آزاد کشمیر بلدیاتی انتخابات، حکومت ،اپوزیشن کی انتخاب ملتوی کرانے کے لیےقانون سازی کی کوشش، ریاست کے دوبڑے ادارے، قانون ساز اسمبلی اور سپریم کورٹ آمنے سامنے

مظفرآباد (آئی اے اعوان) آزادکشمیر حکومت اور اپوزیشن نےآزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 31 سال کے بعد بلدیاتی انتخابات کرانے کے معاملہ پر ریاست کے دوبڑے آئینی اداروں قانون ساز اسمبلی اور سپریم کورٹ کوآمنے سامنے کھڑا کر دیا ہے حکومت اور اپوزیشن طرف سے 28 ستمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو مزید التوا میں ڈالنے سےمتعلق آئین میں ترمیم کیلئے پندرہویں آئینی ترمیم کا مسودہ قانون ساز اسمبلی کی مجلس قائمہ کے سپرد کر نے کے نتیجہ میں آئینی اور سیاسی بحران پیدا ہو گیا ہے ۔

آزاد جموں وکشمیر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے حکومت کی مشاورت سے الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول جاری کر رکھا ہے جس کے مطابق الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار آج 15 اگست سے 22 اگست تک کاغذات نامزدگی جمع کرواسکیں گے جبکہ پولنگ 28 ستمبر کو ہوگی۔آزاد کشمیر حکومت نے اپوزیشن کے تعاون سے قانون ساز اسمبلی میں الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات کے انعقادکا اختیار واپس لیکر الیکشن کمیشن بلدیات کے تقرر کیلئے عبوری آئین 1974 میں پندرہویں ترمیم کا بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کرکے بلدیاتی انتخابات کے التواء کا ایک نیا راستہ تلاش کیا۔

آزادجموں وکشمیر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں ایک ہی روز بلدیاتی انتخابات کرانے اور آزاد کشمیر حکومت کوفوری فنڈز فراہم کرنے سے متعلق واضح احکامات جاری کررکھے ہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول کا اعلان کرکے اپنی ذمہ داریاں پوری کردی ہیں جبکہ حکومت اور اپوزیشن کا یہ متفقہ موقف ہے کہ صاف اور شفاف بلدیاتی انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن کمیشن بلدیات کا تقرر کر نے کیلئے آئین میں ترمیم اور موثر قانون سازی ناگزیر یے تیزی سے بدلتی صورتحال کے پیش نظر آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات مقررہ تاریخ پر ہوں گے کہ نہیں عوام میں اس حوالے سے گہری تشویش پائی جاتی ہے ۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں