مظفرآباد (پی آئی ڈی) وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان بیرسٹر خالد خورشید نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سیاسی مخالفت کیوجہ سے گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کی حکومتوں کو دیوار کے ساتھ لگانے کے لیے ہمارے فنڈز پر کٹ لگائی اور اب ہمارے فنڈزروک لیے ہیں۔وزیراعظم پاکستان سیاسی بالغ النظری کا مظاہرہ کریں،ہم پاکستان کی بنیادی اکائی ہیں،ہمیں دیوار کے ساتھ نہ لگایا جائے۔
اسوقت دیگر صوبوں کے فنڈز میں بیس سے پچیس فیصد اضافہ کیا گیا ہے لیکن آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے فنڈز پر کٹ لگا دی گئی ہے۔ عمران خان جب وزیر اعظم پاکستان تھے تو انہوں نے آزادکشمیر میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت کو نہ صرف انکے مطلوبہ فنڈز فراہم کیے بلکہ خطیر اضافی رقم بھی فراہم کرتے رہے۔آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے درمیان 75سالہ دوریاں ختم کریں گے۔شونٹر ٹنل کی تعمیر سے دونوں خطوں کے درمیان زمینی دوریاں کم ہونگی۔گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ ہمارے روحانی رشتے ہیں۔ مظفرآباد میں گلگت بلتستان ہاؤس اور گلگت میں کشمیر ہاؤس بنائیں گے تاکہ ہمارے رشتے مزید مضبوط ہو ں۔ قائد پاکستان چیئرمین تحریک انصاف عمران خان دو ہفتوں کے اندر مظفرآباد میں ہمارے درمیان ہونگے انکا مظفرآباد میں تاریخی استقبال کریں گے۔ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کی حکومتوں کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ کے قیام کے اقدامات مملکت خداد اد پاکستان کی مضبوطی اور اسکے آگے بڑھنے کے سفر میں سنگ میل ثابت ہو نگے۔وفاقی حکومت کی جانب سے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے بجٹ پر کٹ لگانے کے اقدام سے یہاں کے عوام کی دل آزاری ہوئی ہے اور یہاں جاری ترقیاتی عمل بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں ایوان وزیر اعظم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر آزادکشمیر کے وزراء، مشیران، پارلیمانی سیکرٹری اور ممبران اسمبلی بھی موجود تھے۔وزیر اعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی اور بقاء ہمیں سب پر مقدم ہے جو بھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گا ہم اسکی آنکھ نکالنا جانتے ہیں۔ پاکستان نہ صرف کشمیریوں بلکہ پوری دنیا کی مظلوم قوموں کی امیدوں کا مرکز ہے۔
پوری دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ متصبانہ سلوک روارکھا جارہا ہے جو باعث تشویش ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اقوام متحدہ، امریکہ او ر دیگر فورمز پر مسئلہ کشمیر کو جاندار انداز میں پیش کیا۔ قائد پاکستان عمران خان نے دنیا کو باور کر وایا کہ دہشتگردی کو اسلام اور مسلمانوں سے نہ جوڑا جائے دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ عمران خان نے نبی اکرم ؐکی شان اقدس میں گستاخی کرنے پر دنیا کو پیغام دیا کہ ہم کسی کو بھی اس ناپاک جسارت کی اجازت نہیں دے سکتے۔ وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ آئند ہ آنے والوں وقتوں میں دنیا کے فیصلے پاکستان کی شرکت کے بغیر نہیں ہونگے۔ گلگت بلتستان کے ہمارے بھائی اس وقت سیلاب کی تباہ کاریوں سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ہماری حکومت نے بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی امداد میں حصہ لیا۔ وفاق میں بیٹھے لوگوں کو آزادکشمیر کے مسائل کا ادارک ہونا چاہیے۔ وفاق کے رویے سے آزادکشمیر کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کو بتانا چاہتا ہوں کہ ملک سیاسی نظریات سے بالا تر ہوتا ہے۔ سیاسی نظریات کے باعث کسی خطہ کو دیوار سے نہیں لگایا جاتا۔ وفاقی حکومت نے بے حسی کی انتہا کر دی۔ ہم نے پنشن، ڈسپیئرٹی الاؤنس اور انکریمنٹ ملازمین کو اپنے وسائل سے دی ہیں وفاقی حکومت نے یہ فنڈز بھی فراہم نہیں کیے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ملک ہمیں بڑی قربانیوں سے ملا ہے ہم پاکستان کی بنیادی اکائی ہیں۔ ہمارے مسائل حل کرنا وفاق کی ذمہ داری ہے۔ ہمارے لیے سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے آزادکشمیر کے لیے جو 5سو ارب روپے کے پیکج اعلان کیا تھا وہ بھی موجودہ حکومت نے روک لیا ہے۔ 26ارب کے ترقیاتی بجٹ میں ہم کیسے ریاست کی تعمیر وترقی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ فنڈز عوام کے لیے ہیں اورانکو ملنے چاہیں گلگت بلتستان میں بھی وسائل کی شدید کمی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان سارے ملک کے وزیر اعظم ہیں انکو سب کے مسائل حل کرنے چاہیں۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے جب آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن کی حکومت تھی تب بھی یہاں کی حکومت کو بلاتخصیص وافر فنڈز فراہم کیے۔ میڈیا سے اپیل ہے کہ ان مسائل کو اجاگر کرے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہا کہ کلائمیٹ چینج کے لیے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان مشترکہ معاہدوں پر دستخط تو کرسکتے ہیں لیکن وسائل وفاق نے ہی فراہم کرنے ہوتے ہیں۔ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچانے کے لیے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی طرف توجہ دینی ہوگی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مشترکہ احتجاج ہمارا حق ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں اسطرف نہ جانا پڑے تو اچھا ہے۔ وفاقی حکومت کو اس طرف سنجیدگی سے توجہ دینی ہوگی۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ شونٹر ٹنل سے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی مسافت ساڑھے تین گھنٹے رہ جائے گی۔ مستقبل میں دونوں خطوں میں ائیر سروس شروع کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ ان اقدامات سے دونوں خطوں کے عوام ایک دوسرے کے مزید قریب ہونگے۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان بیرسٹرخالد خورشید نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کا جو تعلق پچھلے 75 سالوں میں بننا چاہیے تھا اس میں کمی رہی لیکن اب ہم ایک ایسا ورکنگ ریلیشن شپ بنائیں گے کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگوں کے روابط بہتر ہوں اور ہماری محبتیں اور بڑھیں۔ شونٹر ٹنل کے منصوبہ سے زمینی راستوں میں بہتری آنے سے ہمارے روابط اور بھی گہرے ہوں گے۔ آزادکشمیر میرا دوسرا نہیں پہلا گھر ہے اور اس دھرتی سے میرا روحانی رشتہ بھی ہے۔ وفاقی حکومت ہمارے ساتھ جو سلوک کر رہی ہے اس پر انتہائی افسوس ہے۔ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو آئینی تحفظ حاصل نہیں اور ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔وفاقی حکومت کی جانب سے ایسے خطوں کو دبانا افسوسناک امر ہے۔ماضی میں ہر وفاقی حکومت نے ان خطوں کا ہمیشہ خیال رکھا ہے۔ مالی حالات پہلے بھی مخدوش رہے ہیں لیکن موجودہ حکومت پہلی حکومت ہے جس نے ہماری حکومتوں کو بالکل دیوار سے لگایا ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ ہمارا 47 ارب غیرترقیاتی اور 12 ارب ترقیاتی بجٹ ہے جو وفاقی حکومت کے لیے چھوٹی رقم ہے۔ ہم NFCکا حصہ بھی نہیں ہیں۔ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کا خیال رکھنا وفاق کی ذمہ داری ہے۔ تمام صوبوں کا بجٹ 20 سے 25 فیصد بڑھا ہے لیکن آزادکشمیر اور گلگت بلتستا کا بجٹ کم کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ وفاقی حکومت ایک خاص ایجنڈے کے تحت آئی ہے۔ ہمارے ساتھ اس وقت وفاق کی جانب سے امتیازی سلوک کیا جا رہاہے۔ قوم کو اس وقت عمران خان کی صورت میں قائداعظم کے بعد بڑا لیڈر میسر آ چکاہے۔ لوگوں کی آنکھوں میں عمران خان نے ایک امید پیدا کر دی ہے جس مقصد کے لیے یہ ملک بنایا گیا تھا وہ مقصد پورا ہونے والا ہے۔آنے والاوقت فیصلہ کی گھڑی ہو گا۔ وزیراعظم آزادکشمیر فیصلہ کن کردار ادا کریں، گلگت بلتستان کے لوگ ان کے ساتھ ہیں، اب جلد کشمیر کا فیصلہ ہو کر رہے گا۔ آنے والے دن گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے تعلقات کے لیے بہترین ہوں گے، ہم سب سے پہلے اپنی زمینی راستے بحال کریں گے۔شونٹر ٹنل آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے مابین ایک شارٹ روٹ ہوگا۔ وزیراعظم آزادکشمیر گلگت بلتستان آئیں اور کشمیر ہاوس بنانے کے لیے جگہ پسند کریں، ہمیں مظفرآباد میں جو جگہ ملے گی اس پر ہم گلگت بلتستان ہاوس تعمیر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے عوام اور حکومتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ کشمیر کامسئلہ ہمیں خود اجاگر کرنا ہوگا اور ملکر آواز بلند کرنی ہوگی۔وزیر اعلیٰ نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کے ظلم و ستم کو اجاگر کرنا ہوگا۔ ہمارے خطوں میں انٹرنیشنل ادارے اور این جی اوزبھی خصوصی حیثیت کی وجہ سے کام نہیں کرتے۔ ہمیں اقوام متحدہ سے بات کرنی ہوگی کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم جس طرح متاثر ہو رہے ہیں عالمی ادارے ہماری فنانشل سپورٹ کریں۔ آنے والے دنوں میں آپ کو عوام کی فلاح وبہبود کے لیے گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کی حکومتوں کی مشترکہ کاوشیں دیکھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ بجٹ دینے کے بجائے وفاقی حکومت ہماری حکومتوں کو گرانے کی سازش کر رہی ہے۔ یہ منطق بھی پیش کی جا رہی ہے کہ یہ اسمبلیاں تحلیل ہونی چاہیں تاکہ ایک وقت میں وفاق اور یہاں انتخابات ہوں۔ ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں جو ڈیشری کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ ہم نے گلگت بلتستان اسمبلی سے قرارداد منظور کی ہے کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے کشمیر پر Stanceاور مسئلہ کشمیر کو متاثر کیے بغیر ہم آئینی حق چاہتے ہیں۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ اگر آج آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو آئینی حق ہو تا تو ہمارے بجٹ پر اس طرح کٹ نہ لگتی۔ اسی وجہ سے ہم این ایف سی ایوارڈ کا حصہ بھی نہیں ہیں۔ اگر ہم میں سے کوئی قومی اسمبلی میں جا کر وزیر خارجہ بنے گا تو وہ کشمیر کا مقدمہ زیادہ بہتر انداز میں لڑ سکے گا۔ کشمیر پاکستان کا حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کے لیے برسرپیکار بھائیوں کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں