نیلہ بٹ (آئی اے اعوان) آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے زیر اہتمام یوم نیلہ بٹ کے موقع پر منعقدہ تقریب کے اختتام پر مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین اور حریت رہنماؤں کے دستخطوں سے مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے تحریک آزادی کشمیر کے نقطہ آغاز نیلہ بٹ کی 75ویں سالانہ تقریب کے موقع پر ریاستی عوام کے اس یہ عظیم الشان کنونشن کے شرکاء اس بات پر متفق ہیں کہ 19جولائی 1947کو آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس نے تاریخی قرار داد الحاق پاکستان منظور کر کے اسلامیان جموں وکشمیر کی منزل کا تعین کردیا تھا۔
اسی تسلسل میں مجاہد اول محمد عبدالقیوم خان نے نیلہ بٹ سے اعلان جہاد آزادی کر کے عسکری تحریک کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں ریاست کا 32ہزار مربع میل کا علاقہ آزاد ہو ا مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک اسی تسلسل کا حصہ ہے۔ نیلہ بٹ کے اجتماع کا اس بات پر کامل اتفاق ہیکہ ریاست جموں وکشمیر کی وحدت، ریاستی تشخص آزاد کشمیر کی آئینی و داخلی خودمختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اجتماع گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے آزادکشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کو قائداعظم کی کشمیر پالیسی سے انحراف قرار دتیا ہے۔ نیلہ بٹ اجتماع کے شرکاء کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ آزادکشمیر کا یہ خطہ پاکستان کا دفاعی حصار ہے جو کسی بھی قسم کی نظر ثانی تخریب کاری کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ یوم نیلہ بٹ کے شرکاء آزاد کشمیر میں دفاع کے لیے موجود اپنی بہادر مسلح افواج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ یوم نیلہ بٹ کے موقع پر موجود آزادکشمیر کی لیڈر شپ مسئلہ کشمیر پر حکومت پاکستان سے واضح کرتا ہے کہ سہہ فریقی مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہی بات چیت ہو سکتی ہے۔
یوم نیلہ بٹ کی 75ویں سالانہ تقریب کے موقع پر کشمیر ی لیڈر شپ مسئلہ کشمیر پر حکومت پاکستان سے واضح کرتا ہے اور دو ٹوک موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ واضح کرتی ہے کہ مسئلہ کشمیر صرف اور صرف سہہ فریقی مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں بھی بات چیت ہو سکتی ہے۔ حکومت پاکستان کو ہندوستان کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کیلئے کشمیرکی 5اگست 2019 سے پہلے والے کشمیر کی حیثیت بحال کروائیں کیونکہ 5اگست 2019کے بعد ہندوستان کی طرف سے آبادی کا تناسب بگاڑنے کے بعد کسی بھی طرح کے مذاکرات مسئلہ کشمیر سے دستبرداری کے مترادف ہیں۔ یوم نیلہ بٹ کے اس عظیم الشان اجتماع میں موجود ریاستی قیادت کا اس بات پر بھی مکمل اتفاق ہے کہ آزادکشمیر میں مجوزہ 15ویں ترمیم کے مسودے کو مکمل مسترد کرتے ہوئے اسے آزادکشمیر میں نظریاتی انتشار پیدا کرنے کی کوشش سمجھتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کہ آزادکشمیر کی داخلی خودمختاری کا ہر قیمت پر دفاع کیا جائیگا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں