مظفرآباد (پی آئی ڈی) وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان کی زیر صدارت محکمہ زکوۃ و عشر کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں مستحقین کی سالانہ امداد میں 100 فیصد اضافہ منظور،جہیز فنڈز کی مالیت 12ہزار سے بڑھا کر 60 ہزار روپے کردی گئی،اجلاس میں زکوۃ فنڈ /منافع فنڈز کے ملازمین کے لیے گولڈن ہینڈ شیک سکیم کے لیے سفارشات طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔اجلاس میں محکمہ زکوۃ وعشر کے نظر ثانی میزانیہ 2021-22 اور تخمینہ میزانیہ 2022-23 کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔
وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کے ویژن اور اعلانات کے مطابق محکمہ زکوۃ منافع بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری عثمان چاچڑ۔ پرنسپل سیکرٹری شاہد محی الدین قادری، ممبر زکوٰۃ منافع فنڈ بورڈ اعجاز احمد خان سیکرٹری زکوٰۃ و عشر،ممبر /سیکرٹری زکوٰۃ منافع فنڈ بورڈ سردار خالد محمود خان نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیف ایڈمنسٹریٹر زکوٰۃوعشر نے نظر ثانی میزانیہ 2021-22 تخمینہ 2022-23کی تفصیلات پیش کیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ نادار یتیم بچیوں کی شادی بیاہ کے لیے قبل ازیں 12ہزار روپے فراہم کیے جاتے تھے جو کہ اب منافع فنڈ میزانیہ میں نئی مد قائم کرنے کے علاوہ ا س رقم بشمول مد زکوٰۃ فنڈ میزانیہ اضافہ کرتے ہوئے 60 ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقامی زکوٰ ۃ و عشر کمیٹی ہا کے ذریعہ مستحقین زکوٰ ۃجن کو قبل ازیں سالانہ 3 ہزار روپے ادا کیے جاتے تھے اب منافع فنڈ میزانیہ میں نئی مد قائم کرنے کے علاوہ اب بشمول زکوٰۃفنڈ میزانیہ 6 ہزار روپے فراہم کیے جائیں گے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ زکوٰۃ فنڈ کی آمدن میں اضافہ کے لیے جملہ بینکوں /مالیاتی اداروں کے سربراہان کے ساتھ میٹنگز کر کے زکوٰۃ فنڈ کی آمدن میں اضافہ کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔اجلاس میں زکوٰۃ فنڈ /زکوٰۃ منافع فنڈ کے ملازمین کی گورنمنٹ بجٹ پر منتقلی /گولڈن ہینڈ شیک دئیے جانے کے سلسلہ میں محکمہ زکوٰۃ و عشر کی جانب سے حکومت /چیف سیکرٹری کو پیش کردہ تجاویز کے ضمن میں سفارشات کو حتمی کیے جانے کا فیصلہ بھی ہوا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ مستحقین زکوۃ کے مسائل حل کرنا اور ان کے لیے زیادہ سے زیادہ مالی وسائل کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جانے چاہییں۔
آج کے مہنگائی زدہ دور میں 3 ہزار روپے میں گزارہ نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہے اس لیے زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے مستحقین زکوۃ کو زکوۃ کمیٹیوں کے ذریعے دی جانے والی امداد میں 100فیصد اضافہ وقت اور حالات کا تقاضا ہے۔اسی طرح مستحق اور یتیم بچیوں کی شادیوں پر جہیز فنڈز بھی بڑھنا چاہیے ہم نے یہ دیکھنا ہے کہ کیا آج کے دور میں 12 ہزار روپے میں جہیز ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایسی رسومات کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، جہیز معاشرے میں ناسور کا درجہ حاصل کرچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ زکوۃ کوئی خوشی سے نہیں لیتا مجبوری کے تحت ہاتھ پھیلایا جاتا ہے اور یہ وہی جانتا ہے جو بحالت مجبوری کسی کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کے اندر زکوۃ کا نظام فلاحی ریاست کے قیام کے لیے رکھا ہے۔اپنی آمدن سے صرف اڑھائی فیصد دے کر آپ ساری آمدن کو جائز اور شریعت کے عین مطابق بنا سکتے ہیں۔محکمہ زکوۃ و عشر کو بینکوں سے زکوۃ کٹوتی سے آگے نکل کر مستحقین زکوۃ کی مستقل بنیادوں پر خود کفالت کی طرف کام کرنا چاہیے اور اس سلسلہ میں واضح پالیسی بنائی جانے کی ضرورت ہے۔لوگوں کو فنی تربیت،گھریلو صنعتکاری اور گچن گارڈین کی طرف بھی راغب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خود انحصاری کے ذریعے گھر چلائے جاسکیں۔انہوں نے محکمہ زکوۃ وعشر میں زکوۃ فنڈز اور منافع فنڈ کے خلاف ملازمین کی بھرتی کی حوصلہ شکنی کی اور محکمہ کو ہدایت کی کہ ایسے ملازمین جو زکوۃ فنڈ اور منافع فنڈ سے تنخواہیں وصول کرتے ہیں انہیں گولڈن ہینڈ شیک کے ذریعے محفوظ مستقبل کی طرف گامزن کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں