اسلام آباد (آئی اے اعوان) آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کی جانب سے 7 اگست کو آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کیلئے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو دعوت نامے جاری کردیے گئے جبکہ راجہ فاروق حیدر کی سیاسی قائدین سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی.
جاری ہے آزاد کشمیر کے عبوری آئین 1974 میں مجوزہ پندرہویں ترمیم،ٹور ازم اتھارٹی کے قیام سمیت دیگر اہم ایشوز پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کے میزبان راجہ محمد فاروق حیدر خان کی طرف سے آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں کے سربراہان، سابق صدور ، سابق وزراء اعظم، قائد حزب اختلاف، سپیکر اسمبلی، حریت کانفرنس اور آزاد کشمیر بار کونسل کے وائس چیئرمین و سپریم کورٹ، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز کے صدور صاحبان کو دعوت نامے ارسال کر دیے گئے ہیں کانفرنس کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہیں۔ سابق وزیر اعظم آٓزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جو مکتوب وزارت امور کشمیر کی جانب سے آزاد کشمیر حکومت کو تحریر کیا گیا ہے اس سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ آزاد کشمیر کو وفاق کی ایک اکائی تصور کرتے ہوئے آزاد کشمیر کو صوبے کی سطح پر لانے کے لیے آزاد کشمیر کے آئین میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ اس سے قبل آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران اسلام آباد سے نان پیپر کی شکل میں تجاویز ہماری حکومت کو بھیجی جاتی رہی ہیں، جن پر متعدد میٹنگز بھی ہوئیں اور ہماری کابینہ اور پارلیمانی پارٹی نے انہیں یکسر مسترد کر دیا تھا۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کی حکومت اور پارلیمانی پارٹی میں بھی ایک نان پیپر زیر بحث آیا ہے جس پر موجودہ کابینہ نے سب کمیٹی تشکیل دی ہے۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کے آئین کی دفعہ 52سی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹور ازم اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے اراضی کے حصو ل کی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ میں نے آزاد کشمیر میں اپنی جماعت پر کوئی سیاسی بوجھ نہ ڈالتے ہوئے از خود بحیثیت سابق وزیراعظم و سابق صدر مسلم لیگ ن آزاد کشمیر تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے مشاورت کی اور اپنی جماعت کے صدر و سکیرٹری جنرل کو بذریعہ فون آگاہ کیا اور آج پارٹی صدر اور سیکرٹری جنرل سے ملاقات بھی کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی جماعت کا مفاد عزیز ہے جس کے قیام اور اسکو بنانے میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر دن رات محنت کی ہے، میری اس حوالے یہ سوچ تھی کہ آزاد کشمیر مسلم لیگ ن کو آزمائش میں نہ ڈالا جائے۔ اور اگر اُن پر کوئی بوجھ پڑھتا ہے تو میرے کندھے حاضر ہیں۔سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کے آئین میں تیرویں ترمیم کے لیے 2011سے2016 تک مسودہ تیار کیا اور 2018 میں شاہد خاقان عباسی کی قیادت میں پاکستان کی مرکزی حکومت کے ساتھ باہمی مشاورت سے تیرویں ترمیم عمل میں لائی، راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ میں نوز شریف، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسمائیل کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہماری ان کاوشوں کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا میں اُس وقت کی اپنی کابینہ اور پارلیمانی پارٹی کا بھی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے نا مساعد حالات میں میری سوچ و فکر کا بھرپور ساتھ دیا۔ راجہ فاروق
حیدر خان نے کہا کہ وہ آزاد کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی، تاجر برادری، وکلاء برادری اور بطور خاص نوجوانوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے قومی حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاست کے آزاد خطے کے عوام کی حاکمیت کے حوالے سے اور مبینہ تقسیم کشمیر کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہں۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ یہ ہمارے ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم آزاد کشمیر کے لوگوں کے کے حقوق اور ریاست جموں وکشمیر کی تقسیم کی سازشوں کے خلاف دیوار ثابت ہوں۔انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پاکستان کے اندر پی ڈی ایم میں شامل اتحادی جماعتیں، خاص طور پر وزیراعظم شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری آزاد کشمیر کے عوام کی خواہشات کا احترام کریں گے ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں