آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس، بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثہ، وزیرستان دہشتگردی کے شہدا کے لیے دعا اور خراج عقیدت

مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس جمعہ کے روز ڈپٹی سپیکر چوہدری ریاض گجر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں ڈپٹی سپیکر نے ممبران اسمبلی دیوان غلام محی الدین، میاں عبدالوحید اور شاہ غلام قادر پر مشتمل پینل آف چیئرمین کا اعلان کیا۔ اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی و ترقیات چوہدری محمد رشید نے بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثہ اور وزیر ستان دہشتگردی کے واقعہ میں شہید ہونے والے افواج پاکستان کے افسران و جوانوں کے بلندی درجات اور سابق وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید کی صحت یابی کیلئے ایوان میں دعا کروائی۔

اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر تعلیم دیوان علی خان چغتائی نے ممبر اسمبلی میاں عبدالوحید کے سوال پر ایوان کو بتایا کہ آفات سماوی سے متاثرہ خاندانوں اور ٹریفک حادثات میں شہید اور زخمی ہونے والے کو معاوضہ جات / ریلیف کی فراہمی کے حوالہ سے معاملہ آئندہ کابینہ اجلاس میں لیکر آئیں گے۔ اس حوالہ سے ضروری قانون سازی بھی کی جائے گی۔ممبرا سمبلی سردار محمد جاوید کے ایک سوال کے جواب میں وزیر حکومت عبدالماجد خان نے ایوان کو بتایا کہ کے پی ایل کے زیر اہتمام پہلے ایڈیشن کے دوران بمطابق MOUمحکمہ ہذا بمطابق مبلغ ایک ملین روپے کی گرانٹ گراؤنڈ فیس کی مد میں ادا کی گئی ہے۔متذکرہ آمدن حکومتی نوٹیفیکیشن مورخہ 26-01-2021کے تحت آزاد جموں و کشمیر ڈویلپمنٹ کنٹرول ایکٹ 1988کی دفعہ 10کی شق 1اور 2cاور شق 8کے مطابق محکمہ ہذا کے زیر انتظام آزاد کشمیر بھر میں سپورٹس انفراسٹرکچر سے حاصل ہونے والی آمدن کے خلاف تعینات باالمقطع گراؤنڈ سٹاف کی تنخواہ، گراؤنڈ مینٹینس مرمتی،گراؤنڈ مشینری اور دیگر ضروریات پر تحت ضابطہ اخراجات عمل میں لائے گئے۔

محکمہ سپورٹس یوتھ کلچر اور کے پی ایل کے مابین MOUکے تحت کے پی ایل سیزن ون کا انعقاد ہوا اس حوالہ سے ڈرافٹ MOUسپورٹس بورڈ آزاد جموں و کشمیر کے اجلاس مورخہ 17 مارچ 2021 میں پیش کیا گیا جس میں تمام ممبران بورڈ میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ یہ ڈرافٹ MOUمحکمہ قانون سے ویٹ کروایا جائے اور پیپرا اتھارٹی آزاد جموں و کشمیر سے بھی رائے لی جائے جس پر محکمہ ہذا نے محکمہ قانون اور ڈرافٹ MOU برائے ویٹنگ ارسال کیا اور ساتھ ہی پیپرا سے بغرض کنسلٹ بھیجا اس بارے میں محکمہ قانون سے ویٹنگ اور پیپراسے رائے اور حکومتی منظوری کے بعد متذکرہ MOUمحکمہ سپورٹس یوتھ کلچر کے پی ایل ایڈمنسٹریشن کے مابین مورخہ 15اپریل 2021کو دستخط ہوا جس کے تحت کے پی ایل سیزن ون کا انعقاد ہوا۔محکمہ سپورٹس یوتھ کلچر اور کے پی ایل کے مابین حکومتی منظوری سے دستخط شدہ MOUعرصہ 13سال سے نافذالعمل ہے اسی وجہ سے اس سال بھی مذکورہ MOUکے مطابق کے پی ایل سیزن 2کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ممبر اسمبلی چوہدری محمد یاسین کے ایک سوال کے جواب میں وزیر فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ چوہدری یاسر سلطان نے کہا کہ کوٹلی شہر میں سیوریج لائنز نیٹ ورک کا منصوبہ پی ایس ڈی پی کو ارسال کیا گیا تھا انکی جانب سے اس منصوبے کو آزادکشمیر کے ترقیاتی پروگرا م میں شامل کرنے کا کہا گیا ہے اس سلسلہ میں محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو معاملہ ارسال کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں بڑھتی آبادی کے پیش نظر مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس تناظر میں ڈویژن ہذا کی جانب سے(سکیم کا)PC-1مرتب کرکے احکام بالا (متعلقہ فورم) کو ارسال کیا جاچکا ہے۔زیر بحث سکیم کشمیر ڈویلپمنٹ پیکج میں شامل ہے جس پر کارروائی زیر کار ہے۔میاں عبدالوحید کے سوال پر وزیر مال چوہدری اخلاق نے کہا کہ ضلع نیلم میں آزادکشمیر کے دیگر اضلا ع کی نسبت آفات سماوی کے کیسز کی تعداد زیاہ ہوتی ہے۔ خاص طور پر سردیوں کے موسم میں برفانی تودوں، گلیشئرز اورCloud Burstکے واقعات کے باعث مقامی آبادی متاثر ہوتی ہے۔ڈپٹی کمشنر نیلم سے موصولہ رپورٹ محررہ04-11-2021 (ضمیمہ ب) کے مطابق ضلع نیلم میں آفات سماوی کے باعث ہونے والے نقصانات کی مختلف کیٹگریز کے لئے درکار فنڈر کی تفصیل بذیل ہے۔فوت شدگان کے لیے23.75ملین روپے،زخمیان کے لیے19.89ملین روپے،مکانات معہ گھریلو سامان کے لیے56.96 ملین روپے،دوکانت معہ تجارتی سامان کے لیے6.9ملین روپے،مال مویشی کے لیے5.692ملین روپے،گاڑیوں کے لیے1 .825ملین روپیمیزان115.017ملین روپے(مبلغ گیارہ کروڑ پچاس لاکھ سترہ ہزار روپے)قبل ازیں ڈپٹی کمشنر نیلم کی جانب سے مبلغ146.026ملین روپے(چودہ کروڑ ساٹھ لاکھ چھبیس ہزار روپے) کی ڈیمانڈ موصول ہوئی تھی جس کے مطابق معاملہ محکمہ مالیات کو ارسال کیا گیا۔ محکمہ مالیات کی جانب سے موصولہ رضامندی کی روشنی میں بروئے نوٹیفکیشن مجریہ09-04-2021 ڈپٹی کمشنر نیلم کے میزانیہ میں مبلغ60.85ملین روپے(چھ کروڑ پچاسی لاکھ روپے) فراہم کیئے گئے۔ ازاں بعدمورخہ12.07.2021کو سالخلہ نالہ میں طغیانی کے باعث ہونے والے نقصانات کے لئے ڈیمانڈ کردہ 5.190ملین روپے(اکیاون لاکھ نوے ہزار روپے) فراہم کیئے گئے اور کٹھہ پیراں اور باٹا کے مقام پر طغیانی کے باعث ہونے والے نقصانات کی ادائیگی کے لئے ڈیمانڈکردہ1.470ملین روپے(چودہ لاکھ ستر ہزار روپے) بھی فراہم کیئے گئے ہیں۔ دیگر متاثرین آفات سماوی کے کیسز قبل ازیں بھی محکمہ مالیات کو ارسال کیئے گئے ہیں اور نئی موصولہ ڈیمانڈ کی روشنی میں معاملہ دوبارہ محکمہ مالیات کو ارسال کیا جائے گا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آزادجموں وکشمیر ڈسٹریسڈ پرسنز ریلیف ایکٹ1985ء میں سال2020ء میں ترمیم کرتے ہوئے معاوضہ کی شرح میں اضافہ کیاگیا ہے اور اس ترمیم کا اطلاق 01-07-2019سے کیا گیا ہے جس کے باعث ایسے افراد جن کو قبل ازیں سابقہ شرح معاوضہ کے مطابق ادائیگی ہوچکی تھی لیکن شرح معاوضہ میں اضافہ اور 01-07-2019 سے اطلاق کے باعث ان افراد کے بقایا جات بھی قابل ادائیگی ہیں جس کی وجہ سے ضلع نیلم میں آفات سماوی کے لئے زیادہ فنڈز درکار ہیں۔آزادکشمیر میں آفات سماوی سے متاثر ہونے والے افراد کو آزادجموں وکشمیر ڈسٹریسڈ پرسنز ریلیف ایکٹ1985 ترمیمی 2020 ء میں مقررکردہ شرح مالی امداد کے مطابق ڈپٹی کمشنر متعلقہ ضلع کی جانب سے ادائیگی عمل میں لائی جاتی ہے۔ متذکرہ قانو ن میں ہر قسم کے نقصان کے لئے معاوضہ کی شرح مقر ر ہے۔ ڈپٹی کمشنر ان اضلاع کے سالانہ میزانیہ میں آفات سماوی کی مد میں رقم فراہم کی جاتی ہے جس سے متاثرین کو ادائیگیاں عمل میں لائی جاتی ہیں۔ کسی بھی ضلع میں متاثرین کی تعداد زیادہ ہونے کی صورت میں ڈپٹی کمشنر ضلع کی جانب سے اضافی رقم کی ڈیمانڈ بذریعہ بورڈ آف ریونیو محکمہ مالیات کو ارسال کی جاتی ہے محکمہ مالیات کی جانب سے بورڈ آف ریونیو سے موصولہ تفصیل کے مطابق وقتاً فوقتاً فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں لیکن مخدوش مالی صورتحال کے باعث گزشتہ چند سالوں سے صرف فوت شدگان اور زخمی افراد کے معاوضہ جات کی ادائیگی کے لئے فنڈز فراہم کیئے جاتے رہے ہیں جبکہ آفات سماوی کے دیگر نقصانات کے لئے درکار فنڈز ارسال کردہ تحریک ھاء کے مطابق فراہم نہ ہوسکے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نیلم کے میزانیہ مالی سال2021-22 میں مبلغ3418000 روپے فراہم کیئے گئے تھے جبکہ اضافی فراہم کردہ رقم کی تفصیل ضمن نمبر الف میں بیان کردی گئی ہے۔متاثرین کو نافذ العمل ایکٹ کے مطابق فنڈز کی فراہمی کی صورت میں بروقت ادائیگی عمل میں لائی جاتی ہے البتہ فوت شدگان اور زخمی افراد کے کیسز کی ترجیحی بنیادوں پر ادائیگی کی جاتی ہے جبکہ مخدوش مالی صورت کے باعث دیگر نقصانات کے معاوضہ جات جزوی طور پر ادا ہوئے ہیں۔وضاحت ضمن نمبر”الف تاج”میں کردی گئی ہے۔ٹریفک حادثات میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے کیسز آزادجموں وکشمیر موٹر وہیکل آرڈیننس1971ء کے تحت ادائیگی عمل میں لائی جاتی ہے۔ سال2012 میں حکومت آزادکشمیر کی جانب سے متذکرہ قانون میں ترمیم کرتے ہوئے ٹریفک حادثہ میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے لئے الگ سے طریقہ کار اور شیڈول وضع کیا گیا جو یکم جنوری 2013ء سے نافذ العمل ہے جس کے مطابق متوفی کے وارث کو03لاکھ روپے اور زخمی افراد کو مختلف کیٹگریز کے لحاظ سے زیادہ سے زیادہ3لاکھ روپے معاوضہ حاصل کرنے کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔ سال2014ء میں متذکرہ آرڈیننس کو ایکٹ کی شکل دیتے ہوئے یہ ترمیم کی گئی کہ آزادکشمیر کے اندر چلنے والی گاڑیوں کے مالکان بوقت ادائیگی ٹوکن ٹیکس، متذکرہ قانون کے شیڈول 12کے تحت درج انشورنس/پریمیم ادا کرنے کے پابند ہیں اور جن مالکان نے انشورنس /پریمیم ادا نہیں کیئے ہونگے وہ گاڑی کے حادثہ کی صورت میں متاثرین کو ازگرہ خود معاوضہ ادا کرنے کے پابند ہونگے۔ بعد ازاں سال2016ء میں متذکرہ ایکٹ میں یہ ترمیم کی گئی کہ اگر مالک گاڑی کی جانب سے انشورنس/پریمیم ادا نہ کیا گیا ہوگا تو گاڑی کے حادثہ کی صورت میں گاڑی کا مالک ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو از گرہ خود معاوضہ ادا کرنے کا پابند ہوگا جبکہ دیگر مسافروں کو حکومت کی جانب سے معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔ متاثرین کو انشورنس کی مد میں وصول کردہ رقم سے ادائیگی کی جاتی ہے۔قانون میں ان ترامیم کے بعد معاوضہ کی ادائیگی میں بدیں وجہ پیچیدگی پیدا ہوئی ہے کہ آزادکشمیر میں چلنے والی زیادہ تر گاڑیاں کافی پرانی ہیں اور اکثر کی انشورنس بھی نہ ہوتی ہے جس کے باعث فنڈز کی فراہمی میں قانونی پیچیدگی حائل ہے۔ اس حوالہ سے متذکرہ قانون میں مناسب ترامیم کا معاملہ زیر کار ہے تاکہ متاثرین ٹریفک حادثات کے لئے معاوضہ جات کی ادائیگی کا آسان اور قابل عمل طریقہ کا ر وضع ہوسکے۔ممبر اسمبلی محترمہ نثاراں عباسی کے ایک سوال کے جواب میں چوہدری محمد رشید نے ایوان کو بتایا کہ آزادکشمیر میں قدرتی آفات/آتشزدگی وغیرہ کے باعث ہونے والے نقصانات کے معاوضہ جات/مالی امدادکیادائیگی کے لئے آزادجموں وکشمیر ڈسٹریسڈ پرسن ریلیف ایکٹ1985ء نافذ العمل ہے۔ متذکرہ ایکٹ میں قسم نقصان کے لحاظ سے معاوضہ کی شرح مقرر ہے۔ متذکرہ ایکٹ میں سال2020میں ترمیم کی گئی جس کے مطابق مکان/گھر کے نقصان کی صورت میں معاوضہ /امداد کی شرح بذیل ہے۔پکا مکان مکمل نقصان100000/-،پکا مکان جزوی نقصان70000/-،کچا مکان مکمل نقصان100000/-،کچا مکان جزوی نقصان60000/-،گھریلو سامان نقصان50000/-،متاثرین آفات سماوی/ڈیسٹریسڈ پرسنز کی مالی امداد/معاوضہ جات کی ادائیگی کے سلسلہ میں حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ فوری ادائیگی کی جائے البتہ محکمہ مالیات کی جانب سے ڈپٹی کمشنر صاحبان کے سالانہ میزاینہ کی مدUnforeseen Expenditure Disaster Preparedeness & Relief A03921 میں ایک مخصوص رقم مختص کی جاتی ہے جس میں سے ان متاثرین کو ادائیگی عمل میں لائی جاتی ہے۔ کسی ضلع میں نقصانات زیادہ ہونے کی صورت میں اضافی رقم کی ڈیمانڈ بذریعہ بورڈ آف ریونیو محکمہ مالیات کو ارسال کی جاتی ہے اور محکمہ مالیات سے فنڈز کی دستیابی پر ادائیگی عمل میں لائی جاتی ہے۔ فنڈز کی دستیابی کی صورت میں معاوضہ جات کی ادائیگی میں تاخیر نہ ہوتی ہے۔ البتہ گزشتہ چند سالوں میں اضافی فنڈز اس قدر فراہم نہ ہوسکے تھے جس کے باعث زیر التواء کیسز کی تعداد زیادہ ہوگئی تھی۔ اس سلسلہ میں بورڈ آف ریونیو نے ماتحت دفاتر سے جملہ سابقہ کیسز کی تفصیل حاصل کرتے ہوئے اضلاع کی ڈیمانڈ کے مطابق مبلغ418.494ملین روپے کی فراہمی کے لئے محکمہ مالیات کو تحریک کی جس پر محکمہ مالیات نے مطلوبہ فنڈز فراہم کردیئے ہیں جس کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری ہوچکا ہے۔ ان فراہم کردہ فنڈز کے خلاف ادائیگیوں کا عمل جاری ہے۔ اس طرح فنڈز کی دستیاب کامسئلہ حل ہوچکا ہے۔ایوان نے ممبرا ن اسمبلی چوہدری اظہر صادق، چوہدری ارشد حسین، عامر غفاراور پیر مظہر سعیدکی رخصت کی درخواستیں منظور کر لیں۔ ڈپٹی سپیکر نے اجلاس ہفتہ کی صبح 10بجے تک ملتوی کر دیا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں