مظفرآباد (آئی اے اعوان) اپوزیشن کی ریکوزیشن پر منعقد ہونےوالا آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا۔ وزیر قانون سردار فہیم اختر ربانی سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کو موبائل دے مارا۔ اپوزیشن اور حکومتی اراکین ایک دوسرے پر جھپٹ پڑے۔ سپیکر چوہدری انوار الحق نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔ وزیر قانون کے سابق وزیراعظم پر ایوان میں حملے کے نتیجہ میں آزادکشمیر میں سیاسی کشیدگی ہوا پکڑ گئی
مسلم لیگ کے مشتعل کارکنوں نے وزیر قانون سردار اختر ربانی کے تعاقب میں اسمبلی سیکرٹریٹ میں داخل ہونے کہ دوڑ پڑے موقعہ پر موجود کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی نے انھیں اسمبلی کی عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا مشتعل کارکنوں نے اسمبلی گیٹ پر دھرنا دے قائد اختلاف چوہدری لطیف اکبرنے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کے خلاف تحریک استحقاق ایوان میں پیش کی جیسے سپیکر چوہدری انوارالحق نے باضابطہ قرار دیکر چوہدری لطیف اکبر کو تحریک استحقاق پڑھنے کیلئے فلور دیا
وزیراعظم قانون سردار فہیم اختر ربانی نے یہ قانون نکتہ اٹھایا کہ جب قائد حزب اختلاف کا استحقاق ہی مجروح نہیں ہوا تو تحریک استحقاق نہیں بنتی راجہ محمد فاروق حیدر خان نے سردار فہیم اختر ربانی کو خاموشی اختیار کرنے کا کہا جس پر دونوں میں تلخ کلامی شروع ہوگئی وزیر قانون سردار فہیم اختر راجہ محمد فاروق حیدر پر حملہ کرنے کیلئے دوڑپڑے اس دوران انھوں نے اپنا موبائل فون راجہ فاروق حیدر کو دے مار ا متحدہ اپوزیشن کے اراکین اسمبلی نے بھی وزیر قانون پر ٹوٹ پڑے جس کے نتیجہ میں سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا
سپیکر چوہدری انوار الحق نے چند وزراء اور اپوزیشن اراکین اسمبلی کو اپنے چیمبر میں بلا لیا
اس ناخوشگوار واقعہ کے بعد آزادکشمیر بھر میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے وزیر قانون کے خلاف احتجاج شروع کردیا ہنگامہ آرائی کے باعث وزیراعظم سردار تنویر الیاس کے خلاف قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر کی طرف سے ایوان میں پیش کی گئی تحریک استحقاق پر رائے شماری بھی نہ ہوسکی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں