بھارت کی ریاستی دھشت گردی سے جان بچا کر کنٹرول لائن عبور کرنے والے دو افراد ریاستی شہری ہیں، ان پر فارنر ایکٹ نافذ نہیں ہوتا انھیں آزاد کشمیر حکومت کے حوالے کیا جائے، سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کا مطالبہ

مظفرآباد (آئی اے اعوان) آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے بھارت کی ریاستی دھشت گردی سے جان بچا کر کنٹرول لائن عبور کرنے والے دو ریاستی باشندوں کو بھارت کے حوالے کرنے سے متعلق گلگت بلتستان کی عدالت کافیصلہ نا قابل قبول ہے۔ نور احمد وانی اور فیروز لون ریاستی شہری ہیں ان پر فارنر ایکٹ نافذ نہیں ہوتا انھیں آزاد کشمیر حکومت کے حوالے کیا جائے۔

سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کی میڈیا سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے گلگت کی ایک عدالت کی طرف سے دو کشمیری شہریوں کو واہگہ کے راستے بھارت کے حوالے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا بھارتی مقبوضہ کشمیر کے علاقے گریز سے نور احمد وانی اورفیروز لون نام ریاستی باشندوں نے بھارت مظالم سے تنگ آکر دوہزار اٹھارہ میں کنٹرول لائن عبور کر لی تھی۔

دونوں ریاستی باشندوں کو سیکورٹی فورسز نے تفتیش کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ گلگت بلتستان کی عدالت نے فارنر ایکٹ کے تحت اس سال اپریل میں دونوں ریاستی باشندوں کو واہگہ باڈر سے بھارت کے حوالے کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ دونوں ریاستی باشندوں نے بھارت کے حوالے کرنے کے فیصلے کے خلاف جیل سے خط لکھ دیا اگر ہمیں بھارت کے حوالے کیا گیا تو وہ ہمیں قتل کر دیں گے ۔ راجہ محمد فاروق حیدر نے کہا کہ کنٹرول لائن عبور کرنے والے دونوں ریاستی باشندے ہمارے شہری ہیں انہیں آزاد کشمیر حکومت کے حوالے کیا جائے آزاد کشمیر میں پچاس ہزار سے زائد مہاجرین مقیم ہیں گلگت کی عدالت نے درست فیصلہ نہیں نوراحمد اور فیروز لون دونوں ریاستی باشندے ہیں پاکستان یا بھارت کی شہری نہیں ہیں کہ ان کے خلاف فارن ایکٹ کے تحت فیصلہ کیا جائے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں