اسلا م آباد(پی این آئی)آزادجموں و کشمیر کے وزیر خزانہ و ان لینڈ ریونیو عبدالماجد خا ن نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت آزاد کشمیر کے بجٹ پر کٹ لگانے کے معاملے میں نظر ثانی کرے اگر وفاقی حکومت نے کٹ لگانے کے معاملے پر نظر ثانی نہ کی تو احتجاجی بجٹ پیش کریں گے جس میں نہ ترقیاتی کام کیلیے رقوم مختص کر سکتے ہیں اور نہ ہی تنخواہوں میں اضافہ کر سکیں گے۔ مالیاتی معاہدے کے تحت3.64فیصد کے حساب سے آئندہ مالی سال کے لئے 74.320بلین روپے وفاق نے دینے ہیں جبکہ وفاق کی جانب سے کہا گیا کہ 60بلین دینگے۔ اگر اس طرح کٹ لگتا ہے تو ترقیاتی عمل رک جائے گا۔
پہلی دفعہ ایسا ہو رہا ہے کہ نا رمل بجٹ پر کٹ لگایا جا رہا ہے۔حکومت پاکستان کو اس معاملے کو ریویو کرنا چاہیے۔۔ پاکستان کی سابقہ حکومت نے ایل او سی پیکج دیا، موجودہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایل او سی پیکج کے فنڈز بھی روک دیے گئے ہیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں وزراء حکومت چوہدری اظہر صادق،نثار انصر ابدالی اور پارلیمانی سیکرٹری ٹرانسپورٹ جاوید بٹ کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کیا۔ وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے کہا کہ آزادکشمیر ہندوستانی فائرنگ سے متاثرہ علاقہ ہے عمران خان کی حکومت نے ایل او سی کے لیے پیکج دیا جس کا 40 فیصد کام بھی ہو چکا ہے جبکہ موجودہ وفاقی حکومت کی جانب سے اس منصوبے کے فنڈز بھی روک دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ کیا۔ ہمارے لیے پاکستان کی حرمت اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں حکومتوں کا تسلسل ہوتی ہیں۔ ہمیں پاکستان کی مالی حالت کا ادراک ہے لیکن آزادکشمیر کے بجٹ پر لگائی گئی کٹ کو ریو یو کرنا چاہیے۔ بجٹ پر کٹ لگنے کی وجہ سے آزادکشمیر مالیاتی عدم توازن کا شکار ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایل او سی پیکج پر بھی کٹ لگا دی گئی ہے جس سے ایل او سی پیکج پر کام بھی رُک گیا ہے۔ عبدالماجد خان نے کہا ہے کہ ہمارا اور پاکستان حکومت کے درمیان ایک مالیاتی معاہدہ ہے ہمیں این ایف سی سے حصہ نہیں ملتا کیونکہ ہم اس میں شامل نہیں ہیں ہمارے نارمل میزانیے پر 14 ارب روپے کا کٹ لگا ہے پاکستان میں حکومت تبدیل ہوئی تو ڈسپیریٹی الاؤنس دیا گیا جبکہ ہمارے نارمل میزانیے پر کٹ لگا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں 13 مئی کو بلایا گیا مگر وہ میٹنگ بھی منسوخ کر دی گئی۔ہمیں بتایا گیا کہ اسوقت آپ کو 60 ارب روپے سے زیادہ نہیں دے سکتے۔ترقیاتی بجٹ میں بھی کٹ لگا دیا گیا۔عمران خان کی حکومت نے 28 ارب کے مقابلے میں 34 ارب روپے فراہم کئے جن کا مقصد ایل او سی پر متاثرین کیلیے بنکرز بنانا،رٹھوعہ ہریانہ برج بھی ابھی تک نامکمل ہے اسکو کبھی کشمیر کوں سل کبھی پی ایس ڈی پی میں ڈال دیا جاتا ہے اس کے علاؤہ آزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی عمارت کی تعمیر کا کام بھی متاثر ہو گا،ایرا کے کئی منصوبے رک جائیں گے۔اسوقت ڈالر 205پر ہے ہر دس دن کے بعد سی ایس آر تبدیل کرنا پڑ رہے ہیں۔نارمل اور ترقیاتی بجٹ میں کٹ سے سیاحت کا شعبہ بہت متاثر ہوگا آزادکشمیر میں بہت زیادہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کو سزا سنائی گئی مگر پورے مقبوضہ کشمیر میں پاکستان زندہ باد کی صدائیں بلند ہوئیں نریندر مودی جموں گیا جو اربوں کے پراجیکٹ دے کر آیا ہے۔آزادجموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کے بجٹ پر کٹ لگایا گیا۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر ترقی کی راہ پر گامزن ہے ہماری سیاحت کو بہت نقصان ہوا ہیانھوں نے کہا کہ 3 سو ملین کے فینڈ نہ ہونے کی وجہ سے رٹھوعہ ہریام بریج مکمل نہیں ہوا ایرا کے دور کے سکولز کے فینڈز ابھی نہیں ملے، آزاد کشمیر میں ٹورازم شیدید متاثر ہو رہا ہے آذاد کشمیر میں لوڈشیڈنگ 14 گھنٹے سے زیادہ ہے اپنے اوپر ستم سہہ کر پاکستان میں روشنی دیکھنا چاہتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وفاق کی تمام قیادت کو خطوط لکھے لیکن کوئی شنوائی نہیں ملی، حریت رہنما یاسین ملک کو آزادی کی آواز بلند کرنے پر سزا دی گئی، اہل کشمیر نے مودی کا وافر مقدار بجٹ ٹھکرا دیا، پاکستان میں نالہ لئی کا بجٹ 70ارب آزاد کشمیر کا 28 ارب روپے ہے آزاد کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن ہے، زلزلے اور آفات سماوی جیسی قدرتی آفات برداشت کر چکا ہے، مقبوضہ کشمیر میں جبر اور ظلم کی انتہا ہے 9 لاکھ فوج ہر وقت کشمیریوں پر ظلم برپا کرنے کے لیے تیار ہے، ٹورازم کے لیے آزاد کشمیر بہترین ہے پرامن علاقہ ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر اور وزیراعظم پاکستان میں کوئی مذاکرات نہیں ہوہے، نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ آزاد کشمیر سے بجلی پاکستان آرہی ہے کشمیری 15 گھنٹے کی لوڈشڈنگ برداشت کر کے پاکستان میں روشنی میں دیکھنا چاہتے ہیں۔آزاد کشمیر کے لوگ بجٹ کٹ پر پریشان ہیں، حساس ریاست ہے اولین ترجیح ہے کہ حساس مسلے کو حل کیا جاہے اگر کٹ ختم نہ ہوا بجٹ احتجاج کی صورت میں پیش ہو گا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس کولیکشن کا اختیار 2018 میں ملا اس قبل کشمیر افیئرز اکٹھا کرتا تھا پہلے ہم پندرہ ارب اکٹھا کرتے تھے اب 31 ارب اکٹھا کر رہے ہیں آئیندہ زیادہ کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں