مظفرآباد (آئی اے اعوان) آزاد جموں وکشمیر بار کونسل کی اپیل پر آزاد کشمیر بھرکے وکلاء نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے وزارت امور کشمیر کی جانب سے آزاد کشمیر کے عبوری آئین 1974میں مجوزہ پندرہویں آئینی ترمیم کے ذریعے آزاد ریاست جموں وکشمیر کی آئینی حیثیت کو تبدل کرنے کے خلاف شدید احتجاج کیا ۔
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کی سینٹرل بارایسوسی ایشن سمیت تمام اضلاع کے اور تحصیلوں کی سطح پر وکلاء نے احتجاجاً اعلیٰ اور ماتحت عدالتوں کا بائیکاٹ کر کے مجوزہ پندرہویں آئینی ترمیم کو تقسیم کشمیر اور آزاد کشمیر حکومت کو مالی اور انتظامی طور پر کمزور کرنے کی سازش قرار دیا آزاد جموں وکشمیر بار کونسل سمیت تمام ضلعی بار ایسوسی ایشنوں کے عہدیداروں اور اراکین نے حکومت پاکستان کو خبردار کیا کہ وہ آزاد کشمیرکے آئین میں تیرہویں ترمیم کے ذریعہ حاصل کیے گئے مالیاتی اور انتظامی اختیارات کو پندرہویں آئینی ترمیم کے ذریعے واپس لینے کا خواب دیکھنا چھوڑ دے
آزاد کشمیر کے عبوری آئین 1974 کا حلیہ بگاڑ نا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے سراسرمنافی اور پاکستان کے مفادات کے مغائر یے آزاد کشمیر کے وکلاء کسی ایسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے وکلاء کا کہنا تھا کہ کشمیر کونسل کی صورت میں آزاد کشمیر حکومت کے متوازی حکومت اور دو بجٹ پیش کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے
وکلاء نے مجوزہ پندرہویں آئینی ترمیم, ٹورازم ڈویلپمنٹ ایکٹ میں ترمین بجلی کے بلات پر ٹیکس والے لینے آزاد کشمیر میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے حوالے سے احتجاج کرنے والے سول سوسائٹی کے نمائندوں کی گرفتاری اور ان پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا وکلاء کی ہڑتال کے باعث آزاد کشمیر بھر میں عدالتی نظام ٹھپ ہو کر رہ گیا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں