مظفرآباد(پی این آئی)ترجمان آزادجموں وکشمیر الیکشن کمیشن نے مورخہ23جون 2022کو ایک ریاستی اخبار میں شائع ہونے والے بیان کہ’الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کو خوش کرنے کے لیے خلاف ضابطہ اقدام کر رہا ہے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ یا کسی دیگر ادارہ کی خوشنودگی یا اس کے دباؤ میں کسی قسم کا کوئی کام نہ کر رہا ہے بلکہ الیکشن کمیشن آئین کے تحت حاصل کردہ اختیارات کے مطابق بلدیاتی انتخابات کی نسبت اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے بمطابق ضابطہ کام کر رہا ہے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے یہ امر بھی واضح کیا گیا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ کسی بھی ہدایت یا صادر شدہ فیصلہ پر عملدرآمد کرنا دیگر تمام اداروں کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے۔ اس تناظر میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہ صرف الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے بلکہ سپریم کورٹ کی طرف سے صادر شدہ فیصلہ محررہ 21دسمبر2021 کے مطابق اگست 2022 سے قبل بلدیاتی انتخابات کروانا بھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ اس ذمہ داری کی ادائیگی کے لیے الیکشن کمیشن مطابق قانون و ضابطہ تمام افعال سرانجام دے رہا ہے اور یہ تاثر قطعی غلط اور بے بنیاد ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کی آڑ میں کسی بھی مرحلہ پر قانون و ضابطہ کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ فاضل سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق حلقہ بندیوں کے لیے جو وقت دیا گیا اس کے اندر حلقہ بندیوں کے لیے ضابطہ کی کارروائی مکمل ہونا قانون کے مطابق ممکن نہ تھی جس کی نسبت فاضل سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی طرف سے درخواست پیش کرتے ہوئے مزید وقت لیا گیا تاکہ تمام ضابطہ جاتی کارروائی کو مکمل کیا جاسکے۔بلدیاتی حلقہ بندیوں کی تیاری کے لیے شیڈول بروئے نوٹیفکیشن محررہ 23 دسمبر2021جاری کیا گیا۔ جس کے لیے ضابطہ کے مطابق حلقہ بندی کمیٹی اور حلقہ بندی اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا اور حلقہ بندیوں کے لیے شیڈول بروئے نوٹیفکیشن نمبر الیکشن /س/37594-96/2021 مورخہ23 دسمبر2021جاری کیا گیا۔ جس میں حلقہ بندی کمیٹی کی طرف سے جاری کی گئی ابتدائی حلقہ بندی کے خلاف عذرداریوں کی سماعت کا اختیار حلقہ بندی اتھارتی کو حاصل تھا۔ آزادکشمیر بھر میں حلقہ بندی اتھارٹی جو کہ ڈسٹرکٹ و سیشن جج مقرر تھے کے پاس ساڑھے نو سو سے زائد تعداد میں عذرداریاں دائر ہو کر ان کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد فاضل ہائی کورٹ میں بھی مذکورہ حلقہ بندی کے خلاف بشکل رٹس چارہ جوئی کی گئی جن میں سے کچھ اس وقت بھی زیر سماعت ہیں تاہم زیادہ تر تعداد میں رٹس فاضل ہائی کورٹ کی طرف سے خارج کی گئی اور مطابق شیڈول تمام کارروائی مکمل کرتے ہوئے حلقہ بندی کا نوٹیفکیشن مورخہ 17 مارچ 2021 کو جاری کیا گیا۔ اس طرح حلقہ بندی کی نسبت ضابطہ کی تمام کارروائی مکمل کرتے ہوئے حلقہ بندی کا نوٹیفکیشن مورخہ 17 مارچ2021 کو جاری کیا گیا۔ اس طرح حلقہ بندی کی نسبت ضابطہ کی تمام کارروائی مکمل کرتے ہوئے حلقہ بندی کے حتمی نوٹیفکیشنز جاری ہو چکے ہیں جہاں تک ووٹر فہرست کا تعلق ہے تو مطابق قانون بلدیاتی انتخابات کے لیے وہی ووٹر فہرست استعمال ہو گی جو کہ عام انتخابات کے دوران استعمال کی جاتی ہے تاہم اس میں وارڈز کے مطابق ضروری arrangmentکی جاسکتی ہیں۔ جس نسبت بھی الیکشن کمیشن کی طرف سے بلدیاتی انتخابات کے لیے ووٹر فہرست کو Updateکرنے کے لیے رجسٹریشن افسران اور اسسٹنٹ رجسٹریشن افسران کی تعیناتی عمل میں لائی جا کر ابتداء 20 فروری 2022 و ثانیا 10مارچ2022 کوالیفائینگ تاریخ مقرر کی جا کر عوام الناس میں سے اہل ووٹرز کواپنے ووٹ کی رجسٹریشن کے لیے باقاعدہ تشہیری مہم چلائی گئی۔ سیاسی جماعتوں کے نمائندگان کے ساتھ اس نسبت اجلاس منعقد کیا گیا اور سیاسی جماعتوں کے نمائندگان کو عوام الناس کو ووٹ کی رجسٹریشن کے لیے متحرک کرنے کا کہا گیا۔ مگرا س کے باوجود عوام الناس اور سیاسی نمائندگان کی دلچسپی نہ ہونے کے برابر رہی تاہم چونکہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد تقاضا آئین و قانون ہے۔ اس لیے ووٹر رجسٹریشن کی Re-arrangmentکا شیڈول مورخہ25اپریل2022 جاری کیا گیا۔ جس کے مطابق ابتدائی طور پر بلدیاتی انتخابات کی ووٹر فہرستہا کے لیے تاریخ اشاعت 20 جون 2022 مقررکی گئی اور تمام تر عذرات اورسماعت کی نسبت ریوائزنگ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جا کر عذرات کے لیے وقت دیا گیا، تاہم اس شیڈول میں ترمیم کی جا کر بروئے نوٹیفکیشن محررہ 08جون 2022 اب تاریخ اشاعت 02 جولائی 2022 مقرر ہے۔ اس طرح ووٹر فہرستہا کی تیاری کے لیے بھی ووٹر کو نہ صرف معقول وقت دیاگیا بلکہ اس نسبت بھی ضابطہ کی تمام کارروائی کو مکمل کیا جا کر ووٹر فہرستہا کی تیاری حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ یہاں پر یہ امر قابل ذکر ہے کہ ووٹر فہرستہا کی تیار ی کے مرحلہ پر تمام سیاسی نمائندگان کے سربراہان کو بذریعہ مکتوب بھی ووٹرز کے اندراج کے لیے عوام الناس کو متحرک کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تحریر کیا گیا۔ مگر عوا م الناس کی عدم دلچسپی کے باوجود الیکشن کمیشن نے نادرا سے اسے گزشتہ عام انتخابات سے لے کر 10 مارچ 2022 تک جاری ہونے والے شناختی کارڈز کا ڈیٹا حاصل کرتے ہوئے اس ڈیٹا کی بنیاد پر تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار نئے ووٹرز کا اندراج بھی کیا ہے۔ اس طرح الیکشن کمیشن کی طرف سے تمام کارروائی ضابطہ کے تحت عمل میں لائی جا رہی ہے۔ الیکشن کمیشن نہ صرف آئین و قانون کے مطابق بلدیاتی انتخابات کروانے کا ذمہ دار ہے، بلکہ فیصلہ فاضل سپریم کورٹ محررہ 21 دسمبر2021پر من و عن عمل کرنا بھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ جس کو پورا کرنے کے لیے الیکشن کمیشن ہمہ وقت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے تیار ہے، یہاں یہ امر بھی واضح رہے کہ گزشتہ حکومت کے دور میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے کارروائی عمل میں لائی گئی مگر حکومت کی طرف سے بلدیاتی حلقہ بندی کی نسبت فاضل سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی۔ جس کی وجہ سے گزشتہ حکومت کے دور میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہ ہو سکا، اسی دائر شدہ اپیل میں فاضل سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلہ مصدرہ 21 دسمبر2021میں الیکشن کمیشن کو ماہ اگست سے قبل الیکشن کروانے کے لیے احکامات جاری کیے ہیں۔ جس کی تعمیل کرنا الیکشن کمیشن کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے جو کہ آئین، قانون و ضابطہ کے مطابق پوری کی جائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں