مظفراباد (آئی اے اعوان) سابق وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی قیادت سے اپیل کی ہے کہ اپنے نظریاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر کشمیر کی آزادی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
یوم شہداء کشمیر کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ 13 جولائی کا دن کشمیر کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے،
اور 84 ہزار مربع میل ریاست جموں وکشمیر کی جدو جہد کی عکاسی کرتا ہے، انھوں نے کہا کہ 13 جولائی1931 کے واقعہ نے تاریخ میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں،بائیس مسلمانوں نے اپنے سینوں پر گولیاں کھا کر اس جدو جہد کی بنیاد رکھی اور آج تک اس جدو جہد کے لیے لاکھوں کشمیری اپنی جان و مال اور عزت و آبرو کی قربانیاں دے چکے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جبر و ظلم و بربریت سے کشمیریوں کو غلام نہیں بنایا جا سکتا۔
راجہ محمد فاروق حیدر نے کہا کہ برصغیر میں جب بھی جموریت کی بحالی اور اپنے بنیادی جمہوری حقوق کی تاریخ لکھی جائے گی تو یہ دن اس میں سر فہرست ہو گا۔ راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر84 ہزار مربع میل تک پھیلی ہوئی ہے جس میں آزاد کشمیر، وادی، جموں، لداخ اور گلگت شامل ہے اورآزادی کی یہ جدو جہد صرف سرینگر تک محیط نہیں بلکہ یہ جدو جہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پوری ریاست جموں وکشمیر مکمل ہو کر دنیا کے نقشے پر وجود میں نہیں آ جاتی۔
راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ میں مقبوضہ جموں والوں سے بطور خاص یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بھارتی افواج شمالی کشمیراور سرینگر کے اندر جو مظالم اور بربریت کر رہی ہیں اُس کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں، اور پوری ریاست جموں وکشمیر کی بحالی کے پرچم کو لے کر آگے بڑھیں، کشمیریوں کی جدو جہد کسی مذہبی ریاست کے لیے نہیں ہے اور نہ ہی زبان کی بنیاد پر کسی کو مسلط کرنے کے لیے ہے بلکہ یہ84 ہزار مربع میل پر پھیلی ہوئی ریاست کے دو کروڑ عوام کی جدو جہد ہے۔
انہو ں نے کہا کہ جموں کے لوگ یہ بات یاد رکھیں کہ 35 اے کے خاتمے کا سب سے بڑا حملہ آپ پر ہو گا، سب سے زیادہ خرابی جموں میں ہو گی، اور جموں کے وسائل کو لوٹا جاِئے گا۔ آپ کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے گا اس لیے جموں کے لوگ آگے بڑھیں۔انہوں نے کہا کہ 13 جولائی کا دن پوری ریاست جموں وکشمیر کی عکاسی کرتا ہے۔راجہ فاروق حیدر خان نے آزاد کشمیر کے اندر تمام سیاسی مکاتیب فکر سے بھی اپیل کہ وہ اپنے نظریاتی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر اپنا کردار ادا کریں، ان اختلافات کا فائدہ بھارت کی قابض افواج اور موودی حکومت کو پہنچتا ہے، جس کی وجہ سے کشمیریوں کی جدو جہد کا نقصان پہنچ رہا ہے، جدو جہد آزادی کے اس مرحلے پر کوتاہی کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں