آزاد کشمیر، حکومت پاکستان کی جانب سے مطلوبہ ترقیاتی بجٹ کی عدم فراہمی، وزیر خزانہ نے 10 ارب روپے خسارے کا بجٹ اسمبلی میں احتجاجاً پیش کیا

مظفرآباد (آئی اے اعوان) حکومت پاکستان کی جانب سے آزاد کشمیر حکومت کو مطلوبہ ترقیاتی بجٹ فراہم نہ کرنے کے خلاف وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے 10 ارب روپے خسارے کا آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں احتجاجاً پیش کیا۔

مالی سال 2022/23 کے مجموعی بجٹ کا تخمینہ 1 کھرب 63 ارب ارب 70 کروڑ روپے لگا یا گیا ہے ۔ ترقیاتی بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گزشتہ سال کی طرح 28 ارب 50 کروڑ روپے ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص کرنے کی تجویز ہے البتہ 1 کھرب 35 ارب 20 کروڑ روپے کے غیر ترقیاتی بجٹ میں 22 ارب 20 کروڑ روپے کا اضافہ شامل ہے وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے اپنی بجٹ تقریر میں496 معلمیں قرآن کو مستقل کرنے 1242 ایم این سی ایچ پروگرام کے ملازمین سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ملازمین کو نارمل میزانیہ پر لانے کا اعلان کیا وزیر خزانہ نے آزاد کشمیر میں رحمت اللعالمین خاتم النبیین اتھارٹی کے قیام مظفرآباد میں سکیلڈ یونیورسٹی قائم کرنے اور سیاحت کے فروغ کیلئے ڈیجیٹل میپنگ کرانے کے منصوبوں کا اعلان کیا

وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے آزاد کشمیر کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں مراعات اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافہ کا اعلان انہوں نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے خدوخال بیان کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ 2022.23 کیلئے سماجی شعبہ کی ترقی کیلئے 19 فی صد پیداواری شعبہ کیلئے 12 فی صد اور انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے 69 فی صد مالی وسائل فراہم کیے گئے ہیں ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران 389 جاریہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 62 فی صد جبکہ 263 نئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 38 فی صد فنڈز مختص کیے گئے ہیں ۔رواں مالی سال کے اختتام تک 107 منصوبے مکمل کیے جائیں گے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران 177 منصوبے مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انھوں نے عوام کو پینے کے صاف پانی, بجلی, صحت, مواصلات اور تعلیم سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے عزم کا اظہار کیا وزیر خزانہ عبدالماجد خان وفاقی مشیر امور کشمیر قمرزمان کائرہ کو وفاقی سطح پر فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے بھر پور تعاون کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں