مظفرآباد (آئی اے اعوان) آزاد کشمیر حکومت نےوفاقی وزارت امور کشمیر کی جانب سے آزادکشمیر کے عبوری آئین 1974 میں پندرہویں ترمیم کا مجوزہ مسودہ یہ اعتراض لگا کر واپس کردیا ہے کہ اس مسودے پر کسی مجاز اتھارٹی کے دستخط نہیں تھے ۔
اس بات کا انکشاف آزاد کشمیر کے وزیر خزانہ عبدالماجد خان،وزیر سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اکبر ابرہیم اور مشیر اطلاعات چوہدری رفیق نیئر نے آزاد کشمیر کا بینہ کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں سے متعلق مشترکہ پریس کا نفرنس سے کے دوران کیا وزراء کا کہناتھاکہ کوئی ایساڈرافٹ ریاست جموں وکشمیر کے عوام کے مفاد کے منافی ہو اس پر سمجھوتہ نہیں کریں گے وزیر حکومت چوہدری اکبر ابراہیم نے واضح کیاکہ ہم اپنی جانیں دے دیں گے لیکن مقبوضہ کشمیر کی آزادی تک پیچھے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی آزاد کشمیر صوبہ بنے گا۔وزیر خزانہ عبدالماجد کہا کہ حکومت پاکستان نے ملازمین کی تنخواہوں،ڈسپیرٹی اونس اور پنشن کے اضافہ کی مد میں ساڑھے 14 ارب روپے دینے کی تحریری یقین دہانی کروارکھی ہے اور اب یہ رقم دینے سے لیت ولعل کا مظاہرہ کیاجارہاہے
کابینہ کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں سے میٍڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہناتھا کہ کابینہ نے زکوٰۃ کی نئی پالیسی،313 تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن ،سٹیٹ سجیکٹ ڈومیسائل ایکٹ میں ترمیم،اے کے ایم آئی ڈی سی کے ملازمین اور پنشنرزکو 14 ماہ کی تنخواہوں اور پنشنز کی فوری ادائیگی کی منظوری دی ہے انکا کہناتھا کہ کابینہ نے سابق حکومت کی جانب سے ملازمین کی بھرتی تھرڈ پارٹی کے ذریعے کرانے کیلئے بدنیتی پر مبنی جو قانون پاس کیا تھا کابینہ نے آرڈیننس کے زریعے اسے ختم کرنے کا فیصلہ کیاہے وزیر خزانہ عبدالماجد خان آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق الیکشن کرانے کیلئے تیار ہے پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے پولیس رینجرز اور فوج مصروف ہے بلدیاتی انتخابات کے دوران امن وامان کوقائم رکھنے کیلئے 35 ہزار سے زائد سیکورٹی فورسز کی ضرورت ہے جبکہ آزاد کشمیر پولیس کی نفری صرف 8 ہزار ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں