برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد اب تک 1700 کشمیری شہری شہید، 29895 زخمی ہوئے، پاسبان حریت نے اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو جھنجھوڑ دیا

مظفرآباد (آئی اے اعوان) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے 8 جولائی 2016 برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے اب تک 1700 کشمیری شہری شہید اور 29895 مہلک حملوں میں زخمی ہوئے ۔ پاسبان حریت جموں وکشمیر نے کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے متعلق اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایشیاء واچ کو بھارتی جنگی جرائم کیخلاف آواز اٹھانے کا مطالبہ کر دیا۔

پاسبان حریت جموں وکشمیر کے چیئرمین عزیر احمد غزالی نے اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کے ممبر ممالک اور او آئی سی سے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں 10 لاکھ بھارتی فوجیوں کے منصوبہ بند جرائم روکنے کا مطالبہ کیاہے عزیراحمدغزالی نے بھارتی درندگی اور انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق اعداد وشمار بیان کرتے ہوئے کہاکہ  8 جولائی 2016 معروف آزادی پسند کشمیری کمانڈر برہان وانی کی شہادت سے آج تک مقبوضہ وادی میں بھارتی افواج کی منظم دہشت گردی اور جنگی جرائم کو دنیا بھر کی امن اور انصاف پسند اقوام کیلئے کھلا چیلنج قرار دیا انکا کہنا تھا کہ گزشتہ پچھتر برسوں سے بھارتی حکومت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ ریاست جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں کررہی ہے۔ بھارتی ظالم ، سفاک اور دہشت گرد فوجی نہتے شہریوں پر جان لیوا حملے کررہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ 1989 سے لے کر آج تک 33 برسوں میں بھارتی مظالم کی اندوہناک داستانیں بھارت کی نام نہاد جعلی جمہوریت پر بد نما داغ کی طرح ثبت ہوچکی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ گزشتہ تین دہائیوں میں بھارتی سامراج نے آزادی ، انصاف اور حقوق مانگنے کے جرم میں کشمیری شہریوں کو تہ تیغ کیا ہے وہ مظالم کشمیر کے ایک ایک شہری کے دل پے نقش ہیں ۔ انکا کہنا تھا کہ 8 جولائی 2016 سے اب تک بھارتی ظالموں نے 1700 کشمیری شہریوں جن میں 1540 مرد، 37 خواتین اور 122 بچے شامل ہیں شہید کیا۔ بھارتی افواج نے 189 کشمیری شہریوں کو ماورائے عدالت تشدد کرکے اذیت خانوں میں شہید کیا ۔

انکا کہنا تھا کہ بھارتی افواج نے گزشتہ چھ برسوں میں 29895 شہریوں کو گرفتار کرکے عقوبت خانوں اور ٹارچر سیلوں میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا ۔ غزالی نے کہا کہ بھارتی فورسز نے کشمیری مزاحمت کو کچلنے کیلئے پیلٹ گنوں سے کئی ہزار بچوں، بچیوں اور جوانوں کو اندھا کیا انکے چہرے بگاڑ دیئے ۔ انکا کہنا تھا کہ بھارتی ظالم سفاک فورسز نے فرضی جھڑپوں اور کریک ڈاؤن کے دوران 4374 رہائشی مکانات، دوکانوں، کاروباری مراکز اور تعلیمی اداروں کو جلا کر خاکستر کردیا۔ بھارتی فوجیوں کے حملوں کی وجہ سے 129 کشمیری خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ شہری ہلاکتوں کی وجہ سے 296 بچے یتیم ہوگئے ہیں۔ جبکہ بھارتی سفاک فوجیوں نے خانہ اور جامہ تلاشیوں کے دوران 1058 عفت مآب کشمیری خواتین پر جنسی تشدد بھی کیا ہے۔ عزیراحمد غزالی نے کہا ہیکہ نریندرہ مودی کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی سفاک حکومت نے 5 اگست 2019 کو بدترین مظالم اور دہشت گردی کے بیچ کشمیری عوام سے انکی ریاست، شناخت اور ریاستی وحدت چھین لینے کے ظالمانہ اقدامات کیئے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ دنیا یہ جانتی ہے کہ ریاست جموں کشمیر ایک متنازعہ ریاست ہے جس کا فیصلہ ریاست کے عوام ہی کرسکتے ہیں لیکن بھارت نے عالمی ضابطوں اور اصولوں کو یکسر نظرانداز کرکے کشمیر پر 10 لاکھ فوجیوں کے زریعے دہشت اور وحشت کے ماحول میں قبضہ جمانے کی کوشش کی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کسی صورت میں بھی بھارتی حاکمیت کو تسلیم نہیں کرتے وہ آج بھی بھارت سے آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کیلئے بے مثال جدوجہد کررہے ہیں۔ غزالی نے انسانی حقوق کی تمام تنظیموں بشمول ایمنیسٹی انٹرنیشنل اور ایشیاء واچ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی منصبی زمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے اجاگر کریں۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں