزیشن کو حکومت پر سیاسی اور عددی برتری حاصل رہی۔ وقفہ سوالات کے دوران وزراء کی اکثریت غیر حاضر رہی وزیر تعلیم دیوان علی چغتائی،وزیر جنگلات محمد اکمل سرگالہ،وزیر صحت عامہ انصر ابدالی ،وزیر بلدیات خواجہ فاروق اور وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے بہترین حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے اپوزیشن کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جواب دیکر اپوزیشن کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔

آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس منگل کے روز سپیکر چوہدری انوار الحق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں ممبر اسمبلی احمد رضا قادری نے حریت رہنما سید علی گیلانی مرحوم کے داماد سید الطاف گیلانی کی وفات اور دیگر فوت شدگان کیلئے ایوان میں فاتحہ خوانی کروائی۔ سپیکر اسمبلی نے ممبران اسمبلی محترمہ کوثر تقدیس گیلانی، میاں عبدالوحید اور وقار احمد نور پر مشتمل پینل آف چیئرمین کا اعلان کیا۔

اجلاس میں سپیکر چوہدری انوار الحق نے ممبر اسمبلی چوہدری قاسم مجید کی تحریک پر حلقہ ایل اے 2 چکسواری میں موضع ڈونگالیاں، ستار آباد، پڑی جو کہ میونسپل کمیٹی اسلام گڑھ میں پانی کی فراہمی کے معاملے پر قائمہ کمیٹی برائے فزیکل پلاننگ و ہاوسنگ کے سپرد کر دیا۔ وزیر بلدیات خواجہ فاروق احمد نے ممبر اسمبلی سردار جاوید ایوب کے سوال پر ایوان کوبتایا کہ مالی سال 2020-21 کے دوران حلقہ ایل اے27مظفرآباد۔01(سابق حلقہ LA-24مظفرآباد۔01) میں وزیراعظم کمیونٹی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پروگرام (PM-CIDP)، ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کی نشاندہی کردہ ازاں معزز اراکین قانون سازاسمبلی، ضلع کونسل وسوشل سیکٹر وزیراعظم ڈائریکٹو پراجیکٹس(SDP)کے خلاف کل 61,200,000/-(چھ کروڑ بارہ لاکھ) روپے کے498منصوبہ جات کی تعمیر وتکمیل کروائی گئی۔ جبکہ کشمیر کونسل کے خلاف مالی سال کے دوران فنڈز واگزار نہیں ہوئے۔

وزیر تعلیم دیوان علی خان چغتائی نے ممبر اسمبلی چوہدری قاسم مجید کے سوال پر ایوان کو بتایا کہ گورنمنٹ گرلز مڈل سکول مائی جان بیگم کوٹلی سرساوہ چکسواری کا رقبہ بمطابق رپورٹ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (نسواں) میرپور ضلعی انتظامیہ میرپور نے سکول او رجنازہ گاہ کا رقبہ علیحدہ علیحدہ کردیا ہے۔ ادارہ کے رقبہ پر جنازہ گاہ کی تعمیر کی کوئی اجازت نہیں دی گئی۔وزیر تعلیم دیوان علی خان چغتائی نے ممبر اسمبلی عامر یاسین کے سوال پر ایوان کوبتایا کہ یہ درست ہے کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ سال دسمبر میں حکم جاری کیا گیا تھا آزادکشمیر میں پرائمری کلاسز میں یکساں نصاب رائج کیا جائے گا اور حکم متذکرہ بالا کے تحت پرائمری کلاسز پانچویں جماعت تک امسال مئی2022ء میں شروع ہونے والے سیشن میں سنگل نیشنل کریکولم(یکساں نصاب) کا نفاذ کردیا گیا ہے۔

تمام سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی ادارہ جات(پرائمری کلاسز) کو یکساں نصاب پڑھانے کا پابند بھی کردیا گیا ہے۔ مئی2022ء سے شروع ہونے والے سیشن سے سنگل نیشنل کریکولم(یکساں نصاب) کو رائج کردیا گیا ہے۔چونکہ آزادکشمیر میں پرائمری کلاسز میں یکساں تعلیمی نصاب رائج کرتے ہوئے تمام سرکاری وپرائیویٹ سکولوں کو یکساں نصاب پر عملدرآمد کا پابند کردیا گیا ہے اس بناء پر تعلیمی سال کے نقصان کا سوال پیدا نہ ہوتا ہے۔ اگر کسی اداراہ کے حوالہ سے یکساں نصاب پر عملدرآمد نہ کرنے کی شکایت موصول ہوئی تو اس اداراہ کے سربراہ کے خلاف تحت قواعد انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔سپیکر اسمبلی نے رولنگ دی کہ قائمہ کمیٹیاں اپنی رپورٹس بروقت مرتب کر کے ایوان میں پیش کریں۔
قانو ن سازاسمبلی کے اجلاس میں معاون خصوصی برائے اطلاعات، سمال انڈسٹریز و ماحولیات چوہدری محمد رفیق نیئر نے ممبر اسمبلی نبیلہ ایوب خان کے سوال پر ایوان کوبتایاکہ آزادکشمیر ٹیلی ویژن سینٹر مظفرآباد کا قیام2004ء میں عمل میں آیا اور اس کا باقاعدہ افتتاح05فروری2004میں ہوا۔آزادجموں وکشمیر ٹیلی ویژن مظفرآباد کا قیام2004ء میں جدید ٹیکینکل آلات اور سہولیات کے ساتھ ایک مکمل فعال ٹی وی سینٹر کے طور پر عمل میں لایا گیا۔ لیکن بعد ازاں 08اکتوبر2005ء کے ہولناک زلزلے کی وجہ سے AJKTVسینٹر کی بلڈنگ مکمل طور پر تباہ/زمین بوس ہوگئی۔ جس کی وجہ سے اس عمارت میں نصب آلات اور تنصیبات بھی برُی طرح متاثر ہوئیں۔ تا ہم پی ٹی وی نے فوری طور پرAJK-TVکی نشریات کو بحال کیا اور بعد ازاں نئی تعمیر شدہ عمارت آزادکشمیر ٹیلی ویژن کو بحال کیا۔ اسی عارضی تعمیرشدہ عمارت میں AJK-TV آج تک فعال ہے۔ AJK-TV سینٹر کا آغاز2004ء میں ریڈیو آزادکشمیر مظفرآباد کی عمارت کے ایک حصہ میں عمل میں لایا گیا تھا اور2005ء کے ہولناک زلزلے میں کیونکہ ریڈیو آزادکشمیر مذکورہ عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہوگئی تھی۔لہذا AJK-TV سینٹر کے لئے پی ٹی وی کے توسط سے ریڈیو آزادکشمیر کی اسی زمین پر عارضی تعمیر کی گئی جس میں تاحال AJK-TV کی نشریات چل رہی ہیں۔ آزادکشمیر ٹیلی ویژن کے لئے حکومت آزادکشمیر تاحال اپنے ابتدائی فیصلے کے مطابق کوئی زمین ایکوائر نہیں کرسکی جس پرAJK-TVآ سینٹر مظفرآباد کی باقاعدہ عمارت کی تعمیر کی جاسکے۔انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر ٹیلی ویژن سینٹر کی نشریات پی ٹی وی کی توسط سے روزانہ پانچ گھنٹے کے لئے نشر کی جاتی ہیں جس میں سے دو سے تین گھنٹے آزادکشمیر ٹیلی ویژن پر ہی بنائے گئے قومی اور علاقائی زبانوں میں پروگرام نشر کیئے جاتے ہیں جیسا کہ پی ٹی وی کے تمام صوبائی ٹی وی سینٹرز بھی قومی اور علاقائی زبانوں کے پروگرامز اسی دورانیے کے بنائے اور نشر کیئے جاتے ہیں۔ اگر حکومت آزادکشمیر پی ٹی وی کو زمین فراہم کرتی ہے تو پی ٹی وی اسے ایک مکمل سینٹر بنانے کے علاوہ نشریات کا دورانیہ بڑھانے کا عمل بھی مکمل کرنے کے لئے اقداماات کا آغاز کرسکتا ہے۔سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا کہ اس سلسلہ میں 23کنال زمین حکومت پاکستان کے حوالے کی گئی ہے۔ ہم نے بھی اپنے دور میں بھرپور کوشش کی کہ ٹی وی سینٹر کو فعال بنایا جائے۔ ماضی میں کشمیر کونسل سے 15کروڑ روپے اے جے کے ٹی وی کے نام پر لیے جاتے رہے جن کا کوئی پتہ نہیں کہ کہاں گئے۔ ریڈیو آزادکشمیر تاریخی جگہ ہے جہاں پاکستان کے سابق صدور و زرائے اعظم آتے رہے۔ وزیر خزانہ عبدالماجد خا ن نے کہاکہ اس معاملے پر ایوان کی دونوں اطراف پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے جس سپیکر اسمبلی نے معاون خصوصی برائے اطلاعات چوہدری محمد رفیق نیئر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی جو کہ ڈیڑھ ماہ میں رپورٹ پیش کریگی۔ وقفہ سوالات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر تعلیم دیوان علی خان چغتائی نے کہاکہ لیپہ ویلی میں تاریخی عمارت کو محفوظ بنانے کے حوالہ سے میری سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی تھی جو کہ کام کررہی ہے اور آج بھی اس حوالہ سے بنائی گئی سب کمیٹی ڈپٹی کمشنر جہلم ویلی کی سربراہی میں نوکوٹ لیپہ میں تاریخی عمارت کا معائنہ کررہی ہے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں