مظفرآباد (آئی اے اعوان) سابق وزیراعظم آزاد کشمیر و مرکزی نائب پاکستان صدر مسلم لیگ (ن) راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ ختم نبوت کا عقیدہ مسلمان ہونے کے لیے بنیادی شرط ہے ورنہ اللہ تعالٰی کی ذات پر ایمان تو یہودی، عیسائی اور دیگر مذاہب بھی رکھتے ہیں، اس عظیم کام کے صدقے اللہ رب العزت اور حضور رحمت للعالمین کی خصوصی شفاعت مجھے اور میرے تمام ساتھیوں کو جو اس کار خیر میں شریک ہوئے ملے گی۔
چکار کے مقام پر منعقدہ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راجہ محمد فاروق حیدر خان کا کہناتھا کہ ایک بیرونی سازش کے تحت مسلمانوں کے عقائد کو متاثر کرنے کے لیے غیر ملکی فنڈنگ کے ذریعے فتنہ قادیانیت کو فروغ دیا گیا جس کے تدارک کے لیے اللہ تعالٰی نے ہم سے جو کام لیا وہی ہمارے لیے توشہ آخرت ہے۔ اس موقع پر علماء کرام کی جانب سے سابق وزیراعظم کو”مجاہد ختم نبوت“ کا خطاب دیتے ہوے خصوصی شیلڈ بھی پیش کی گئی۔ ختم نبوت کانفرنس کے پہلے سیشن سے ممتاز عالم دین فخر سادات مولانا تجمل اسلام گیلانی، مولانا محمد ابو بکر شیخپوری، مفتی نسیم چغتائی، نوجوان عالم دین راجہ تابش حیدری، پروفیسر مولانا الطاف صدیقی اور دیگر علما ء کرام اور مفتیان عظام نے عقیدہ ختم نبوت کے موضوع پر قرآن وسنت اور سیرت اصحاب رسول ﷺ کی روشنی میں خطابات کیے۔ علماء کرام کی تقاریر کے دوران شرکاء کانفرنس اپنے پیارے نبی ﷺ کی محبت اور فرط جذبات میں آبدیدہ آبدیدہ اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے تجدید عہد کے عزم سے سرشار نظر آئے۔ سبق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادکشمیر کے اندر اپنے دور میں ہونے والی تاریخی آئینی مالیاتی انتظامی اور ترقیاتی پیش رفت اسی آئینی ترمیم کی برکتوں کی بدولت ممکن ہوئی، ہم سے رب العزت نے اس کام کے صدقے وہ وہ کام کروائے جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا،بڑے بڑے لیڈر آے سب کی خواہش رہی مگر اس کام کی برکت سے کامیابی ہمارے مقدر میں لکھی گئی اور پورا یقین ہے جب محشر میں ہمارا حساب کتاب ہوگا تو یہ کام ہمارے لیے مغفرت کا باعث بنے گا میں نے سعودی عرب روزہ رسول پر حاضری دی اور کہا کہ مجھے یہ یقین ہے کہ میں اور میری ٹیم کامیاب ہیں، ہم سے جو کام لیا گیا وہ ھماری مغفرت کا باعث ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس کام کی بنیاد پر مجھے کھبی کوئی سیاسی طور پر نقصان نہیں دے سکتا ختم نبوت کی قرارداد کے حق میں بھی میری والدہ اور چچا نے ووٹ دیا تھا، تقریب میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں