اسلام آباد(آئی این پی )وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی ویڈیوز ہم نے دیکھی ہیں، وہ اس قابل نہیں انہیں دیکھا جائے یا دکھایا جائے، پاکستان جیسے ملک میںآڈیو لیکس آنا کوئی خاص بات نہیں ہے نہ ہی اس سے وزیر اعظم کی عزت میں کوئی کمی آنی ہے ہاں البتہ آڈیو لیکس سے اداروں کی ساکھ کمزور ہوتی ہے، ،
آڈیو لیکس کا وزیر اعظم ہائوس سے لیک ہونا سیکیورٹی سسٹم پر سوالیہ نشان ہے اور دوسری جانب آڈیو لیکس ایک طرح سے وزیر اعظم صاحب کو بتانا ہے کہ آپ کو کسی وقت بھی فارغ کیا جا سکتا ہے،عمران خان کو ان باتوں سے ہم بھاگنے نہیں دیں گے اور نہ ہی انہیں بھاگنے کا کوئی راستہ ملے گا جب کہ وزیر اعظم ہائوس سے آڈیو لیکس سے متعلق تحقیقات ضرور ہونی چاہئیں۔ منگل کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ آج کے زمانے میں ریکارڈنگ کوئی اتنا بڑا کام نہیں رہا، مبینہ آڈیو میں وزیراعظم کی ساکھ مجروح نہیں ہوتی کیونکہ اس میں کوئی غلط بات نہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان اپنے متعلق جن ویڈیوز پر اپنے کارکنوں کو ذہنی طور پر پہلے سے تیار کرتے رہے ہیں، وہ وڈیوز ہم نے دیکھی ہیں، ویڈیوز اس قابل نہیں کہ انہیں دیکھا جائے یا دکھایا جائے۔ان کا مزید کہنا تھاکہ وزیراعظم آزاد کشمیر کے متعلق بھی بہت کچھ ہے۔وزیر داخلہ نے کہنا تھاکہ اب عمران خان اسلام آباد آئیں تو ان کا پکا بندوبست کردیں گے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان یہ بتائیں کہ انہیں کس نے بتایا ہے کہ پاکستان جیسے ملک میںآڈیو لیکس آنا کوئی خاص بات نہیں ہے نہ ہی اس سے وزیر اعظم کی عزت میں کوئی کمی آنی ہے ہاں البتہ آڈیو لیکس سے اداروں کی ساکھ کمزور ہوتی ہے ۔
وزیر اعظم شہباز شریف یا مریم نواز کی کوئی مزید آڈیو آنے والی ہے اور کس حیثیت سے کہہ رہے ہیں کہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کسی ڈیل کے ساتھ ہوئی ہے ۔ عمران خان جس طرح سے باتیں کر رہے ہیں اس پر انہیں کھل کر بتانا چاہیے کہ وہ کیا کہنا چاہتے ہیں ۔ عمران خان کو ان باتوں سے ہم بھاگنے نہیں دیں گے اور نہ ہی انہیں بھاگنے کا کوئی راستہ ملے گا جب کہ وزیر اعظم ہائوس سے آڈیو لیکس سے متعلق تحقیقات ضرور ہونی چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ آڈیو لیکس سے وزیر اعظم شہباز شریف کی ساکھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے اور نہ ہی اسحاق ڈار کے ان کے ساتھ پاکستان آنے سے ان کی عزت میں کوئی کمی آئی ہے ۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آڈیو لیکس کا وزیر اعظم ہائوس سے لیک ہونا سیکیورٹی سسٹم پر سوالیہ نشان ہے اور دوسری جانب آڈیو لیکس ایک طرح سے وزیر اعظم صاحب کو بتانا ہے کہ آپ کو کسی وقت بھی فارغ کیا جا سکتا ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں