مظفرآباد (آئی اے اعوان) آزاد ریاست جموں وکشمیر کے چیف سیکرٹری محمد عثمان چاچڑ نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ آزاد کشمیر کو صوبہ بنایا جارہا ہے اور نہ ہی تیرہویں ترمیم کے ذریعے ملنے والے مالیاتی اور انتظامی اختیارات واپس لیے جارہے ہیں
پندرہویں ترمیم وفاقی حکومت کی طرف سے آزاد کشمیر کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر بنانے اور13 ویں ترمیم میں پائے جانے والے سقم دور کرنےکے حوالے سے ایک پروپوزل ہے جس پر سیاسی قیادت کے ساتھ مشاورت ہونی ہے آزاد کشمیر کے عوام کے نمائندے جو چاہیں گے وہی ہوگا ۔
چیف سیکرٹری آف میں دارالحکومت مظفرآباد کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے سینئر نمائندوں کے ساتھ اپنی پہلی تعارفی نشت کے دوران خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری محمد عثمان چاچڑ نے کہا کہ جب تک میں آزاد کشمیر کا چیف سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہوں تو میں ایک کشمیری کی حیثیت سے آزاد کشمیر کے مفاد کا تحفظ کروں گا ۔
پندرہویں ترامیم کے ذریعے تیرہویں ترمیم ریورس نہیں ہو رہی آزاد کشمیر حکومت کو تیرہویں آئینی ترمیم کے نتیجہ میں جو مالی اور انتظامی اختیارات ملے ہیں ان. میں اضافہ ہوسکتا یے لیکن کمی نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ عبوری آئین 1974 میں مجوزہ آئینی ترمیم کے ذریعے آذادکشمیر کو پاکستان کا صوبہ بنایا جارہا ہے بلکہ صوبوں کی طرح سلوک کرنے کی بات کو لکھنے والوں نے غلط طریقے سے لکھا ہے
انھوں نے کہا کہ تیرہویں آئینی ترمیم میں پائے جانے والے سقم دور کرنے کیلئے آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت اور منتخب نمائندوں کی مشاورت کے بغیر یکطرفہ طور پر کچھ بھی نہیں ہوسکتا ۔چیف سیکرٹری محمد عثمان چاچڑ نے میڈیا کو بتایا کہ ٹورازم ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے آزاد کشمیر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر کے تحت سیاحت کے شعبے کی ترقی کیلئے قانون سازی کا وفاقی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ آزاد حکومت کا اپنا منصوبہ ہے اور اسمبلی نے منظوری دینی ہے اگر اس میں کوئی قباحت ہے تو سیاسی قیادت مل بیٹھ کر اسے دور کر سکتی ہے بجلی کے بلات پرٹیکسز اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے سمیت آزاد کشمیر کے دیگر حل طلب ایشوز کا ذکر کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے کہا ان کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں چیف سیکرٹری محمد عثمان چاچڑ نے کہا کہ آزاد کشمیر میں سیاحت ہائیڈرل پاوراور معدنیات سمیت دیگر قدرتی وسائل کا پوٹینشل موجود ہے آزاد کشمیر ایک چھوٹا علاقہ لیکن اس میں ذات برادری اور سیاسی مداخلت زیادہ ہے اگر چیف سیکرٹری اور سیکرٹری مالیات باہر سے نہ ہوں تو حکومت مالی اور انتظامی طور پر فیل ہو جائے۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں