مظفرآباد (آئی اے اعوان) آزاد جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صداقت حسین راجہ کی سربراہی میں ڈویژنل بینچ نے ہڑتال کرنے والے محکمہ صحت آزاد کشمیر کے ڈاکٹروں کے خلاف سخت ترین کاروائی کا حکم دیا ہے ۔عدالت العالیہ نے ڈاکٹروں کی ہڑتال کے دوران 401 مریضوں کی اموات پر شدید برہمی کا کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے سکتے ہیں ۔
عدالت عالیہ نے آزادکشمیر کے ڈاکٹروں کو کام چھوڑ ہڑتال فوری ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ڈاکٹرز کے مطالبات کا مفاد عامہ سےکوئی تعلق نہیں۔محکمہ کو ہدایت دی کہ ان ڈاکٹرز کو ہڑتال کے دنوں کی تنخواہ نہ دی جائے۔ محکمہ صحت کے ملازمین essential services میں آتے ہیں جو کسی بھی صورت کام چھوڑ ہڑتال نہیں کر سکتے۔اگر ڈاکٹرز کی تنظیموں نے اب بھی ہڑتال جاری رکھی تو ان تمام کو نوکریوں سے نکال کر نئے ڈاکٹرز بھرتی کرنے کا حکم دے سکتے ہیں۔ڈاکٹروں کی ہڑتال کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران محکمہ صحت عامہ کے حکام نے ہائی کورٹ میں رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کے دوران آزاد کشمیر کے سرکاری ہسپتالوں میں 401 مریضوں کی اموات واقع ہوئی ہے چیف جسٹس صداقت حسین راجہ نے ریمارکس دیئے کہ دوران ہڑتال ہسپتالوں میں 401 افراد کی اموات کی ایف آئی آر متعلقہ ہسپتالوں کے ڈاٹز کے خلاف کاٹنے کا حکم دے سکتے ہیں۔جو ڈاکٹر ہڑتال کرے گا اس کو پچاس ہزار جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا ہو گی حکومت ایک ماہ میں ڈاکٹرز کے معاملات یکسو کر کے رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں