مظفرآباد (آئی اے اعوان) پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر کی حکومت نے مشکل مالی حالات میں آئندہ مالی سال 2022-23کے لیے) تخمینہ میزانیہ (1کھرب 63 ارب 70کروڑ روپے کا عوام دوست تاریخی بجٹ اور نظر ثانی میزانیہ برائے مالی سال 2021-22۔ 1 کھرب 35 ارب 70 کروڑ ہفتہ کے روز آزادجموں وکشمیرقانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں بحث و منظوری کے لیے پیش کر دیا۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 1کھرب 35ارب 20کروڑ روپے غیر ترقیاتی اخراجات جبکہ 28 ارب 50 کروڑ روپے ترقیاتی اخراجات کے لیے مختص کرنے کی تجویزہے۔ ترقیاتی بجٹ میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں2ارب اضافہ کیا گیا ہے۔بجٹ میں 15فیصد عدم تفاوت الاﺅنس( Disparity Reduction Allowance) تجویز کیا گیا ہے جبکہ نظرثانی شدہ تنخواہ سکیل میں اضافہ اور پنشنرز کیلئے 15فیصد اضافہ کی بھی تجویز ہے ۔ اسی طرح ترقیاتی بجٹ میں صحت عامہ کے لیے 1ارب80کروڑ ،تعلیم کےلئے 2ارب 17کروڑ،مواصلات کے لیے 12ارب، فزیکل پلاننگ وہاﺅسنگ کےلئے 3ارب 30کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے مالی سال 2022-23کا بجٹ آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے بتا یا کہ آئندہ مالی سال میں اخراجات کا کل تخمینہ1کھرب 35ارب 20کروڑ لگایا گیا ہے
جس میں جنرل ایڈمنسٹریشن کے لیے5ارب80کروڑ 33لاکھ ،بورڈ آف ریونیو 1ارب 18کروڑ 54لاکھ ، سٹیمپس 4کروڑ 8لاکھ ،لینڈ ریکارڈ اینڈ سٹیلمنٹ4کروڑ 10لاکھ ،ریلیف و بحالیات 1ارب14کروڑ 91لاکھ روپے، پنشن 26ارب ، تعلقات عامہ23کروڑ 17لاکھ ، عدلیہ 2ارب 12کروڑ 28لاکھ،(ہوم )داخلہ 7ارب25کروڑ8لاکھ،جیل خانہ جات 25کروڑ 1لاکھ ، شہری دفاع 30کروڑ38لاکھ ، آرمڈ سروسز بورڈ8کروڑ 50لاکھ ، کمیونیکیشن اینڈ ورکس 4ارب 57کروڑ 87لاکھ ، تعلیم 3ارب 23کروڑ ، صحت عامہ 11ارب 87کروڑ34لاکھ ، سپورٹس یوتھ کلچر اینڈ ٹرانسپورٹ13کروڑ 90لاکھ ، مذہبی امور21کروڑ 90لاکھ ، سماجی بہبود و ترقی نسواں61کروڑ 76لاکھ ، زراعت 85کروڑ 75لاکھ ، امور حیوانات78کروڑ 56لاکھ، خوراک30کروڑ 52لاکھ، ریاستی تجارت3ارب70کروڑ 62لاکھ ، جنگلات1ارب43کروڑ29لاکھ ، کوآپریٹو2کروڑ 81لاکھ ،برقیات9ارب 42کروڑ 86لاکھ ، لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی70کروڑ 80لاکھ ، انڈسٹریز ، لیبرمعدنی وسائل 24کروڑ 77لاکھ ، پرنٹنگ پریس11کروڑ 87لاکھ ، ابریشم 11کروڑ 44لاکھ ، سیاحت و آثار قدیمہ13کروڑ 37لاکھ ، متفرق 21ارب 14کروڑ 19لاکھ ، Capital Expenditure 2ارب شامل ہیں۔ آئندہ مالی سال 2022-23کیلئے آمدن کا تخمینہ اس طرح سے لگایا گیا ہے ٹیکس ریونیو 36ارب 50کروڑ ، لا اینڈ آرڈر 13کروڑ ، لینڈ ریکارڈ اینڈ سیٹلمنٹ 14کروڑ40لاکھ ، سٹمپس42کروڑ ،اے جے کے ٹرانسپورٹ اٹھارٹی 6کروڑ50لاکھ، برقیات20ارب 50کروڑ ، متفرق88کروڑ 60لاکھ ، انڈسٹریز 40کروڑ ، داخلہ (پولیس ) 21کروڑ ، جیل خانہ جات 8لاکھ ، مواصلات76کروڑ50لاکھ، تعلیم 26کروڑ ، صحت عامہ 15کروڑ ، مذہبی امور 65کروڑ ، سوشل ویلفیئر 2لاکھ ، خوراک 40کروڑ ، زراعت 1کروڑ ، جنگلی حیات فشریز 72کروڑ ، امور حیوانات 40 کروڑ،جنگلات 80کروڑ ،لیبر 4کروڑ ،سرکاری پرنٹنگ پریس 10کروڑ، آرمڈ سروسز بورڈ 3کروڑ 40لاکھ ، گرانٹس 74ارب 32کروڑ ، واٹر یوزج چارجز70کروڑ ، منرلز 20کروڑ ،سیاحت 10کروڑ ، لون اینڈ ایڈونسز 70کروڑ ،
ایڈجسمنٹ آف اوور ڈرافٹ 2ارب 15کروڑ ترقیاتی بجٹ جن شعبوں کے لیے مختص کرنے کی تجویز ہے ان میں درج ذیل شامل ہیں ۔زراعت لائیو سٹاک 50کروڑ شہری دفاع 10کروڑ ، ڈویلپمنٹ اتھارٹی 27کروڑ ، تعلیم 2ارب 17کروڑ ، ماحولیات 10کروڑ ، بیرونی امداد سے چلنے والے منصوبے صفر ، فارسٹری واٹر شیڈ 40کروڑ ، فشریز وائلڈ لائف 5کروڑ ، صحت عامہ 1ارب 80کروڑ، انڈسٹریز منرلز 55کروڑ ، ٹرانسپورٹ 2کروڑ ، انفارمیشن اینڈ میڈیا ڈویلپمنٹ 14کروڑ ، انفارمیشن ٹیکنالوجی 38کروڑ ، لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی 2ارب 80کروڑ ، فزیکل پلاننگ اینڈ ہاﺅسنگ 3ارب 33کروڑ ، توانائی و آبی وسائل 2ارب 25 کروڑ، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ 30کروڑ ، لینڈ ریونیو بحالیات 30کروڑ ، سماجی بہبود و ترقی نسواں20کروڑ ، سپورٹس یوتھ اینڈ کلچر 27کروڑ ، سیاحت 60کروڑ ، کمیونیکیشن اینڈ ورکس 12ارب روپے اور کل ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 28ارب 50کروڑ روپے تجویز کیا گیا ہے جبکہ اس کے علاوہ 50کروڑ روپے بیرونی امداد کی مد میں تجویز کیے گئے ہیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں