مظفرآباد (آئی اے اعوان) آزادکشمیر میں ایم این سی ایچ پروگرام کے 1242 ملازمین نے گزشتہ چھ روز سے جاری ہڑتال کے بعد مظفرآباد میں سپریم کورٹ کے سامنے چوک میں احتجاجی دھرنا دیا۔ دھرنے میں شریک ایم این سی ایچ پروگرام کی لیڈی ڈاکٹرز، گائنا کالوجسٹ، لیڈی ہیلتھ وزیٹر، مڈوائف اور دیگر ملازمین نے کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس کے احکامات کے باوجود سیکرٹری مالیات نےآزادکشمیر میں پندرہ سال جاری ایم این سی ایچ پروگرام کے 1242 ملازمین کو مستقل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
شرکاء دھرنا نے سیکرٹری مالیات کے خلاف نعرے بازی کی۔ ایم این سی ایچ پروگرام کے ملازمین نے دھمکی دی کہ یکم جولائی سے ایم این سی ایچ پروگرام بند کرنےکے نتیجہ میں ماؤں اور بچوں کی اموات کے زمہ دار سیکرٹری مالیات ہوں گے اور ان کے خلاف قتل کے مقدمے درج کروائے جائیں گے ۔احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں ماں اور بچے کی صحت کو یقینی بنانے ماؤں اور بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے سےمتعلق شروع کیے گئے ایم این سی ایچ پروگرام کو پندرہ سال کے بعد بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے خلاف چھ روز ہڑتال کرنے کے بعد آج احتجاجی دھرنا دیا۔ اگر ایم این سی ایچ پروگرام کے ملازمین کے مطالبات پورے نہ کیے گئے توآزاد کشمیر میں مائیں اور بچوں کی زندگیاں خطرے میں پڑھ جائیں گئیں ۔ایم این سی ایچ ملازمین کا کہنا ہے کہ آزاد میں ماں اور بچوں کی شرح اموات پاکستان کی نسبت انتہائی کم ہونے کے باوجود یکم جولائی سے ایم این سی ایچ پروگرام بند کرکے 1242 ملازمین کے مستبقل کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ لاکھوں ماؤں اور بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا جائے گا۔
سیکرٹری مالیات جو ایم این سی ایچ پروگرام کو نارمل میزانیہ پر لانے کے بجا ئے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ ایم این سی ایچ پروگرام کے ملازمین کے دھرنے کے دوران ایک خاتون بےہوش ہو گئی جسے ریسکیو 1122 کی ایمبولینس میں ڈال کر ہسپتال پہنچایا گیا۔ آزاد کشمیر کے وزیرصحت عامہ انصر ابدالی نے دھرنے کے شرکاء کو یقین دھانی کرائی کہ سیکرٹری مالیات اور سیکرٹری صحت عامہ کو ایم این سی ایچ پروگرام کے ملازمین کو مستقل کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے۔ وزیر صحت عامہ انصر ابدالی کی یقین دھانی پر دھرنا ختم کردیا گیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں