مظفرآباد(آئی اے اعوان) آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس سات گھنٹوں کی تاخیر سے شروع ہوا ۔پندرہویں آئینی ترمیم کے بل سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش نہ ہوسکی ۔الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا اختیار واپس لیکر الیکشن کمیشن بلدیات کے قیام سے متعلق عبوری آئین 1974 میں ترمیم کی منظوری نہ ہوسکی ۔سپیکر آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری انوار الحق کی زیر صدارت آزادجموں وکشمیر قانون سازا سمبلی کا اجلاس منگل کے روز سات گھنٹوں کے تاخیر سے شروع ہوا۔
اجلاس کے دوران آئین میں پندرہویں تر میم سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ ہوسکی جس کے باعث الیکشن کمیشن بلدیات کے قیام سے متعلق آزاد کشمیر کے عبوری آئین میں پندرہویں ترمیم کا بل اسمبلی سے منظور نہ ہو سکا۔ اجلاس کے آغاز میں ممبران اسمبلی وقار احمد نور اور شاہ غلام قادر نے تحریک التوا پیش کیں جنہیں ایوان میں بحث کے لیے منظور کر لیا۔ دونوں معزز ممبران کی تحریک التوا پر بدھ کو بحث ہو گی۔ اجلاس میں ممبر اسمبلی سردار جاوید ایوب کی جانب سے پیش کیے جانے والے توجہ طلب نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نثار انصر ابدالی نے کہا کہ آزادکشمیر کے عوام کو صحت کی سہولیات دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ جہاں ضرورت پڑے گی،بی ایچ یو کے عملہ کو تبدیل کریں گے۔ممبر اسمبلی نثارہ عباسی کی جانب سے پیش کیے جانے والے توجہ طلب نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر بلدیات خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ مہاجر کیمپ امبور میں قبرستان کا مسئلہ جلد یکسو کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں دیگر جگہوں پر بھی قبرستان کے لیے جگہیں مختص کر دی ہیں۔ اجلاس کے دوران سپیکر اسمبلی چوہدری انوار الحق نے کے پی ایل اور سپورٹس بورڈ کے درمیان ہونے والے معاہدہ کو ایوان میں پیش کرنے کی رولنگ بھی دی۔ آخر میں سپیکر قانون ساز اسمبلی نے اجلاس بدھ کے روز 11بجے تک ملتوی کر دیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں