مظفرآباد (آئی اے اعوان) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو متاثر کیے بغیر گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دئیے جانے کی قرارداد ہماری اسمبلی سے منظور ہوچکی ہے کشمیر کی آزادی کیلئے ہمارے عوام کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے،دونوں خطوں کے عوام کے درمیان دوریاں اور فاصلے کم کرنے ضروری ہیں جس کی ابتداء شونٹھر ٹنل ہوسکتی ہے این ایف سی ایوارڈ کا حصہ نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے اور آزادکشمیر کے اربوں کے فنڈز کاٹ دئیے جاتے ہیں،
گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے میڈیا کے درمیان قریبی رابطے جلد قائم ہونگے۔ ہمارے دل میں جذبہ اور دیانتدار ی ہو اورہم عملی طور پر کشمیر کی آزادی کے لیے نکل پڑیں تو کوئی طاقت کشمیریوں کو آزاد ہونے سے روک نہیں سکتی۔
صحافی کسی بھی معاشرے کا اہم حصہ ہوتے ہیں جو قوم کی رہنمائی کرتے ہیں،ہم ایسے خطے میں رہتے ہیں جہاں مسائل مشکلات دشمن اور ذمہ داریاں زیادہ ہیں جب ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں تو زیادہ محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی /مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی آزادی کیلئے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو ملکر دیانتداری سے کردار ادا کرنا ہوگا،شونٹھر ٹنل کی تعمیر وتکمیل نہ صرف معاشی اور سیاحتی اعتبار سے اہمیت کی حامل ہوگی بلکہ اس سے تحریک آزادی کشمیر پر مثبت اثرات مرتب ہونے کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے عوام میں پائی جانے والی دوریاں ختم ہوجائیں گی،ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ آزادکشمیر کے دوران مرکزی ایوان صحافت مظفرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،
اس موقع پر وزیر ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈر ی دیوان علی خان چغتائی،مشیر اطلاعات چوہدری رفیق نیئر،ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال بھی موجود تھے۔قبل ازیں دیوان علی چغتائی،چوہدری رفیق نیئرنے خطاب کیا، اور صدر پریس کلب سید آفاق حسین،سیکرٹری جنرل مرکزی ایوان صحافت مسعود الرحمان عباسی نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو پریس کلب آمد پر خوش آمدید کہا اور مرکزی ایوان صحافت کی تاریخ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو ایک دوسرے سے ملنے کے مواقعے اور آسانیاں پیداکریں مریضوں کے علاج معالجہ اور تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں آنے جانے اور ملنے ملانے کا سلسلہ تیز کریں،انہوں نے کہا کہ شونٹھر ٹنل کی تعمیر سے دونوں علاقوں کی معشیت پر مثبت اثر پڑے گا دونوں اطراف کے لوگوں کو ایک دوسرے سے ملنے ملانے میں آسانی ہوگی،
اور اس منصوبے کا تحریک آزادی کشمیر پر مثبت اثر پڑے گا،انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اُس وقت تک حل نہیں ہوسکتا جب تک جی بی اور آزادکشمیر کے لوگ ملکر جدوجہد نہیں کرینگے۔انہوں نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ جی بی اور آزادکشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومتیں ہیں اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے باہمی تعلقات کو استوار کرنے کی ضرورت ہے۔خالد خورشید نے کہا کہ دونوں اطراف عمران خان جیسے لیڈر کی پارٹی کی حکومتیں ہیں جس نے بکھرے لوگوں کو ایک قوم میں تبدیل کیا۔قبل ازیں مختلف صوبوں میں مختلف پارٹیوں کی حکومت ہوا کرتی تھیں جب کہ پی ٹی آئی نے قومی سطح پر بکھرے لوگوں کو ایک قوم بنایا،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اچھا وقت آنا والا ہے ایک مرتبہ پھر عمران خان برسراقتدار آئیں گے،
جی بی اور آزادکشمیر حکومت اپنے دس سالہ پلان تیار کرکے فنانشنل ڈاکومنٹس تیار رکھے تاکہ قومی اہمیت کے منصوبے حاصل کیے جاسکیں۔اس موقع پر صدر مرکزی ایوان صحافت سید آفاق حسین نے اپنے خیر مقدمی کلمات میں معزز مہمان کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر اور جی بی ایک ہی جسم کے دو حصے ہیں ہم جموں وکشمیر کی وحدت پر یقین رکھتے ہیں،بدقسمتی سے آج تک رابطوں کے نہ ہونے کے باعث عوام ایک دوسرے کے ساتھ نہ آسکے،اب اس کے قدرتی راستوں کی بحالی کے بعد یہ اُمیدپیدا ہو چکی ہے کہ وہ اب دور ہو جائیں گی،قبل ازیں مرکزی ایوان صحافت پہنچنے پر معزز مہمان کو صدر پریس کلب سید آفاق حسین نے پھولوں کا گلدستہ پیش کیا جبکہ اراکین نے اُن پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی ان کے ہمراہ وزیر تعلیم سکولز دیوان علی خان چغتائی،مشیر اطلاعات رفیق نیئر،سابق اُمیدوار اسمبلی نیلم شفیق جھاگوی،ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال،وائس چیئرمین پریس فاؤنڈیشن سید ابرار حیدر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر سیکرٹری جنرل مسعودالرحمان عباسی نے تقریب کا باقاعدہ آغاز کرواتے ہوئے تلاوت کلام پاک اور نعت رسولﷺ کی سماعت کروائی اور معزز مہمانان گرامی کا پر یس کلب آمد پر شکریہ ادا کیا،آخر میں معزز مہمان کو آزادجموں وکشمیر پریس فاؤنڈیشن جانب سے یادرگاری شیلڈ پیش کی گئی اور معزز مہمان کیساتھ صحافیوں نے گروپ فوٹو بھی بنوائے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں