آزاد کشمیر، حافظ حامد رضا کی پیش کردہ خلفائے راشدین اور اہل بیت کے ایام سرکاری طور پر منانے کی قرارداد اسمبلی میں متفقہ منظور

مظفرآباد (پی این آئی) آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی نے مشیر مذہبی امور، اوقاف و امور دینیہ حافظ حامد رضا کی جانب سے پیش کردہ قرار داد اتفاق رائے سے منظور کرلی ہے مشیر مذہبی امور حافظ حامد رضا نے قرار دارد کے ذریعے مطالبہ کیا کہ امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیقؓ کا یوم وصال 22 جمادی الثانی کو، امیرالمومنین سیدنا حضرت عمر فاروق ؓ کا یوم شہادت یکم محرم، امیرالمومنین سیدنا حضرت عثمان غنیؓ کی شہادت18ذی الحج، امیرالمومنین حضرت مولا علی کی یوم شہادت 21رمضان المبارک، 28 صفر امیرالمومنین سیدنا امام حسن کا یوم شہادت،10محرم سیدنا امام حسین ؓ وشہداء کربلا رضی اللہ تعالی عنھم کے ایام سرکاری سطح پر منائے جائیں۔

حافظ حامد رضا نے کہا کہ حکومت ان ایام کو منانے میں پوری سرپرستی کرے اور مجھے پوری امید ہے کہ تمام اراکین اسمبلی اس قرارداد کی حمایت و تائید کریں گے یقینا ہمارا یہ عمل باعث اجروثواب اور ہمارے لئے ذریعہ نجات بنے گا۔ انکا کہنا تھا کہ آج کا یہ اہم اجلاس 21ذی الحج1443 ہجری کے قیمتی لمحات میں انعقاد پذیر ہے۔چند دنوں کے بعد اسلامی سال یکم محرم سے شروع ہونے والا ہے۔ اسلام کی تاریخ روشن اور تابناک ہے۔ ہمارے لئے مشعل راہ ہے اگر اسلام کی روشن تاریخ میں رہ کر زندگی کے شب وروز کو گزارہ جائے توہمارے لئے دین ودینا کی کامیابی کا ذریعہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے ارشاد فرمایا “بہترین زمانہ میرا ہے اورپھر جو اس کے ساتھ متصل ہے وہ زمانہ پھر اس کے ساتھ جو متصل ہے وہ زمانہ”۔ اسلام ہمیں صحابہ کرام واہلبیت اطہار رضی اللہ تعالیٰ عنھم کے ساتھ محبت کا درس دیتا ہے۔ صحابہ واہلبیت کرام کا احترام سب کے لئے ضروری ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا پل صراط پر سب سے زیادہ ثابت قدم وہ ہو گا جو میرے اہلبیت وصحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنھم سے محبت رکھتا ہو گا۔ نبی کریم ؓﷺ نے فرمایا میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں جس کی بھی اقتداء کرو گے ہدایت پاؤ گے۔میرے اہلبیت کشتی نوح ؐکی طرح ہیں جو اس میں سوار ہوگیا نجات پاگیا۔ حضور نبی کریم ﷺ کے تمام صحابہ عشق ومحبت کا پیکر تھے۔ آپ ﷺ کے غسالہ (وضو کے وقت جسم سے بہہ کر گرنے والا پانی) کو زمین پر نہیں گرنے دیتے تھے۔ تیروں کی بارش میں سینہ سپر ہو کر آگے کھڑے ہوجاتے تھے۔ حضورنبی کریم ﷺ پر جا ن ومال نچھاور کرنا ان کی عین تمنا اور ایک نگاہ التفات کو پالینا ان کی زندگی کا حاصل تھا۔ آنسوؤں سے مسکراہٹ تک انہوں نے حیات رسول ﷺ کی ایک ایک ادا کو کتاب ذہن میں منعقش کرلیا تھا۔ تمام صحابہ آسمان عشق ومحبت کے ستارے تھے مگر جو محبت کا سوز اور عشق کا گداز خلفائے راشدین کے ہاں نظر آتا ہے وہ تاریخ محبت کے کسی اور صفحہ پر نہیں ملتا۔یار غارخلیفۃ الرسول امیرالمومنین حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ ، امیرالمومنین فاروق اعظم حضرت عمر بن خطاب ؓ، جامع القرآن امیرالمومنین حضرت عثمان غنی ؓ، فاتح خیبر وعم رسول امام اولیاء امیرالمومنین حضرت علی ؓ، جنتی نوجوانوں کے سردار نواسہ رسول امیرالمومنین حضرت امام حسنؓ، یہ سب روشن شخصیتیں ہیں جن کو خالق کائنات نے باعث تخلیق کائنات کی تربیت سے سنوارا تھا۔ خلفاء راشدین نے دین اسلام کی سرفرازی، سربلندی، قدرومنزلت، شان وشوکت کے لئے جو جدوجہد کی وہ اسلام کی تاریخ کا ایسا روشن باب ہے جس کی مثال اقوام عالم کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا میرے بعد خلافت راشدہ30برس رہے گی اور اس کے بعد ملوکیت کا دور ہوگا۔ منہاج نبوت پر خلافت راشدہ 30سال رہی۔اس کے بعد سیدنا نواسہ رسول، جنتی نوجوانوں کے سردار حضرت امام حسین و شہداء کربلا رضی اللہ تعالی عنہم نے میدان کربلا میں اسلام کی عظمت کو بچانے کے لئے جو عظیم کردار ادا کیا اس کی نظیر بھی تاریخ اسلام میں نہیں ملتی۔شاہ است حسین،پادشاہ است حسین،دین است حسین،دین پناہ است حسین،سرداد نہ داد دست در دست یزید،حقاء کہ بنائے لا الہ است حسین، حضورنبی کریم ﷺ کے بعد خلیفہ بلا فصل حضرت صدیق اکبرؓ02سال03ماہ، حضرت عمر فاروقؓ10سال06ماہ، حضرت عثمان غنیؓ 12سال12دن، پھر حضرت علیؓ 04سال09ماہ اور حضرت امام حسنؓ05ماہ 14 ایام خلیفہ رہے۔ یہ حضرات خلیفہ راشد ہیں اور ان کے دور کو خلفائے راشدین کادور کہتے ہیں۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں