بھارتی وزیرا عظم نریندر مودی کا جنرل اسمبلی سے خطاب، صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود نے 24 ستمبر کو اقوام متحدہ کے سامنے مظاہرے کا اعلان کر دیا

مظفرآباد (آئی اے اعوان) صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے 24ستمبر کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے موقع پر اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایوان صدر کشمیر ہاوس اسلام آباد میں امریکہ میں مقیم کشمیریوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت نے 05اگست 2019 کو آرٹیکل 370اور 35Aکو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کی اور اس کے بعد سے لے کر اب تک وہ مقبوضہ کشمیر میں ایسے اقدامات اٹھا رہا ہے جس سے وہ مسئلہ کشمیر کو ختم اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے جس پر مقبوضہ کشمیر سمیت پوری دنیا میں کشمیری عوام سراپا احتجاج ہیں۔ اس موقع پر وفد میں سردار عرفان تصدق خان،سردار ذوالفقار خان، سردار زبیر، سردار ظریف، سردار شکیل، چوہدری خادم، کاشف لطیف اور صدارتی مشیر سردار امتیاز خان بھی موجود تھے۔

صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کے اس اہم اور نازک موڑ پر اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ امریکہ میں مقیم کشمیری اپنی سیاسی، سماجی اور جماعتی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر مسئلہ کشمیر کے حل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کے خلاف بھرپور انداز میں اپنی آواز عالمی سطح پر بلند کریں۔ لہذا میں امریکہ میں مقیم کشمیریوں سے اپیل کروں گا کہ وہ 24ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے مودی کے خطاب کے موقع پر کشمیریوں کے احتجاجی مظاہرہ میں بھر پور شرکت کریں۔ میں خود بھی مظاہرے سے پہلے امریکہ آکر لوگوں سے اس مظاہرے میں شرکت کی اپیل کرونگا۔صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے اس فیصلہ کن موڑ پر بیرون ملک آباد کشمیریوں بلخصوص امریکہ میں مقیم کشمیریوں کا اہم کردار ہے لہذا اوورسیز کشمیری مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کے لئے کمر بستہ ہو جائیں اور انٹرنیشنل کمیونٹی کی توجہ مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب مبذول کروائی جائے تاکہ کشمیری عوام کواقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کاحق خودارادیت مل سکے اور وہ اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں