جنیوا (پی این آئی) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا 51ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے
انٹرنیشنل ایکشن فار پیس اینڈ سسٹینایبل ڈیویلپمنٹ کی جانب سے سردار امجد یوسف خان نے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری تشدد کو روکنے اور کشمیریوں کی جان و مال کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کےانسانی حقوق کمشین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سردار امجد یوسف نے مسٹر وولکر ترک کی انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے طور پر تقرری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ جموں و کشمیر میں غیر قانونی ہلاکتوں میں اضافے کے بارے میں بھارتی دعوؤں کو بے نقاب کرتی ہے اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ بھارتی حکام کو شہریوں کی حالیہ ہلاکتوں کی فوری، آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے،
بھارتی حکام نے غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ کے تحت صحافیوں اور سیاسی کارکنوں سمیت انسانی حقوق کے بہت سے علمبرداروں کو گرفتار کیا ہے۔ اب تک کم از کم 36 صحافیوں کو اپنی رپورٹنگ کے لیے پوچھ گچھ، چھاپوں، دھمکیوں یا جسمانی حملے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انسانی حقوق کے سرکردہ رہنما خرم پرویز پر بھی کشمیر پر پہلی رپورٹ کے لیے ہائی کمشنر کے دفتر کے ساتھ تعاون کرنے پر اسی سخت قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر کے لوگوں کو 2021 میں کم از کم 85 بار انٹرنیٹ بندشوں کا سامنا کرنا پڑا جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ سردار امجد یوسف نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں کی گئی آبادیاتی تبدیلیاں عام طور پر آبادی اور خاص طور پر مسلم اکثریت کے لیے ایک گہری تشویش کا باعث ہیں جنہیں اقلیت میں تبدیل ہونے کا خطرہ محسوس ہوتا ہے۔
انہوں نے ہائی کمشنر سے درخواست کی کہ وہ کشمیریوں کی جان و مال کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں