مظفرآباد (آئی اے اعوان) آزادکشمیر کے سابق وزیراعظم آزادکشمیر مسلم لیگ ن آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن راجہ فاروق حیدر خان نے واضح کیا ہے ماضی میں سسٹم ڈی گریڈ کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا ہےاور بھی ناکام بنائیں گے ماضی میں آزاد کشمیر میں صدر اور وزیراعظم نہیں ہونے چاہے اور ممبران اسمبلی کی تعداد کم اور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ ختم کرنے کی بات کی گئی تھی ۔ہم نے حکمت عملی کے تحت یہ منصوبے ناکام بنایا
۔ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے بجت اجلاس کے موقع پر اسمبلی کی سیڑھیوں پر دیئے گئے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے راجہ محمد فاروق حیدر نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی منتخب نمائندوں کا فورم ہے جہاں عوامی حقوق کی بات کرنا ہمارا حق ہے،مگر موجود ہ مسلط شدہ حکومت غیر سنجیدہ طرز عمل اپنائے ہوئے ہے جس کا تحریک آزادی کشمیر سے بھی دور دور کا بھی کوئی تعلق نہیں۔25مئی کو جب اپوزیشن کے بلائے گئے اجلاس میں یاسین ملک کی سزا کے خلاف احتجاج اور چکوٹھی تک اپوزیشن نے لانگ مارچ کیا تو وزیراعظم اپنے وزراء سمیت اسلام آباد چلے گئے اور وہاں انہوں نے وفاقی حکومت کے خلاف عمران خان کے احتجاج میں حصہ لیا۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ یہاں ایک نہیں بیک وقت کئی حکومتیں قائم ہیں،وزراء،سپیکر اور وزیراعظم کے مابین کوئی ہم آہنگی نہیں اور ان سب کا الگ طرز عمل اور سوچ وفکر ہے۔ہم نے اپنے دور حکومت میں بیوگان ویتمیٰ کی کفالت کے لیے فنڈ اور بورڈ قائم کیا مگر اس حکومت نے اس قانون کو تاحال نظر انداز کیا ہے جو خطہ کے بے وسیلہ،یتیم بیوگان کے ساتھ صریحازیادتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن اپنے مطالبات پر نہ صرف قائم ہے بلکہ مطالبات پورے ہونے تک بائیکاٹ جاری رکھے گی۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ آئین ا ور قانون کے تحت نظام چل سکتا ہے اسے کسی فرد کی ذاتی خواہش اور انا کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔موجودہ وزیراعظم کو آزادکشمیر کی تاریخ جغرافیہ کا ہی علم نہیں،وزرات عظمیٰ کے منصب کے تقاضوں سے ناواقف شخص آزاد کشمیر کے نظام کے لیے بھی خطرہ ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں